مقام جنون

ایک دفعہ جلال الدین خوارزم (1220۔ 1231ء) شاہی پاگل خانے کا معائنہ کررہا تھا۔ وہاں ایک خوش صورت دیوانہ دیکھا جس کی حرکات و سکنات سے شائستگی ٹپکتی تھی۔ بادشاہ نے اس سے کئی سوال پوچھے۔ اس نے برجستہ جواب دیے، جن سے بادشاہ بہت خوش ہوا۔ اس کے بعد پاگل نے کہا: ’’بادشاہ سلامت، میرے ایک سوال کا جواب بھی دیتے جایئے اور وہ یہ کہ سونے والے کو نیند کی لذت کب ملتی ہے؟‘‘

بادشاہ: جب وہ سویا ہوا ہو۔
دیوانہ: خفتہ اور مُردہ برابر ہوتے ہیں، اس میں احساسِ لذت کہاں؟
بادشاہ: نیند سے پہلے۔
دیوانہ: یہ کیسے ممکن ہے کہ کسی چیز کی لذت اس کے وجود سے پہلے موجود ہو؟
بادشاہ: نیند کے بعد۔
دیوانہ: یہ بھی ناممکن، لذت ایک صفت ہے جو موصوف کے بغیر نہیں ہوسکتی، جب نیند (موصوف) ختم ہوگئی تو لذت کیسے باقی رہی؟
بادشاہ اس دیوانے کی منطق سے اس قدر محظوظ ہوا کہ ساقی سے کہاکہ ایک جام مجھے پلائو اور دو اسے۔ جب ساقی نے جام دیوانے کی طرف بڑھایا تو وہ بول اٹھا:
’’میرے لیے شراب بے کار ہے، آپ کو تو یہ فائدہ ہوگا کہ پینے کے بعد مقامِ خرد سے نکل کر میری بلندیوں (دیوانگی) کو پالیں گے لیکن میں پی کر کہاں جائوں گا؟‘‘۔