مونگ پھلی میں پایا جانے والا وٹامن ای کینسر کے خلاف لڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے
سردیوں میں سورج غروب ہوتے ہی فضا میں ٹن ٹن کی مخصوص آواز گنگناتی ہے اور اس کے ساتھ ہی مٹی میں بھونی جانے والی مونگ پھلی کی مہک ہمیں اپنی جانب کھینچنے لگتی ہے۔ اسے دیکھ کر کھائے بِنا رہا نہیں جاتا۔ اور کیوں نہ کھائیں، یہ صحت کے لیے انتہائی مفید بھی تو ہے۔
مونگ پھلی ایک پھلی دار پودا ہے لیکن غذائیت کی وجہ سے اسے خشک میووں میں شمار کیا جاتا ہے۔ مونگ پھلی چکنائی سے بھرپور ہوتی ہے، اسی وجہ سے اس کا تیل بھی نکالا جاتا ہے۔ مونگ پھلی کو مختلف ڈبل روٹیوں، بن، کیک، میٹھوں، اور سُوپ سمیت کئی دیگر کھانوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ مونگ پھلی ہردلعزیز میوہ ہے۔ سردیوں میں مونگ پھلی کھانے کا اپنا ہی مزا ہوتا ہے، تاہم اس کا باقاعدہ استعمال دبلے افراد اور باڈی بلڈنگ کرنے والوں کے لیے انتہائی غذائیت بخش بھی ثابت ہوتا ہے۔ مونگ پھلی میں قدرتی طور پر ایسے Antioxidants پائے جاتے ہیں جو غذائیت کے اعتبار سے سیب، گاجر اور چقندر سے بھی زیادہ ہوتے ہیں ۔ صرف یہی نہیں بلکہ اس کے طبی فوائد کئی امراض سے حفاظت کا بھی بہترین ذریعہ ہیں۔ مونگ پھلی میں پایا جانے والا وٹامن ای کینسر کے خلاف لڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے، جبکہ اس میں موجود قدرتی فولاد خون کے نئے خلیات بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ کینیڈا میں کی جانے والی ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مونگ پھلی کا استعمال نہایت مفید ہے۔ ماہرین کے مطابق دوسرے درجے کی ذیابیطس میں گرفتار افراد کے لیے روزانہ ایک چمچہ مونگ پھلی کا استعمال بہت مثبت نتائج مرتب کرسکتا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مونگ پھلی کا استعمال انسولین استعمال کرنے والے افراد کے خون میں انسولین کی سطح برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مونگ پھلی میں تیل کافی مقدار میں ہوتا ہے لیکن آپ خواہ کتنی بھی مونگ پھلی کھا جائیں اس کے تیل سے آپ کا وزن نہیں بڑھے گا۔
مونگ پھلی کو غریبوں کا بادام کہا جاتا ہے۔ اپنے گوناگوں فوائد کی وجہ سے اسے مکمل خوراک قرار دیا جاتا ہے۔ اس میں 28 فیصد تک لحمیات پائے جاتے ہیں۔
مونگ پھلی کے دانوں میں وٹامن ای (E)کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے (100گرام دانوں میں تقریباً 8گرام وٹامن)۔ یہ وٹامن ایک طاقتور اینٹی اوکسیڈنٹ کا کام کرتا ہے۔ اس میں رائبو فلاوین، نیاسین، تھیامین، پینٹوتھینک ایسڈ، پائری ڈاکسٹ شامل ہوتے ہیں۔ منرلز میں سے کاپر (CU)، آئرن(Fe)، پوٹاشیم (K)، کیلشیم (Ca)، میگنیشیم (Mg)، زنک(Zn) اور سیلینیم شامل ہیں۔ یہ سب منرلز بدرجۂ اتم مقدار میں ملتے ہیں۔ ان سب کی جسمانی روزمرہ ضرورت ایک مٹھی بھر مونگ پھلی کے دانے کھانے سے پوری ہوجاتی ہے۔ مونگ پھلی میں شامل فیٹی ایسڈز کے اولیک ایسڈز(Oleic)، ایل۔ڈی۔ایل(LDL) کولیسٹرول کو کم کرتے ہیں اور ایچ ڈی ایل کی مقدار کو بڑھاتے ہیں، جس کے نتیجے میں دل اور خون کی نالیوں کو امراض سے تحفظ ملتا ہے اور فالج کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ اینٹی اوکسیڈنٹس کی بھی بھاری مقدار ملتی ہے، خاص طور پر پولی فینول کی قسم پیراکوایسڈ کی زیادتی سے موجودگی کے باعث معدے کے اندر کینسر پیدا کرنے والے مرکبات کی ساخت میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے تو معدہ کے کینسر کی روک تھام ہوجاتی ہے۔ مزید برآں دل کے امراض اور ذہنی امراض سے بھی بچائو ملتا ہے۔ دیگر اینٹی اوکسیڈنٹس خون کی نالیوں میں سکڑن اور تنگی پیدا کرنے والے ہارمونز کے اثرات میں کمی لاتے ہیں تو نالیوں میں تنگی آکر بندشیں پیدا ہونے کی روک تھام ہوجاتی ہے، اس طرح بلڈ پریشر بلند نہیں ہوتا۔ اگر مونگ پھلی کے دانوں کو ابال کر کھایا جائے تو اس میں پائے جانے والے اینٹی اوکسیڈنٹس کی مقدار میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے اور ان کے اثرات مزید بڑھ جاتے ہیں۔ مونگ پھلی میں اینتھو سائی نن قسم کا فینول ریسر ویرہ ٹرول کافی مقدار میں ہوتا ہے، اس سے دل کے امراض، کینسر کی بیماری اور بڑھاپے کے متعددامراض سے بچائو ہوتا ہے۔ یہی مرکب سرخ انگور کی شراب میں ملتا ہے جس کی وجہ سے مغربی دنیا میں ٹریڈ وائیں کو صحت بخش سمجھ کر پیا جاتا ہے۔ مونگ پھلی میں موجود بے شمار صحت بخش مرکبات کو حاصل کرنے کے لیے کھانا تندرستی کو برقرار رکھتا ہے اور عمدہ صحت کا ضامن بنتا ہے۔
مونگ پھلی میں پائے جانے والے غیر تکسیدی اجزاء نہ صرف جلد کی خشکی دور کرتے ہیں بلکہ ہونٹوں کو گلابی کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کا وٹامن ڈی ہڈیاں اور دانت مضبوط بنا کر انہیں بیماریوں سے دور رکھتا ہے۔ مونگ پھلی میں موجود وٹامن سی سرطان کے خلاف لڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ قدرتی فولاد خون کے نئے خلیات بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ 100گرام کچی مونگ پھلی میں ایک کلو دودھ کے برابر لحمیات ہوتے ہیں۔ اس میں حیاتین کی مقدار گوشت کے مقابلے میں 1.3گنا زیادہ ہوتی ہے۔ مونگ پھلی عملِ انہضام کی صلاحیت بڑھانے میں کارگر ہے۔ یہ معدے اور پھیپھڑوں کو طاقت دیتی ہے۔ مونگ پھلی کے تیل کی خصوصیات آلو کے تیل سے کسی صورت کم نہیں ہیں۔ روزانہ تھوڑی مقدار میں مونگ پھلی کھانے سے نہ صرف دبلے پتلے لوگوں کا وزن بڑھنے لگتا ہے بلکہ یہ کسرت کرنے والوں کے لیے انتہائی غذائیت بخش ثابت ہوتی ہے۔کینیڈا میں کی جانے والی ایک جدید تحقیق کہتی ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مونگ پھلی کا استعمال نہایت مفید ہے۔ ماہرین کے مطابق ذیابیطس میں مبتلا افراد کے لیے روزانہ ایک چمچہ مونگ پھلی کا استعمال مثبت نتائج مرتب کرسکتا ہے۔ معالجین کا کہنا ہے کہ مونگ پھلی کا استعمال انسولین استعمال کرنے والے افراد کے خون میں انسولین کی سطح برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مونگ پھلی کو زیادہ پکایا نہ جائے، اس سے اس میں موجود کیمیائی مادے ضائع ہوجائیں گے۔ مونگ پھلی تمام میوہ جات میں سب سے سستا میوہ ہے جسے امیر و غریب بآسانی خرید سکتا ہے۔
طبی لحاظ سے دیکھا جائے تو مونگ پھلی میں مندرجہ ذیل خصوصیات ہیں:
مونگ پھلی مقوی اعصاب ہے، دبلے اور کمزور افراد کے لیے مفید ہے، ذیابیطس ٹائپ ٹو میں مونگ پھلی کا استعمال فائدہ مند ہے، مونگ پھلی کے استعمال سے انسولین کی سطح برقرار رہتی ہے، مونگ پھلی میں موجود فولاد خون کے نئے خلیے بنانے میں مددگار ہے، باڈی بلڈر اس سے بھرپور فائدہ لے سکتے ہیں، خارش ہونے کی صورت میں مونگ پھلی کا استعمال نہ (باقی صفحہ 33پر)
کیا جائے، کینسر سے محفوظ رکھنے میں ہماری مدد کرتی ہے، کچی مونگ پھلی کے بجائے ہمیشہ بھنی ہوئی مونگ پھلی کھائی جائے، مٹھی بھر مونگ پھلی کافی ہوتی ہے لیکن اگر زیادہ بھی کھا لیتے ہیں تو آپ کا وزن نہیں بڑھے گا، مونگ پھلی میں موجود وٹامن ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط بناتے ہیں، مونگ پھلی معدے اور پھیپھڑوں کے لیے فائدہ مند ہے، دونوں اعضاء کے لیے طاقت کا ذریعہ ہے۔ اگر آپ کے بال گررہے ہیں تو مونگ پھلی کا استعمال ضرور کریں۔ حاملہ خواتین مونگ پھلی کھانے سے پرہیز کریں، الرجی ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