”کیا بچوں کو کھانسی میں شہد دیا جاسکتا ہے؟ اور کتنی بار دے سکتے ہیں؟“
”آپ نے کہا چھوٹے بچوں، یعنی ایک سال سے کم عمر کے بچوں کو یہ نہیں دینا چاہیے، ایسا کیوں آخر؟“
زمانہ قدیم سے شہد کا استعمال عام ہے۔
جب انسان کے پاس مصنوعی شکر موجود نہیں تھی تو مٹھاس کے لیے شہد ہی استعمال کیا جاتا تھا۔
شہد کا استعمال مٹھاس سے ہٹ کر دواؤں میں بھی ہے اور اپنے ادویاتی خواص کی بنیاد پر زمانہ قدیم سے یہ حکماء کے زیر استعمال رہا ہے۔
شہد کی مکھی جب پھولوں کا رس چوس کر اپنے چھتے تک پہنچتی ہے اور وہاں پر اپنے مستقبل کے استعمال کے لیے اس کو اپنے پیٹ سے نکال کر جمع کرتی ہے تو پھولوں کے رس میں اس شہد کی مکھی کے پیٹ کی رطوبت شامل ہوجاتی ہے، اور اس طرح وہ گاڑھا مائع اب پروٹین اور خامرے (Enzymes) کے ساتھ مل کر رس کے بجائے نئی شکل اختیار کرلیتا ہے، جس کو شہد کہا جاتا ہے۔
کبھی شہد کے چھتے کو غور سے دیکھیں تو نظر آتا ہے کہ موم سے بنے چھوٹے چھوٹے ہزاروں خانے ہیں جن میں یہ شہد جمع کیا جاتا ہے۔ اس شہد کو خالص شہد (Raw Honey) کہتے ہیں، اس میں شہد کے ساتھ ساتھ موم اور دیگر اشیاء بھی شامل ہوتی ہیں۔ بازار میں لگ بھگ 320 اقسام کے شہددستیاب ہیں، ان سب سے مہنگا شہد نیوزی لینڈ سے Manuka Honey کے نام سے دستیاب ہے، جس کے بارے میں مشہور ہے کہ انفیکشن میں زیادہ مؤثر ہے۔
شکر کی دو اقسام زیادہ تر شہد میں پائی جاتی ہیں جنہیں فرکٹوز اور سکروز کہتے ہیں، اس کے علاؤہ بھی کئی اقسام کی شکر شہد میں موجود ہوتی ہے مگر مختصر مقدار میں۔
کوئی181 مختلف کمپاونڈ شہد میں قدرت کی طرف سے موجود ہوتے ہیں، جن میں شامل ہیں پروٹین، وٹامن، خامرے (Enzymes)، معدنیات، امائنو ایسڈ، Trace Elements، Polyphenols، ان عناصر کی بنیاد پر شہد کے مختلف فوائد بیان کیے جاتے ہیں۔
قرآن کی سورۃ النحل میں تفصیلی ذکر ہے کہ کس طرح رب العالمین نے شہد کی مکھی کو حکم دیا اور وہ رس جمع کرتی ہے، جو اپنے پیٹ میں سے گزار کر دوبارہ جب اپنے چھتے میں الٹ دیتی ہے تو شہد تیار ہوتا ہے جس میں انسانوں کے لیے شفا ہے۔
وہ شفا کیوں ہے، اس کی وجہ سمجھنے کے لیے آپ غور کریں۔ رب العالمین نے دنیا میں ہزاروں نباتات اگائے، ان میں سے بہت ساروں کی ادویاتی اہمیت ہے۔ جب شہد کی مکھی اس مخصوص پھول کے رس کو چوس کر لاتی ہے تو اس کے خواص بھی اس میں شامل ہوتے ہیں۔ اسی لیے نیم، کیکر، بیری یا اور کسی درخت یا پھول کے شہد کی الگ الگ ادویاتی خصوصیت ہوتی ہے۔
اگر شہد اور مصنوعی شکر کا موازنہ کریں تو شہد میٹھا ہونے کے باوجود شکر سے بہتر ہے، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ شہد بلا سوچے سمجھے خوب استعمال کیا جاسکتا ہے، یا ہر کوئی استعمال کرسکتا ہے۔ یہ مانا کہ شہد کا Glycemic Index یعنی GI شکر کے مقابلے میں کم ہے، فوری طور پر خون میں شکر کو نہیں بڑھاتا، مگر ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ذیابیطس کے مریض استعمال نہیں کرسکتے۔
