سراج الحق کا دورئہ جنوبی پنجاب

ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان میں ورکر کنونشن سے خطاب

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ اعلیٰ عدالتیں اور احتساب کے ادارے کرپٹ اشرافیہ کا احتساب کرنے میں ناکام ہیں، اب عوام ہی ووٹ کی طاقت سے ظالموں، لٹیروں کا احتساب کریں گے۔ حکمران خود کو برہمن اور عوام کو شودر سمجھتے ہیں، طاقتور کی پشت پناہی اور کمزور کی گردن دبوچنے والا کھیل مزید نہیں چلے گا۔ سیلاب متاثرین کو تاحال کوئی سرکاری امداد ملی، نہ ان کے گھر تعمیر ہوئے، حکمران بتائیں اربوں روپے کی ملکی و غیر ملکی امداد کہاں گئی؟ سپریم کورٹ سے اپیل کرتا ہوں کہ سیلاب زدگان کے فنڈز سے متعلق سوموٹو ایکشن لے۔ حکمرانوں کے دعووں کے باوجود جنوبی پنجاب کی پسماندگی برقرار ہے، نوجوان مایوس، عوام بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔ جنوبی پنجاب کا کاشت کار اور مزدور رو رہا ہے، جاگیرداروں اور وڈیروں کے اپنے کام ہورہے ہیں، غریبوں کو کوئی سہولت میسر نہیں۔ ملک میں سرکاری اسکول اس لیے تباہ ہیں کیوں کہ حکمرانوں کے بچے یہاں نہیں پڑھتے۔ حکومت سیلاب متاثرین کے گھر بنائے، ورنہ عوام حکمرانوں کا گریبان پکڑیں گے۔ ملک پر مسلط حکمرانوں کو اسمبلیوں کے بجائے جیلوں میں ہونا چاہیے۔ وہ چوٹی زیریں ڈی جی خان میں جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔ جلسے میں خواتین کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے خطاب کے آغاز میں سویڈن اور نیدرلینڈ میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے واقعات کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کا مشترکہ اجلاس بلا کر یورپ اور امریکہ کو واضح پیغام دیا جائے کہ حضور پاکؐ کی ذاتِ اقدس، قرآن کریم اور اسلام کی دیگر مقدس ہستیاں ہمارے لیے ریڈلائن ہیں، جو اس ریڈ لائن کو کراس کرے گا ہمارا اُس کے خلاف اعلانِ جنگ ہے۔ انھوں نے عوام سے بھی عہد لیا کہ قرآن کریم کے تحفظ کے لیے بھرپور آواز بلند کرنے کے لیے اگر انھیں اسلام آباد بلایا جائے تو ضرور پہنچیں۔ سراج الحق کی اپیل پر نماز جمعہ کے بعد قرآن کریم کی بے حرمتی کے واقعات کے خلاف ملک گیر مظاہرے بھی ہوئے۔

