بادلِ ناخواستہ

گہر اعظمی کی اصلاحی اور طنز و مزاح سے متعلق شاعری کا یہ تیسرا مجموعہ ہے۔ اس مجموعے میں 25 اصلاحی نظمیں، 69 فکاہی غزلیات،14 متفرق منظومات،187 قطعات اور 70 متفرق اشعار شامل ہیں۔ آخری تین صفحات میں گہرؔ اعظمی صاحب نے اپنا تعارف، کوائف، اعزازات اور تصانیف کی فہرست مرتب کی ہے۔ آخر میں بچوں کے لیے زیر ترتیب دو منظوم مجموعے، شعری قاعدہ اور آنکھ مچولی کا ذکر ہے۔

اس منظوم مجموعے سے قبل گہر اعظمی صاحب ’’اُبالِ خاطر‘‘ اور ’’خوامخواہ‘‘ تحریر اور شائع کرچکے ہیں۔ زیرتبصرہ مجموعہ ان کی اٹھارہویں تصنیف ہے جو دو سال کے عرصے میں مکمل ہوئی۔ اس شعری مجموعے میں حالاتِ حاضرہ پر بھرپور تبصرہ ہے اور معاشرے کے مختلف پہلوئوں پر بھی تبصرہ اور تنقید ہے۔ اس شعری مجموعے میں سب سے پہلے ایک حمد باری تعالیٰ ہے جس میں سارے اسمائے حسنیٰ (100 عدد) کا احاطہ کیا گیا ہے اور اس کا اردو ترجمہ بھی دیا گیا ہے۔25 اصلاحی نظموں میں اقسام دل، مفید مشورے، احادیثِ نبوی، حلال یا حرام لقمہ، سچی خوشی، پرانے دوست، گزارش، اس طرح قابل ذکر ہیں۔ فکاہی غزلیات کی تعداد 69 ہے جو متفرق موضوعات پر ہیں اور فکاہی غزل میں مختلف اشعار کئی موضوعات کا احاطہ کرتے ہیں جن میں معاشرتی، واقعاتی، سیاسی، حالاتِ حاضرہ، طنزیہ، مزاحیہ، وارداتی اور مشاہداتی موضوعات کو منظوم جامہ پہنایا گیا ہے۔ فکاہی غزلیات کے منتخب اشعار اس تبصرے کے آخر میں پیش کیے گئے ہیں۔ فکاہی غزلیات کے بعد ۱۴ نظمیں مختلف عنوانات کے ساتھ مختلف موضوعات پر ہیں۔ ان منظومات میں گہرؔ صاحب، مولانا فضل الرحمٰن کی حالیہ علالت، مولویوں کا دھرنا، مودی نامے اور کنگن چور قابل ذکر اور مطالعے کے متقاضی ہیں۔ ترتیب میں نظموں کے بعد قطعات ہیں جن کی تعداد 187 ہے۔ قطعات میں موت، قانون، خالی ہاتھ، نیک انسان، سچ جھوٹ زندگی، پیسہ، اطمینان، بادل ناخواستہ، آسان زندگی سے دنیاوی رشتے، زندگی، زیادہ پھل، کاہل شخص، حقوق العباد، راہِ راست، محنت، کامیابی کا راز، روشنی، آنسو اور خوشامد متاثر کن ہیں۔ اس کے بعد گہر اعظمی صاحب نے اپنے 71 متفرق اشعار مرتب کیے ہیں۔ کتاب کے آخر میں تین صفحات پر انہوں نے اپنا تعارف اور کوائف رقم کیے ہیں۔

کتاب کا گیٹ اپ معیاری ہے۔ سرورق سادہ اور خوبصورت ہے۔ قیمت بھی مناسب ہے اور اچھے درآمدی کاغذ پر تیار کی گئی ہے۔ مجموعی طور پر یہ ایک اچھا اور بھرپور منظوم مجموعہ ہے جس میں غزل، نظم، قطعات اور اشعار کی چاشنی موجود ہے اور حالاتِ حاضرہ اوردیگر اچھے موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ کتاب کے کچھ منتخب اشعار پیش خدمت ہیں:

باہم خلوص و مہر کے ہیں پھول جب کھلے
دل باغ باغ ہوگیا، جاتے رہے گلے
…………
حیراں گہرؔ ہے دیکھ کے یہ ہر طرح اسے
اشراف کے لباس میں بہروپیے ملے
…………
دامن میں جھانک کر ذرا اپنے بھی دیکھ بھال
مت عیب دوسروں کے زمانے میں توُ اچھال
…………
سچ ہے یہ فی زمانہ تو ’’قحط الرّجال‘‘ ہے
آتے نظر ہیں لوگ بھلے اب تو ’’خال خال‘‘
…………
نہیں جنت سے کم وہ گھر، سراسر شادمانی ہے
کہ اس میں ساس کے ہوتے بہو کی حکمرانی ہے
…………
نہایت صاف و واضح زندگانی کی کہانی ہے
بڑھاپا موت تک ہے چند روزہ نوجوانی ہے
…………
یہ خواہش ہے کہ جو انسان کو جینے نہیں دیتی
اور اک انسان خواہش کو کبھی مرنے نہیں دیتا
…………
اسے معلوم ہے دنیا گہرؔ یہ دارِ فانی ہے
وہ صابر شخص، خود کو موت سے ڈرنے نہیں دیتا
لی نہیں جاتی ہے جس گھر میں بزرگوں سے صلاح
بعد میں پڑجاتی ہے لینی وکیلوں سے صلاح
…………
ختم تاریکی کرے گا آنے والا وقت اب
ہم گہرؔ اس آس میں زندہ ہیں مفروضوں کے ساتھ
…………
’’قد‘‘ بڑا نہیں ہوتا ایڑیاں اٹھانے سے
سر بلند ہوتا ہے بلکہ سر جھکانے سے
واپسی کے رستے کو ذہن میں وہ رکھتے ہیں
ہوتے ہیں پرندے جب دور آشیانے سے
…………
نیک انسان
اس جہاں میں پودے دو ایسے جو مرجھاتے نہیں
اور جو مرجھا گئے تو پھر بلاشک لاعلاج
ایک ہے سچی محبت، دوسرا کامل یقیں
ایک نیک انسان کے دل پر گہرؔ دونوں کا راج
درس
کوئی گالی بھی دے مجھ کو تو سن کر ضبط کرتا ہوں
مرے دشمن سمجھتے ہیں کہ ہوں ڈرپوک سا بندہ
ملا ہے درس گھر والوں سے مجھ کو توہمیشہ یہ
کہ کتا کاٹ لے، واپس اسے کاٹا نہیں جاتا