جرنل آف دی امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ وزن کم کرنے کے لیے حراروں(کیلوریز) کی کم کھپت فاقوں سے زیادہ مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔ صحت کے تین بڑے نظاموں (جان ہوپکنز ہیلتھ سسٹم، جائسینجر ہیلتھ سسٹم اور یونیورسٹی آف پٹس برگ میڈیکل سینٹر) نے 547 مردوں اور عورتوں پر وزن کے رجحانات، معمول کی غذا اور نیند/ کھانے کے دورانیے کے متعلق چھے ماہ تک مطالعہ کیا۔ وزن کے ان رجحانات کا ماضی کے کلینک کے دوروں (تحقیق کا حصہ بننے سے 10 سال پہلے تک) کے دوران ریکارڈ کیے گئے وزن اور قد کے ساتھ موازنہ کیا گیا۔کھانے کی مقدار کو تین گروپس میں تقسیم کیا گیا جس میں پہلا گروپ زیادہ مقدار(1000 کیلوریز سے زیادہ)، دوسرا گروپ درمیانی مقدار(500 سے 1000 کیلوریز کے درمیان) اور تیسرا کم مقدار (500 کیلوریز سے کم) پر مشتمل تھا۔ تحقیق میں معلوم ہوا کہ زیادہ اور درمیانی مقدار کے کھانوںا کی اوسط تعداد وزن میں اضافے کا سبب تھی جس سے یہ بات اخذ کی گئی کہ مجموعی طور پر حراروں کی کھپت وزن میں اضافے کا ایک اہم سبب ہے۔ اس کے برعکس کم مقدار میں کھانوں کی تعداد وقت کے ساتھ وزن کم کرنے کا سبب قرار پائی۔ تحقیق کے مطابق پہلے اور آخری کھانے کے درمیان وقفے کا، وزن کی تبدیلی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ تحقیق میں شامل افراد کے لیے یہ وقفہ اوسطاً 11 گھنٹوں کا تھا۔ اس تحقیق کے مقاصد کے لیے محققین نے فاقوں کو محدود اوقات میں کھانے کے معمول کے طور پر بیان کیا۔ ایسا کرنے سے محققین کو دورانِ نیند اور کھانے کے اوقات کے درمیان وزن کے رجحانات کا موازنہ کرنے میں مدد ملی۔ تحقیق کی سربراہ مصنفہ ڈاکٹر ڈی ژاؤ کے مطابق یہ تحقیق فاقوں کے بطور وزن کم کرنے کے طویل مدتی لائحہ عمل کی حمایت نہیں کرتی بلکہ زیادہ مقدار میں کھانے میں کمی وزن کم کرنے میں زیادہ مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔ لیکن تحقیق کے نتائج کی تصدیق کے لیے مطبی آزمائشوں کی ضرورت ہے۔