بزم ِخردمنداں

کتاب:بزم ِخردمنداں
مصنف:مولانا محمد اسحاق بھٹیؒ
قیمت:600 روپے
ناشر
:محمد اسحاق بھٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ملنے کا پتے
:
کتاب سرائے، الحمد مارکیٹ، غزنی اسٹریٹ اردو بازار لاہور 03009401474
042-3732318
مکتبہ اسلامیہ، غزنی اسٹریٹ اردو بازار لاہور
042-37244973, 0300-0997826

اردو کی غیر افسانوی نثری صنف میں خاکہ نگاری کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔ دیگر نثری اصناف کی طرح اس صنف نے بھی بہت کم عرصے میں اپنی جڑوں کو مضبوط کیا ہے اور دل کشی کے مختلف نمونے پیش کیے ہیں۔ سوانح کی طرح خاکے میں شخصیت کی تخصیص نہیں ہوتی۔ سوانح میں قابلِ ذکر شخصیتوں کو ہی موضوعِ قلم بنایا جاتا ہے۔ سوانح نگار کی زندگی کے نشیب و فراز اور اتار چڑھائو کو تفصیلی و اجمالی طور پر ضبطِ تحریر میں لایا جاتا ہے، جب کہ خاکہ نگار کو کسی معمولی یا غیر معمولی انسان کی زندگی میں کوئی ایسی خوبی یا اچھائی نظر آجائے جو اسے لکھنے پر مجبور کردے تو وہ اسے صفحۂ قرطاس پر اتار دیتا ہے۔ خاکے میں کسی شخصیت کے نقوش اس طرح ابھارے جاتے ہیں کہ اس کی خوبیاں و خامیاں اجاگر ہوجاتی ہیں، اور ایک جیتی جاگتی تصویر قاری کے ذہن میں دوڑنے لگتی ہے۔

محمد اسحاق بھٹی صاحب نے تصنیف و تالیف، تاریخ اور خاکہ نگاری میں شہرت حاصل کی۔ برصغیر پاک و ہند میں تصنیف و تالیف، تاریخ اور شخصی خاکہ نگاری میں شہرت حاصل کرنے والے محمد اسحاق بھٹی صاحب نے 70 سال اپنے قلم سے اردو زبان و ادب کی خدمت کی۔ شخصیت نگاری بھٹی صاحب کا پسندیدہ موضوع تھا۔ سوانحی حوالے سے ’’خاکہ‘‘ بھی ایک اہم صنف ہے۔ مولانا اسحاق بھٹی صاحب نے جن جن شخصیات پر لکھا ان کی ظاہری وضع قطع سے لے کر ان کی ذہنی بالیدگی تک ہر پہلو کو بیان کر ڈالا۔ ان کی تحریروں میں حد درجہ شگفتگی اور سلاست پائی جاتی ہے، اسلوب نگارش دل نشین ہے۔ اسی طرح ملک کی بہترین جامعات نے ان کی خدمات کی مختلف جہات پر اعلیٰ سطح کے مقالات تحریر کروائے اور ایک مقالہ ’’محمد اسحاق بھٹی کی خاکہ نگاری‘‘ ان کی زندگی ہی میں کتابی صورت میں شائع ہوگیا تھا۔

مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب کے بھتیجے حافظ حسان سعید بھٹی حرفِ آغاز میں لکھتے ہیں:

’’زیر نظر کتاب ’’بزم خردمنداں‘‘ مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب کی اُن غیر مطبوعہ کتب میں سے ہے جو ان کی زندگی میں شائع نہ ہوسکیں۔ اِس کتاب میں جن 24 قدآور دینی اور فکری شخصیات کا انتخاب کیا گیا ہے وہ کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ ایک سوانحی خاکہ دارالعلوم حقانیہ کے سابق مہتمم اور برصغیر پاک و ہند کے معروف عالم دین مولانا احمد علی لاہوری کے شاگردِ خاص مولانا سمیع الحقؒ کے بارے میں ہے جو آج سے دس سال قبل لکھا گیا تھا۔ جس شخصیت پر آخری خاکہ تحریر کیا وہ پروفیسر زاہد منیر عامر ڈائریکٹر شعبہ اردو پنجاب یونیورسٹی ہیں۔ جن شخصیات کو کتاب کی زینت بنایا گیا ہے ان کے اسمائے گرامی یہ ہیں:

شیخ محمد اکرام، پروفیسر حمید احمد خان، مولانا امتیاز علی خان عرشی، پروفیسر یوسف سلیم چشتی، سراج منیر، قاضی عبدالحئی ایڈووکیٹ، قاری سعیدالرحمن علوی، مولوی محمد یونس، قاضی محمد اسلم فیروز پوری، مولانا عبدالواحد لائل پوری، میاں عبدالمعید مالواڈا، مولانا عبدالستار خان نیازی، پروفیسر محمد سعید شیخ، حافظ علی محمد، علیم ناصری، مولانا محمد افضل، پروفیسر عبدالجبار شاکر، میاں نعیم الرحمن طاہر، مولانا محمد اکبر سلیم، محمد عالم مختار حق، مولانا سمیع الحق، ڈاکٹر عبدالرحمن ضریوائی، ڈاکٹر سہیل عمر، ڈاکٹر زاہد منیر عامر

کتاب آفسٹ کے اعلیٰ کاغذ پر اور بڑے اہتمام کے ساتھ شائع کی گئی ہے۔ حروف خوانی بہت احتیاط سے کی گئی ہے۔ غلطی کا امکان نہ باشد۔ ہر صاحبِ ذوق کو اس کا مطالعہ کرنا چاہیے۔