پالیسی، قانون سازی اور نظام ابتری، تشخص اور علاج

کسی بھی قانون کی تشکیل میں شفافیت اور معاشرے کے مختلف طبقات یا ان کے نمائندوں کی شرکت، اس کی مقبولیت اور اس پر عمل درآمد بڑھاتی ہے۔ انسانی زندگی کے دائرے میں آنے والی وسعتوں اور تنوع نے اس ضرورت کو بھی اہم کردیا ہے کہ ہر قانون کی تشکیل کے وقت یہ اہتمام کیا جائے کہ وہ مجموعی طور پر دیگر تمام قوانین سے ہم آہنگ ہو۔ اسلامی تناظر میں دیکھا جائے تو قانونی ڈھانچہ ہی نہیں پورا ریاستی نظام قرآن و سنت کی روشنی میں ’’مقاصدِ شریعۃ‘‘ کے حصول کے لیے تشکیل دیا جاتا ہے جن میں دین اور ایمان کی حفاظت، انسانی جان اور عزت کی حفاظت اور مال کی حفاظت شامل ہیں۔ اس اعتبار سے مسلمانوں کی کسی بھی اجتماعیت کے لیے قانون سازی میں اس نکتے کی کلیدی اہمیت بن جاتی ہے۔
آٹھ ابواب پر مشتمل اس کتاب میں واضح کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کے ارکان کی غیر سنجیدگی کس طرح قانون سازی اور اس پر عمل درآمد کو متاثر کرتی ہے۔ دوسرا باب بالخصوص تحفظِ نسواں قانون سے بحث کرتا ہے۔ اگلے تین ابواب میں قدرتی آفات، انسانی جان کی حفاظت اور امن و امان کی صورتِ حال کے تناظر میں متعدد عنوانات پر بننے والے قوانین پر گفتگو کی گئی ہے۔
چھٹا باب میرٹ کی خلاف ورزی اور ناانصافی پر مبنی امتیازی فیصلوں سے متعلق ہے، جبکہ آخری دو ابواب سفارت کاری کے دائرے میں سامنے آنے والے بعض اہم واقعات پر تبصرے اور ذرائع ابلاغ کے طرزعمل اور ان کے حوالے سے حکومتی رویّے سے متعلق ہیں۔
پروفیسر خورشید احمد کی تقاریر اور مضامین پر مشتمل ’’ارمغانِ خورشید سیریز‘‘ کے عنوان سے آئی پی ایس پریس کی یہ دسویں کتاب ہے۔ اس سیریز مں اب تک درج ذیل کتب شائع ہوچکی ہیں:
٭ پاکستان کی نظریاتی اساس، نفاذِ شریعت اور مدینہ کی اسلامی ریاست
٭دہشت گردی کے خلاف جنگ، پاک امریکہ تعاون اور اس کے اثرات (جلد اول)
٭دہشت گردی کے خلاف جنگ، پاک امریکہ تعاون اور اس کے اثرات(جلد دوم)
٭ اسلام اور مغرب کی تہذیبی و سیاسی کش مکش
٭ آئین، اختیارات کا توازن اور طرزِ حکمرانی
٭پاکستانی معیشت کی صورتِ حال: مسائل، اسباب اور لائحہ عمل
٭آئینِ پاکستان: انحرافات اور بحالی کی جدوجہد
٭بلوچستان کی صورتِ حال: مسائل کی نوعیت، اسباب اور حل
٭ پاکستان کا جمہوری سفر: پارلیمنٹ کا کردار اور روایات
قانون کی دنیا بے حد وسیع ہے۔ درحقیقت زندگی کا کوئی دائرہ اس سے باہر نہیں ہوتا۔ ’’پالیسی، قانون سازی اور نظام‘‘ قانون کی کوئی روایتی کتاب نہیں ہے۔ یہ روزمرہ زندگی میں سامنے آنے والے انفرادی و اجتماعی مسائل کی روشنی میں قانون کی تشکیل سے لے کر عمل درآمد تک کے مراحل سے بحث کرتی ہے۔ ایسے میں یہ پیش کش پیشہ ور ماہرین کے لیے ہی نہیں، قانون و مطالعۂ پاکستان اور سیاسیات و سماجیات کے طلبہ، اساتذہ اور عام قاری کے لیے بھی ایک اہم مطالعے کی حیثیت رکھتی ہے۔