نوجوان ہر قوم کا مستقبل، امیدوں، آرزوئوں اور اُمنگوں کا محور ہوا کرتے ہیں، باصلاحیت نوجوان کسی بھی ملک و قوم کے لیے قیمتی سرمایہ تصور کیے جاتے ہیں، یہ سرمایہ ملکوں اور قوموں کی ترقی و خوشحالی اور روشن مستقبل کی ضمانت سمجھا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس نے دیگر بے شمار نعمتوں، قدرتی وسائل اور معدنی ذخائر کی طرح نوجوانوں کا بیش قیمت سرمایہ بھی فراوانی سے عطا فرمایا ہے جو وطن عزیز کی مجموعی آبادی کے نصف سے زائد ہے جنہیں خالق کائنات نے بے پناہ ذہنی و جسمانی صلاحیتوں سے نوازا ہے، ہمارے نوجوانوں کو جب بھی اور جہاں بھی موقع ملا ہے انہوں نے اپنی ان خدادا صلاحیتوں کے جوہر دکھانے اور لوہا منوانے میں کوئی کسر اُٹھا نہیں رکھی، نوجوانوں کی انہی صلاحیتوں اور ان کی اعلیٰ کارکردگی پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مصور پاکستان، شاعر مشرق علامہ اقبالؒ نے فرمایا تھا:۔
نہیں ہے نا اُمید اقبال اپنی کشتِ ویراں سے ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
تاریخ کے کسی بھی دور کا جائزہ لیں تو یہ بات نمایاں ہو کر سامنے آتی ہے کہ ہر تبدیلی اور انقلاب نوجوانوں ہی کا مرہون منت ہوا کرتا ہے۔ محسن کائنات، رہبر انسانیت حضرت محمدؐ نے دُنیا کو بے مثال عدل و انصاف اور آفاقی و لافانی اصولوں پر استوار جس اسلامی انقلاب سے روشناس کرایا اس کو روبہ عمل لانے کی جدوجہد میں بھی نوجوان آپؐ کے دست و بازو تھے، موجودہ دور میں تحریک قیام پاکستان میں بھی نوجوانوں نے ہر اوّل دستے کا کام کیا جس کا بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے بارہا اعتراف بھی کیا، بعدازاں استحکام پاکستان اور یکجہتی و سالمیت کے تحفظ کے لیے بھی نوجوانوں کی کاوشیں قابل قدر رہیں۔ سقوط مشرقی پاکستان کے ناقابل فراموش سانحہ میں سالمیت پاکستان کے تحفظ کی خاطر ’’البدر‘‘ اور ’’الشمس‘‘ کی صورت مین منظم ہونے والے نوجوانوں کی جانی و مالی قربانیاں ملکی تاریخ کا روشن باب ہیں۔ پھر بنگلادیش نامنظور، ختم نبوت، نظام مصطفی اور تحفظ ناموس رسالت تحریک سمیت ہر دینی، سیاسی اور سماجی تحریک میں نوجوان نسل نے متحرک، فعال اور فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ وطن عزیز کے ہر حکمران کو اقتدار کے ایوانوں تک رسائی دلانے میں بھی نوجوانوں کاکردار نمایاں رہا مگر افسوس صد افسوس کہ سیاست دان حکمران بننے سے قبل تو نوجوانوں کو خوب سبز باغ دکھاتے رہے اور تارے توڑ کر لانے کے وعدے کرتے رہے مگر ایوان اقتدار کی دہلیز پر قدم رکھتے ہی ان نوجوانوں اور ان سے کیے ہوئے وعدوں کو بھول گئے، حکمرانوں کے اس طرزِ عمل نے نوجوان نسل کو شدید مایوسی سے دوچار کیا ہے، وہ ایک جانب تو ملک کے سیاسی، سماجی اور معاشی حالات سے پریشان ہیں، دوسری جانب مہنگائی، بے روزگاری اور بے کاری نے جینا دوبھر کر رکھا ہے۔ مایوسی و ناامیدی کی اس کیفیت میں نوجوانوں میں منفی جذبات و خیالات کا پروان چڑھنا فطری عمل ہے جو ملک اور قوم کے لیے تباہ کن حالات کا پیش خیمہ ہے۔
ملک و قوم اور خصوصاً نوجوان نسل کو اس کیفیت سے نکالنے اور ان کے دلوں میں اُمید کی شمع روشن کرنے کی خاطر جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے حالات کا ہر وقت ادراک کرتے ہوئے ملک بھر سے نوجوانوں کو مینار پاکستان کے سائے تلے جمع کیا جہاں گریٹر اقبال پارک کے خوبصورت اور وسیع و عریض میدان میں جے آئی یوتھ کے زیر اہتمام ’’پاکستان زندہ باد، یوتھ لیڈر شپ کنونشن‘‘ منعقد کیا گیا۔ جسے ملک کی نسل کو مایوسی کی اتھاہ گہرائیوں میں گرنے سے بچانے اور ان کے جذبات و احساسات کو زبان دینے کی ایک کامیاب کوشش ہی قرار دیا جائے گا۔ ملک کے طول و عرض سے جمع ہونے والے ان نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ پیپلز پارٹی، پی ڈی ایم اور تحریک انصاف کے رہنما اقتدار کی خاطر جی ایچ کیو اور واشنگٹن کا طواف کرتے رہتے ہیں، کسی کی ایوب خان نے سرپرستی کی اور کوئی ضیاء الحق، مشرف اور پاشا سے فیض یاب ہوا۔ فوجی جرنیلوں نے بار بار آئین کو پامال کیا۔ غیرت مند اور غیور قوم پر قومی خزانہ اور توشہ خانہ ولٹنے والے لوگوں کو بار بار مسلط کردیا جاتا ہے۔ ظالم جاگیرداروں اور بدعنوان سرمایہ داروں پر مشتمل جماعتوں نے قوم کو یرغمال بنا رکھا ہے، یہ لوگ اپنی مرضی کا چیف جسٹس، آرمی چیف اور چیف الیکشن کمشنر چاہتے ہیں تا کہ ان کی مدد سے اقتدار پر قابض ہوسکیں۔ ہم نے یہ اسٹیٹس کو توڑنے کا عزم کیا ہے، اس کے لیے ہم نوجوانوں کو آگے لارہے ہیں۔ جناب سراج الحق نے اپنے پون گھنٹہ طویل خطاب میں جہاں وفاق اور صوبوں میں برسراقتدار جماعتوں کو ہدف تنقید بنایا وہیں شرکاء کو یہ پیغام بھی دیا کہ ہماری دنیاوی اور اخروی فلاح و کامیابی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کریمؐ کی اطاعت میں مضمر ہے۔ دین پر عمل پیرا ہو کر ہی عربوں، ترکوں اور افغانوں کو کامیابی ملی، اسی میں ہماری فلاح، ترقی اور خوش حالی کا راز پنہاں ہے۔ نوجوانوں کو علامہ اقبال کا یہ سبق انہوں نے یاد دلایا کہ:
نہیں میرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر تو شاہین ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں
(حامد ریاض ڈوگر)