فضائی آلودگی اور ڈپریشن کے خطرات میں اضافے کے درمیان تعلق کا انکشاف

ایک نئی تحقیق میں طویل مدت تک فضائی آلودگی میں رہنے اور ڈپریشن اور بے چینی لاحق ہونے کے خطرات کے درمیان تعلق ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ بیجنگ کی پیکنگ یونیوسٹی کے محققین نے برطانیہ میں 3 لاکھ 89 ہزار افراد کے ریکارڈ کا 10 سال سے زائد عرصے تک جائزہ لیا۔ تحقیق میں یہ اندازہ لگایا گیا کہ ہر سال تحقیق کے شرکاء پر کتنی فضائی آلودگی افشا ہوتی ہے۔ ان میں پی ایم 2.5 (انتہائی باریک ذرات جو پھیپھڑوں سے گزر کر خون میں شامل ہوجاتے ہیں) اور نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ شامل ہیں جو گاڑیاں خارج کرتی ہیں۔ ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک جاری رہنے والی تحقیق میں دیکھا گیا کہ 13 ہزار 131 افراد میں ڈپریشن جبکہ 15 ہزار 835 افراد میں بے چینی کی تشخیص ہوئی۔ تجزیے میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ لوگ جن پر انتہائی زیادہ فضائی آلودگی افشا ہوئی تھی ان کے ڈپریشن میں مبتلا ہونے کے امکانات 16 فی صد، جبکہ بے چینی میں مبتلا ہونے کے امکانات 11 فی صد زیادہ تھے۔ جرنل جاما سائیکیٹری میں شائع ہونے والی تحقیق میں محققین کی ٹیم کا کہنا تھا کہ انجمنوں کو فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے پالیسی سازی کے لیے اہم اقدامات کرنے ہوں گے۔ فضائی آلودگی کے متعدد عوامل کے افشا ہونے میں کمی ڈپریشن اور بے چینی کی بیماری کو کم کرسکتی ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ ان بیماریوں کے خطرے میں اضافہ برطانیہ میں اُن جگہوں پر بھی دیکھنے میں آیا جہاں آلودگی کی سطح تعین کردہ فضائی معیار سے کم تھی۔