ثنائے شافع مرسلؐ (نعتیہ مجموعہ)

تعارف شاعر:
نام: انجینئر انصار الحق قریشی (قلمی نام گُہر اعظمی)
پیدائش: 15 اکتوبر 1937ء، اعظم گڑھ
محترم گہر اعظمی نے اپنی ابتدائی تعلیم اعظم گڑھ میں علامہ شبلی نیشنل ہائی اسکول میں حاصل کی۔ میٹرک کراچی میں عثمانی اسلامیہ ہائی اسکول سے کیا۔ ڈی جے سائنس کالج کراچی سے انٹر سائنس، بی ای (B.E) این ای ڈی انجینئرنگ یونیورسٹی کراچی سے 1961ء میں کیا۔ انجینئرنگ کی اعلیٰ تعلیم بنکاک کے انجینئرنگ کے اداروں سے حاصل کی۔ 1980ء میں پاکستان ایڈمنسٹریٹو اسٹاف کالج لاہور سے اعلیٰ امتحانی اور ترقیاتی کورس مکمل کیے۔ بلدیہ عظمیٰ میں 1966ء سے 1997ء تک بحیثیت انجینئر ملازمت کی اور اعلیٰ فنی عہدوں پر کام کیا اور کراچی اور ملک کے دوسرے شہروں کی بہت سی کثیر المنزلہ عمارتوں، کارخانوں اور بنگلوں کے اسٹرکچر ڈیزائن کیے۔ دورانِ ملازمت اعلیٰ خدمات کی بنا پر حکومتِ سندھ سے کئی اعزازات حاصل کیے۔ سیف الرحمٰن کراچی ایوارڈ برائے 2015ء، کویت سے صدر انجمن فروغ ادب کویت ایوارڈ حاصل کیا۔ نعتوں کے کئی مجموعے جن میں ثنائے رسولؐ، خیرالبشر، رب العالمین، رحمت اللعالمین، حضورؐ میرے، سرور کائنات، ہادی برحق، محمد رسول اللہﷺ، آقائے مدینہ اور زیر تبصرہ ثنائے شافع مرسلؐ اب تک شائع ہوچکے ہیں۔
اس کے علاوہ مجموعہ حمد اللہ اکبر، العظمت للہ، رہنمائے حیات (منظوم قرآنی احکام)، خلفائے راشدین کی منظوم سوانح حیات، تذکرہ انبیائے کرامؑ (منظوم)، قطرے سے گہر ہونے تک (سوانح حیات)، خواہ مخواہ (اصلاحی نظمیں اور طنز و مزاح)، بادل ناخواستہ (اصلاحی اور فکاہی نظمیں) اور بچوں کے لیے نظمیں دو خرگوش بھی شائع ہوچکی ہیں۔
سینئر اور بزرگ شاعر محترم گہر اعظمی زندگی کے 85 سال گزار چکے ہیں۔ ان کا اپنا ایک منفرد اندازِ تخلیق ہے۔ ان کی شاعری قرآن کریم، احادیثِ رسولؐ اور فلاح و اصلاح سے عبارت ہے۔ انہوں نے نعتیہ اور حمدیہ شاعری کو ایک مقدس فریضہ سمجھ کر تشبیہ اور استعارہ میں بات کرنے کے بجائے مولانا الطاف حسین حالیؔ کے پیرائے میں سہل اور عام فہم الفاظ میں حکیمانہ اقوال اور مذہبی سچائیوں کے مضامین منظوم کیے ہیں۔ شاعرانہ وصف اللہ تعالیٰ کا عطیہ ہے اور جن خوش نصیب انسانوں کو قدرت نے اس عطیے سے سرفراز کیا ہے ان کی یہ ذمے داری اور فرض ہے کہ وہ انسانیت کی فلاح و بہبود اور پند و نصائح کی خاطر عام فہم اور سیدھے سادے انداز میں نہ صرف اپنی شاعری میں اخلاقِ حسنہ کا درس دیں اور اپنی شاعری کو صرف تفریح طبع، عشقیہ قصے، ہجر و وصال کی تخیلاتی کہانیاں بیان کرنے کے لیے وقت کا زیاں نہ کریں بلکہ حمد و نعت اور دوسری شعری اصنافِ سخن میں مذہبی اقدار اورعقائد کو سادگی، شائستگی، جذبات نگاری کے ساتھ اصلاحِ معاشرہ اور دعوتِ خیر کے لیے بھرپور استعمال کریں۔ گہر اعظمی نے اپنے خوبصورت اسلوبِ فن کو سادگی اظہار کے ساتھ دلی جذبات کی اثر پذیری کے لیے استعمال کیا ہے۔ زیرتبصرہ نعتیہ کلام (ثنائے شافع مرسلؐ) میں گہر اعظمی نے اپنے کلام کی بنیاد دعوتِ خیر، اصلاحِ معاشرہ اور اخلاقِ حسنہ کے پرچار اور نصوح پر رکھی ہے اور شروع سے آخر تک اس کا اہتمام کیا ہے اور اس خوبی کو برقرار رکھا ہے۔