امیر جماعت نے کہا کہ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی فرسودہ نظام اور ”اسٹیٹس کو“ کے محافظ ہیں، تینوں ایک دوسرے کو تحفظ دیتے ہیں۔ پولیس حکمرانوں کے محلات کی پہرے داری کرتی ہے اور تنخواہ عوام کے ٹیکسوں سے لیتی ہے، جماعت اسلامی اقتدار میں آکر پولیس اور پٹوار کو عوام کی خدمت پر مامور کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ حکمران جماعتوں نے غریب عوام میں محرومیاں بانٹیں۔ ٹرائیکا مہنگائی اور بے روزگاری کا دوسرا نام ہے، ان کی وجہ سے ملک 62ہزار ارب کا مقروض ہوگیا اور عوام کے ہاتھوں میں آئی ایم ایف کی غلامی کی ہتھکڑیاں ہیں، یہ ہر روز نیا جھوٹ بول کر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، حکمرانوں نے اب تک جو قرض لیا خود کھایا، عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوا، یہ خود عیاشیوں میں مصروف ہیں اور عوام کو کہتے ہیں ایک وقت کی روٹی کھاؤ، چائے میں چینی نہ ڈالو۔ یہ ظالم حکمران غریبوں کا مذاق اڑاتے ہیں۔ ان کی وجہ سے آج غریب پیاز، چینی اور گھی نہیں خرید سکتا، لوگوں کی قوتِ خرید جواب دے گئی، آج لکڑی 1100روپے من اور گنا صرف 300 روپے من ہے۔ گنا سرمایہ دار خریدتا ہے تو سستا ہے اور لکڑی کی غریب کو چولہا جلانے کے لیے ضرورت ہوتی ہے تو مہنگی ہے۔ عوام کو بتانا چاہتا ہوں کہ ملک میں جس جگہ سب سے سستا کھانا ملتا ہے وہ قومی اسمبلی کی کینٹین ہے، کیوں کہ وہاں سے حکمران کھاتے ہیں۔ انھوں نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی اقتدار میں آکر ایک وزیر کو اتنی تنخواہ دے گی جتنی ایک پرائمری اسکول کا ٹیچر لیتا ہے۔ عوام کو ایک ایک پیسے کا حساب دیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ عدالتیں اور احتساب کے ادارے کرپٹ حکمرانوں کا احتساب نہیں کرسکے، اب عوام ووٹ کی طاقت سے ہی ظالموں کا احتساب کریں۔ انھوں نے کہا کہ حکمرانوں کو قانون کے سامنے جواب دہ ہونا پڑے گا۔ پولیس نے امریکی صدر کے گھر کی 13گھنٹے تلاشی لی، کیا تصور کیا جا سکتا ہے کہ ہمارے کسی ایم این اے، ایم پی اے کے محل میں پولیس داخل ہوسکے؟ یہ فرسودہ نظام طاقتور کو تحفظ دیتا ہے۔ قوم کو آئندہ نسلوں کی بقا کے لیے ”اسٹیٹس کو“ کو بدلنا ہوگا۔

امیر جماعت نے کہا کہ زلزلہ ہو یا سیلاب، یا کوئی اور قدرتی آفت… جماعت اسلامی نے عوام کا ہر مشکل میں ساتھ دیا۔ انھوں نے کہا کہ وہ لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں دیکھنا چاہتے ہیں۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ ملک کے تمام بچوں کے ہاتھوں میں قلم دوات ہو، تھانہ پٹوار عوام کی خدمت پر مامور ہو۔ ہم اسلامی نظام کی بات کرتے ہیں اور اسلامی نظام کے سوا کوئی اور نظام عوام کو اُن کے حقوق نہیں دے سکتا۔ امریکہ کے غلاموں کو شکست دینے اور ملک میں عدل و انصاف کی حکمرانی کے لیے لوگ جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ تمام پارٹیاں آزمائی جا چکیں، اب جماعت اسلامی کے سوا کوئی آپشن نہیں۔ یہ ٹرائیکا آئندہ سو برس بھی اقتدار میں رہا تو بہتری نہیں آئے گی۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی کی اتحادی حکومت نے معیشت کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی، کم از کم وزیرخزانہ کی بات کا تو یہی مطلب نکلتا ہے کہ ڈرائیور گاڑی موٹروے پر ڈال کر خود نیچے اتر جائے۔ قوم کو بتا دیا تھا کہ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی کی حکومت پی ٹی آئی کی پالیسیوں کاتسلسل ہے، تینوں آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور امریکی غلامی پر متفق ہیں۔ حکمران جماعتیں نااہل ثابت اور بری طرح ایکسپوز ہوگئیں، حکمران مشکل وقت میں ملک اور قوم کو لاوارث چھوڑنے کے عادی ہیں، جب بھی کوئی مصیبت پڑے یہ یورپ اور امریکہ میں ملتے ہیں، انھوں نے سیلاب متاثرین کو بھی تنہا چھوڑا۔ ملک کا سارا نظام سود، قرضوں اور امداد پر چل رہا ہے۔ قوم کے 35برس جرنیلوں نے، باقی عرصہ نون لیگ، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی نے ضائع کیا۔ بار بار باریاں لینے والے ایک بار پھر باری مانگ رہے ہیں۔ قوم کی تقدیر اس کے اپنے ہاتھ میں ہے، آزمائے ہوئے لٹیروں اور ظالموں کو مزید موقع دینا آئندہ نسلوں کے مستقبل سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ عدالتیں لٹیروں اور ظالموں کا احتساب نہیں کر سکیں، اب عوام ووٹ کی طاقت سے ان کا احتساب کریں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے بہاولپور میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت نے اس موقع پر خصوصی طور پر ” حق دو گوادر کو “تحریک کا تذکرہ کیا اور تحریک کے روحِ رواں مولانا ہدایت الرحمٰن اور دیگر افرادکی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر گوادر اہم ہے تو وہاں کے رہائشی سب سے زیادہ اہم ہیں، انھیں ان کے حقوق دیے جائیں، مولانا ہدایت الرحمٰن اور ان کے ساتھیوں کو فوری رہا کیا جائے، ورنہ وہ خود پورے ملک سے قافلہ لے کر گوادر جائیں گے۔

