یونیورسٹی آف مِنی سوٹا کی سربراہی میں تحقیق کرنے والی محققین کی ایک ٹیم کو معلوم ہوا کہ تمام انواع کے تقریباً 30 فی صد جان دار 2100ء تک ختم ہوجائیں گے یا ان کو شدید خطرہ لاحق ہوگا۔ ایسا ہونے کی بڑی وجہ حیاتیاتی تنوع کو پہنچنے والا نقصان، انسانی آبادی اور موسمیاتی تغیر ہے۔ غیر منافع بخش ادارے مرکز برائے حیاتیاتی تنوع میں خطرے سے دوچار انواع کے ڈائریکٹر نوح گرین والڈ نے ان اعداد کو بہت خطرناک قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تغیر کو ایک واضح مسئلہ بننے میں کئی برسوں کا عرصہ لگا ہے۔ جانوروں کی معدومیت کا بحران موسمیاتی تغیر کی شدت کا ایک حقیقی نتیجہ ہے۔ محققین کی ٹیم نے ایک سروے کیا جس میں شرکت کے لیے دنیا بھر کے ماہرین کو دعوت دی گئی اور 187 ممالک سے تعلق رکھنے والے 3331 سائنس دان جو حیاتیاتی تنوع کا مطالعہ کررہے ہیں، کے جوابات موصول ہوئے۔ محققین کے گروپ کے چیف سائنس دان ہیلی ہیملٹن کا کہنا تھا کہ جن مخلوقات کو خطرہ لاحق ہے ان میں زیادہ تر پودے اور حشرات الارض شامل ہیں۔ ان کے ساتھ بغیر ریڑھ کی ہڈی والے جانور بھی شامل ہیں، لیکن محققین کو ان مخلوقات کے متعلق بہت کم معلومات ہیں کہ ان کو کس حد تک خطرات لاحق ہیں۔