اسی طرح شیر خوار بچوں میں شہد کا استعمال طبی اداروں کی جانب سے Recommend نہیں۔ وجہ شہد میں موجود بعض اوقات botulism کے جراثیم ہیں۔
شہد کے فوائد یا خواص پر اگر بات کریں تو زمانہ قدیم سے اس کا طبی استعمال ملتا ہے۔ بائبل میں حضرت سلیمان علیہ السلام سے روایت ملتی ہے کہ شہد کھاؤ یہ تمھارے لیے بہتر ہے۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو اسہال (Diarrhea) میں شہد کے استعمال کا مشورہ دیا تھا۔ (بخاری)
آج کے دور میں شہد پر بہت زیادہ ریسرچ ہوئی ہے جس کے ذریعے اس کی کیمیائی ساخت اور طبی فوائد پر بہت کام کیا گیا ہے۔
محققین کے مطابق اس میں موجود وٹامن سی اور Cartinoides زخم کو سُکھانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ اسی طرح اس کا استعمال کھانسی اور نزلہ میں گرم پانی کے ساتھ یا ویسے ہی مفید تصور کیا جاتا ہے۔ قبض کے مریض کو تھوڑی زیادہ مقدار میں شہد دے کر قبض توڑا جاسکتا ہے۔
اس میں موجود Antioxidants / Flavonoids جسم میں کیمیائی مرکبات کے ذریعے پیدا ہونے والے فری آکسیجن ریڈیکل کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اس صلاحیت کی بنیاد پر فری آکسیجن ریڈیکل سے پیدا ہونے والی سوجن (Inflammation) کو کم کیا جاسکتا ہے جو کے دل کی شریانوں میں رکاوٹ کی بنیادی وجہ ہے۔
شہد کو وائرل انفیکشن اور پیراسائٹ کے انفیکشن میں بطور ایڈیشنل تھراپی استعمال کیا جاتا ہے۔
ڈائیریا میں شہد کا استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ پور بائیوٹکس/ پری بائیوٹکس کو بڑھانے کا کام کرتا ہے۔ Probiotics/ Bifidibactrium / Lactobacillus ہمارے جسم میں موجود قدرت کا انمول تحفہ ہیں، ان کے بیلنس پیٹ کے امراض سے بچاؤ کی بہترین تدبیر، اور ان کا آؤٹ آف بیلنس ہونا یا ان کے ساتھ Pre Biotics/ FOS/ Fructooligosaccharide کی کمی شہد کے ذریعے تحقیق کے مطابق دور کی جاسکتی ہے۔
اس کے علاوہ انسانی جسم میں خلیات کی تشکیل اور ان کے ختم ہونے کا جو عمل ہے اور بہت منصوبہ بندی کے ساتھ جاری ہے اس میں بھی شہد کی معاونت شامل ہے۔
شہد کا استعمال جلدی امراض اور جلد کی حفاظت کی مصنوعات میں اچھا خاصا ہوتا ہے۔
کینسر تحقیق میں بھی شہد کے استعمال کا چرچا ہے۔ اس سے ہٹ کر کھلاڑیوں میں توانائی کی حفاظت کے لیےبھی بہترین ہے۔
ایک سال سے کم عمر بچوں کے سوا ہر عمر کے فرد کے لیے یہ ایک بہترین غذا ہے، اور بعض اوقات کھانسی وغیرہ میں فائدہ مند مرکب، سردی گرمی دونوں موسموں میں۔
چھوٹے بچے اور ذیابیطس کے مریض ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کریں۔