سراج الحق نے کہا کہ جنوبی پنجاب محرومیوں کا گڑھ بن چکا ہے، جنوبی پنجاب سے حکمرانوں نے جو وعدے کیے وہ پورے نہیں ہوئے۔ یہاں کا نوجوان بے روزگار، انفرااسٹرکچر تباہ اور لوگوں کو پینے کا پانی دستیاب نہیں، جنوبی پنجاب کے کسان، مزدور پریشان ہیں، چولستان کو تباہ کردیا گیا بلکہ حکمرانوں نے پورے ملک کو چولستان بنا دیا۔ انھوں نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں سیلاب متاثرین کے فنڈ کا حساب دیں، بتایا جائے کہ متاثرین کے لیے اعلان کی گئی 70 ارب کی امداد کہاں گئی؟ سپریم کورٹ سیلاب متاثرین فنڈ سے متعلق سوموٹو ایکشن لے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کا پورا نظام کرپٹ اور ظالموں کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ حکمرانوں کی وجہ سے وسائل سے مالا مال ملک ڈیفالٹ ہونے کے قریب پہنچ گیا۔ آج ایک زرعی ملک میں آٹا 160روپے اور پیاز 250روپے فی کلو مل رہی ہے، حکمران پورے ملک کا آٹا، چینی اور گھی کھا گئے، انھوں نے عوام کو لوڈشیڈنگ اور اندھیرے دیے، نوجوانوں کو مایوس اور بے روزگار کیا، ان کے نام پاناما لیکس، پنڈوراپیپرز اور نیب کی فائلوں میں ہیں، مگر انھیں کوئی ہاتھ نہیں لگاتا۔

سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک میں اپنی نہیں بلکہ اللہ کی حکمرانی قائم کرنا چاہتی ہے۔ ہم چاہتے ہیں عدالتوں میں قرآن کا نظام نافذ ہو، معیشت سود سے پاک ہو، سب کے لیے یکساں تعلیم اور صحت کی سہولتیں ہوں۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ ملک کے وسائل عوام پر خرچ ہوں۔ انھوں نے کہا کہ حضور ا کرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کے حصول کا واحد ذریعہ یہ ہے کہ ہم سب مل کر آخری سانس اور خون کے آخری قطرے تک اس نظام کو نافذ کرنے کی جدوجہد کریں جو نبی ؐآخر الزماں لے کر آئے۔

امیر جماعت اسلامی پنجاب جنوبی راؤ محمد ظفر، امیر بہاولپور سید ذیشان اختر، صدر جے آئی یوتھ بہاولپور عبدالرحمٰن چودھری، نصراللہ ناصر اور کامران ملک نے بھی ورکرز کنونشن سے خطاب کیا۔ امیر جماعت نے اس موقع پر جماعت اسلامی بہاولپور کے مرحوم رہنما اور سابق ایم پی اے ڈاکٹر وسیم اختر کا خصوصی تذکرہ کیا اور اُن کی دینی، ملّی اور بہاولپور کے عوام کے لیے خدمات کو سراہا۔ امیرجماعت گزشتہ تین روز سے جنوبی پنجاب کے دورے پر ہیں جہاں انھوں نے چوٹی زیریں ڈی جی خان اور مظفر گڑھ میں جلسوں سے خطاب کیا جن میں خواتین سمیت عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ امیر جماعت نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ جماعت اسلامی کی مہنگائی کے خلاف جاری تحریک کا حصہ بنیں اور اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کریں۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے عوام کو ہر حکومت نے دھوکہ دیا۔ جنوبی پنجاب صوبے کا وعدہ پیپلز پارٹی، نون لیگ اور تحریک انصاف نے کیا جو آج تک پورا نہیں ہوا، اب یہ وعدہ جماعت اسلامی پورا کرے گی۔ پی ڈی ایم، پی پی اور نون لیگ نے کشمیر کو انڈیا کے حوالے کیا، یہ امریکہ کے غلام ہیں اور قوم کو شودر سمجھتے ہیں۔ آج کاشت کار، مزدور، اور کارخانہ دار پریشان ہے۔ آئی ایم ایف کی غلامی میں اندھے حکمرانوں نے ایک مرتبہ پھر عوام پر پیٹرول بم گرایا ہے، انھوں نے معیشت کو تباہ کیا، کرپٹ ٹرائیکا عوام دشمن ہے۔ وہ ملتان میں ورکرز کنونشن سے خطاب کررہے تھے۔ کنونشن سے امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب راؤ محمد ظفر، امیر ضلع ملتان ڈاکٹر صفدر ہاشمی، صدر جے آئی یوتھ رسل خان بابر نے بھی خطاب کیا۔