گہر اعظمی نے پوری کتاب میں حواشی اورحوالہ جات کا بھی التزام کیا ہے اور عام قاری کے لیے اشعار کی تفہیم میں سہولت پیدا کردی ہے، اور کتاب کے آخر کے بجائے اسی صفحے پر نیچے اس کا اندراج کردیا ہے۔ اس مجموعے کے دو حصے ہیں۔ پہلے حصے میں نعتیں ہیں جن میں دیوان کی طرز پر قافیے حروفِ تہجی کی ترتیب سے تحریر ہیں۔ دوسرے حصے میں احادیثِ رسولؐ، دینی و اصلاحی نظمیں ہیں۔
گہر اعظمی کی نعتیں اس لحاظ سے مختلف انداز کی ہیں کہ ان میں شاعرانہ تکلفات اور خوامخواہ کی تزئین آرائی نہیں کی گئی، بلکہ سلاست اور سادگی کو اپنایا گیا ہے۔ کتاب کے دوسرے حصے میں انہوں نے پہلے حدیث کا عربی متن پیش کیا ہے، اس کے بعد اردو ترجمہ اور پھر منظوم مفہوم۔ ان کا شعری رویہ ان کے فکری بیانیے سے پوری طرح ہم آہنگ ہے۔ انہوں نے اپنے افکارِ شعری کو دین سے پوری طرح مربوط کردیا ہے۔ ان کا کلام قرآنی تعلیمات، احکاماتِ نبوی اور پند و نصوح کا خزینہ ہے۔ وہ فن برائے فن کے بجائے فن برائے اصلاحِ احوال، فن برائے خیر طلبی اور برائے تبلیغِ اسلامیہ کے قائل ہیں، اور ان کا ایک ایک شعر نیکی اورخیر کی تلقین اور معاشرے میں اصلاح کا علَم بردار ہے۔ انہوں نے اپنا شعری فرض صرف اور صرف احیائے اسلام، اسوۂ حسنہ اور اصلاحِ معاشرہ کے لیے وقف کردیا ہے، تاکہ قاری کے ذہن میں دینی شعور اجاگر اور پختہ تر ہوجائے، اور اس اثر انگیزی میں وہ بڑی حد تک کامیاب ہیں۔
ثنائے شافع مرسل کے چند نعتیہ اشعار اور احادیث کی منظوم تفہیم درج ذیل ہے۔ خوبصورت سرورق کے ساتھ آخر میں ان کی تصانیف کی فہرست ہے اورکوائف درج ہیں۔ کتاب 276 صفحات پر مشتمل ہے۔
دل و دماغ میں تب روشنی سی عود آئی
جو نعت لکھنے کا میں نے گہرؔ ارادہ کیا

…………
جو عمل پیرا ہو انؐ پر وہ گہرؔ پائے فلاح
آپؐ کا ہر قول ہر اک فعل ہے مانا ہوا
…………
حسنِ اخلاق کیا ہے آپؐ کا پوچھنا
وہ مجسم نمونہ تھے قرآن کا
…………
اس دم بھی دشمنوں کے لیے بد دعا نہ کی
جس وقت جسم آپؐ کا زخموں سے چُور تھا
جدوجہد سے آپؐ کے کایا پلٹ گئی
انسانیت کی راہ سے ہر شخص دور تھا
…………
ہونا ہے کامیاب جو دونوں جہان میں
سنتِ نبیؐ کی کیجیے گہرؔ اختیار آپ
…………
جاتے تھے سب کے پاس عیادت کے واسطے
بیمار دشمنوں کی بھی رکھتے تھے وہ خبر
…………
فخر جتنا بھی کرے انسانیت اس پر ہے کم
آپؐ نے یکسر بدل دی زندگی انسان کی
…………
دنیا یہ مانتی ہے کہ سب سے الگ ہیں آپؐ
کب اتنی خوبی اور کسی بندہ بشر میں ہے
…………
دین و دنیا میں بھلائی کے لیے
آپ کی آقاؐ عنایت چاہیے
…………

