انفاق فی سبیل اللہ قرآنی اصطلاح ہے۔ انفاق کے لغوی معنی ’’خرچ کرنا‘‘ اور فی سبیل اللہ کے معنی ہیں ’’اللہ کی راہ میں‘‘۔ اصطلاحِ شریعت میں اللہ کی رضا کے لیے اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنے کو انفاق فی سبیل اللہ کہا جاتا ہے۔ شریعت میں انفاق فی سبیل اللہ کی دو قسمیں ہیں۔ ایک انفاقِ واجب جیسے زکوٰۃ، صدقۂ فطر (فطرانہ) اور عشر، اور دوسری انفاقِ نافلہ یعنی وہ تمام صدقات اور خیرات جو محض اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی کے لیے اللہ کی راہ میں خرچ کیے جاتے ہیں۔ ان میں پہلی قسم فرض اور دوسری نفلی صدقہ و خیرات کے زمرے میں آتی ہے، اور ایک مسلمان سے دونوں مطلوب ہیں۔ اسی لیے یہ کتاب مرتب کی گئی ہے۔ جناب اظہر بیگ تحریر فرماتے ہیں:
’’نجاتِ اُخروی کے لیے اللہ تعالیٰ نے ایمان و عملِ صالح کی شرط مقرر فرمائی ہے، اس مقصد کے لیے قرآن سے تعلق برقرار رکھنا، قرآن کی تفہیم، اور مرتے دم تک اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرماں برداری اور وفاداری پر قائم رہنا ایک مسلمان کی بنیادی ضرورت ہے۔ قرآن و سنت سے لاعلمی کی بنیاد پر بہت سے لوگ غیر شعوری طور پر ایسے ایمان و اعمال پر کاربند ہوجاتے ہیں جس کا دارومدار آباو اجداد کی پیروی، غیروں کی نقالی یا خودساختہ عقائد پر ہے۔ قرآنی تعلیمات سے آگاہی کے لیے ایک مسلمان کو قرآن سمجھنے کے لیے خود کوشش کرنے کی سخت ضرورت ہے اور یہ قرآن کا سب سے بنیادی مطالبہ ہے۔ اس کے بغیر ہم اپنے خالق و مالک کو راضی نہیں کرسکتے۔
دورِ حاضر میں ہماری نئی نسل اسلام سے دور ہوتی جارہی ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے کلام پاک سے رہنمائی حاصل کرنے کے بجائے دوسرے ذرائع پر انحصار کررہی ہے۔ اس دور میں وہ نوجوان طلبہ و طالبات، مرد، عورتیں، بچے خوش قسمت متصور ہوتے ہیں جو قرآن مجید سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں اور پھر اس پر عمل کرنے کی بھی پوری پوری کوشش کرتے ہیں۔ آج کے نوجوان کی یہ ایک اہم ضرورت ہے کہ قرآن فہمی کے لیے چھوٹے چھوٹے اسباق کا ایک ایسا جامع مجموعہ میسر ہو جو ایک قرآنی پیغام کو مختصر وقت میں ذہن نشین کرنے میں مددگار ہوسکے، اور ایسے انداز میں مرتب کیا گیا ہو جسے وہ آسانی سے سمجھ اور پڑھ سکے اور زیادہ طویل بھی نہ ہو، تاکہ اس کی دلچسپی برقرار رہے اور اسے قرآن فہمی کا شوق پیدا ہو۔
زیر نظر مجموعہ دراصل ایک تحریکی ضرورت کے پیش نظر مرتب کیا گیا ہے۔ ہمارے تحریکی گھرانوں میں نظمِ جماعت کی طرف سے وقتاً فوقتاً یہ ہدایت جاری ہوتی رہتی ہے کہ اہلِ خانہ کے ساتھ پندرہ بیس منٹ کی درسِ قرآن کی نشست رکھی جائے۔ یہ ہدایت بانیِ تحریکِ اسلامی سید مودودیؒ کی زندگی میں بھی دی جاتی رہی ہے۔ انہی مقاصد کو پیش نظر رکھ کر مختصر دروسِ قرآن یومیہ کا یہ سلسلہ شائع کیا جارہا ہے۔