سراج الحق نے کہا کہ ٹرائیکا کی جنگ اسٹیبلشمنٹ کے فیڈر کے لیے ہے۔ انگریز چلا گیا لیکن اس کے ملازم آج ہم پر مسلط ہیں۔آج ان کی وجہ سے پاکستان کا ہر شہری تین لاکھ سے زائد کا مقروض ہے۔ محنت کش، کاشت کار، مزدور رات کو بھوکے سوتے ہیں۔ حکمرانوں کا احتساب کرنے والا کوئی نہیں، یہ خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں، ان کے بیمار ان ہسپتالوں میں علاج نہیں کرواتے، ان کے بچے ان اسکولوں میں نہیں پڑھتے جہاں غریب اور سفید پوش کے بچے پڑھتے ہیں۔ عوام کے ٹیکس سے حکمرانوں کے کارخانے اور ملیں چلتی ہیں۔ یہ بار بار امریکہ جاتے ہیں لیکن ایک بار بھی ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی بات نہیں کرسکے۔ یہ حکمران ضمیر فروش اور وطن فروش ہیں۔ یہ امریکہ اور مغرب کے غلام ہیں، انھوں نے امریکہ کے کہنے پر ٹرانس جینڈر بل کو منظور کروایا۔ یہ پاکستان کے اثاثے ریلوے، ہوائی اڈے اور موٹر وے بیچنا چاہتے ہیں۔ ان کا بس چلے تو قائداعظم کا مزار بیچ دیں، لیکن ہم انہیں ایسا نہیں کرنے دیں گے۔ جماعت اسلامی اقتدار میں آئے گی تو سود کا نظام ختم کریں گے، عشر اور زکوٰۃ کا نظام قائم کریں گے، ملک کی بنجر زمین نوجوانوں کو دیں گے جس کو آباد کرنے کے لیے کھاد،بیج اور ٹریکٹر دیں گے۔ جب تک نوجوانوں کو روزگار میسر نہیں آئے گا ہم بے روزگاری الاؤنس دیں گے۔ کھیلوں کے میدان آباد کریں گے تاکہ پاکستان کا نوجوان بیماریوں کو شکست دے سکے۔ ستّر سال کے ہر بزرگ مرد و عورت کو بزرگ الاؤنس ہم دیں گے۔ جماعت اسلامی اس وقت 25000 یتیم بچوں کی کفالت بغیر کسی سرکاری سرپرستی کے کررہی ہے۔ جماعت اسلامی کی حکومت آئے گی تو ہم ان کرپٹ حکمرانوں کا احتساب کریں گے ۔ پی ٹی آئی، نون لیگ یا پی پی احتساب نہیں کرسکتیں، ان سب کے نام پاناما لیکس اور پنڈورا پیپرز میں ہیں، یہ قرضہ معاف کروانے والے ہیں۔ مسیحی برادری سے بھی وعدہ کرتا ہوں کہ ان کی جان مال کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہوگی۔ ہمارا مقابلہ ملک کو پچھتر سال سے لوٹنے والوں سے ہے۔ ہمارا مقابلہ عالمی اسٹیبلشمنٹ سے ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کا پورا نظام کرپٹ ہے اور ظالموں کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