ترجمہ: حضرت ابوامامہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے اللہ کی خاطر دوستی کی اور اللہ کی خاطر دشمنی کی اور اللہ ہی کی خاطر کسی کو کچھ دیا اور اللہ ہی کی خاطر منع کیا اس نے اپنا ایمان مکمل کرلیا
روایت بوامامہؓ کی، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ
جس نے دوستی اور دشمنی خالق کی خاطر کی
اور اللہ ہی کی خاطر کچھ دیا، منع فرمایا
تو سمجھو اس نے یہ تکمیل ہے ایمان کی کرلی
…………
ترجمہ: حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ منافق کی تین نشانیاں ہیں: 1۔جب بات کرے جھوٹ بولے۔ 2۔جب وعدہ کرے توڑ دے۔ 3۔جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے۔
رسولِؐ رب نے فرمایا منافق کی نشانی یہ
کرے جب بات تو (سچ چھوڑ دے اور) جھوٹ وہ بولے
کسی سے جب کرے وعدہ تو اس کو توڑ دے پھر وہ
خیانت وہ کرے کوئی امانت پاس جب رکھے
…………
ترجمہ: حضرت ابوہریرہؐ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ پچھاڑنے والا طاقتور نہیں ہے بلکہ غصے کے وقت نفس کو قابو میں رکھنے والا طاقتور ہے۔
روایت بوہریرہؐ کی، رسولِؐ رب نے فرمایا
پچھاڑے جو کسی کو وہ نہیں ہرگز بھی طاقت ور
(مناسب بات ہے بس یہ ہی) بلکہ حالتِ غصہ
رکھے جو نفس کو قابو میں اپنے وہ ہی طاقت ور
…………
ترجمہ: ابوذر جندب بن جنادہؓ اور ابو عبدالرحمن معاذ بن جبلؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم جہاں کہیں بھی ہو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور برائی کے بعد نیکی کرو، وہ برائی کو مٹادے گی، اور لوگوں سے اچھی طرح پیش آئو۔
دو صحابہؓ سے روایت یہ حدیث پاک ہے
ہے رسول اللہﷺ کا فرمان یہ!
ہو جہاں بھی تم مگر ڈرتے رہو اللہ سے
اور برائی تم سے ہو جائے تو پھر نیکی کرو
وہ مٹا دے گی برائی کو تمہاری اور تم
پیش آئو لوگوں سے (اخلاق سے)، اچھی طرح
…………
ترجمہ: کامل ایمان والے وہ لوگ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہیں اور تم میں اچھے وہ لوگ ہیں جو اپنی عورتوں کے حق میں اچھے ہیں۔
روایت بوہریرہؓ سے، نبیؐ نے یہ فرمایا:
وہ اکمل مومنیں ہیں جن کے سب اخلاق اچھے ہیں
اور (ایمان والو!) تم میں سے وہ لوگ اچھے ہیں
(بلاشک وہ) جو اپنی عورتوں کے حق میں اچھے ہیں
…………
ترجمہ: حسد سے بچو، اس لیے کہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ ایندھن کو نگل جاتی ہے۔
بوہریرہؓ سے روایت یہ حدیث پاک ہے
آپؐ نے فرمایا لوگو! یہ، حسد سے تم بچو
نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے (بے شک) حسد
آگ کھا جاتی ہے ایندھن کو (مکمل) جس طرح
…………
ترجمہ: انسان کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ جو کچھ سنے اسے (بلاتحقیق) بیان کردے۔
بوہریرہؓ سے روایت آپؐ کی ہے یہ حدیث:
جھوٹا ہونے کے لیے انساں کے کافی ہے یہی
کہ سنے جو کچھ (بلاتحقیق) اسے کردے بیاں
…………