ان دروس کی ترتیب و تدوین کے لیے دروسِ قرآن کو چھوٹے چھوٹے عنوانات میں تقسیم کیا گیا ہے، اور جہاں ممکن ہوا ذیلی عنوانات بھی قائم کیے گئے ہیں تاکہ قاری آسانی سے سمجھ سکے۔ آخر میں مشقی سوالات کا اضافہ کیا گیا ہے تاکہ اہم نکات ذہن نشین ہوسکیں۔ علاوہ ازیں آج کے وہ نوجوان جو قرآن سے اپنا تعلق جوڑنا چاہتے ہوں مگر ضخیم کتابوں کے مطالعے کا وقت نہ نکال سکتے ہوں، یہ مجموعہ ان کے لیے بھی اِن شا اللہ فائدہ مند ثابت ہوگا۔ اسکول و کالج کے طلبہ و طالبات اور خواتین جو سادہ اور عام فہم انداز میں قرآن کی تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہوں، ان سب کے ذوقِ مطالعہ اور تعلیم و تفہیمِ قرآن میں سہولت کا بھی خیال رکھا گیا ہے۔
حتی الامکان کوشش کی گئی ہے کہ اصل کتابوں یا حوالہ جات کو اختصار کے ساتھ نقل کرتے ہوئے ان کا اصل متن کسی حد تک برقرار رہے اور اپنی طرف سے کسی تبصرے یا تشریح سے حتی الامکان گریز کیا جائے۔ جہاں کہیں ضروری ہوا متن کی روانی کو قائم رکھنے یا عبارت کو مزید قابلِ فہم اور واضح بنانے کے لیے مختصر تحریر یا صرف چند الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔ اس لیے اپنی تحریر صرف کہیں کہیں ہے اور زیادہ تر مختلف مفسرین کی آرا اور تشریحات کو ہی ترتیب دینے پر اکتفا کیا گیا ہے۔
ان دروس کی تیاری میں قرآن کی آیات کا ترجمہ اور تفہیم بالعموم ’’تفہیم القرآن‘‘ (سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ) سے لیا گیا ہے۔ حسبِ ضرورت تشریح تفسیر مفہوم کے لیے دیگر کتب سے بھی استفادہ کیا گیا ہے، جن کو حوالہ جات کی شکل میں لکھنے کا مناسب اہتمام کیا گیا ہے تاکہ مزید مطالعے کا شوق ہو تو آسانی سے رجوع کیا جاسکے۔
اس سلسلے کا پہلا حصہ پیش خدمت ہے۔ یہ مجموعہ انفاق فی سبیل اللہ کے موضوع پر ترتیب دیا گیا ہے۔ مزید موضوعات اور آیاتِ کریمہ کا مطالعہ مدون کرنے کا کام جاری ہے۔ اگر اللہ کو منظور ہوا تو جلد پیش کردیا جائے گا۔
دروسِ یومیہ کا آسان طریقہ
اپنے اہل و عیال کی تعلیم و تربیت کی ذمہ داری نبھانے کے لیے گھر میں ایسا ماحول بنائیں کہ روزانہ ایک مقررہ وقت پر گھر کے تمام افراد بشمول چھوٹے بچے اکٹھے بیٹھ جائیں اور کم از کم ایک درسِ قرآن مکمل کریں۔
ایک فرد پڑھے اور باقی توجہ سے سنیں
اس کے بعد مشقی سوالات، درس کا خلاصہ اور اہم نکات کو زیر بحث لایا جائے تاکہ درس کا مرکزی پیغام ذہن نشین ہوجائے۔
اس طرح اللہ تعالیٰ کے فرمان: ’’اے ایمان والو! بچائو اپنی جانوں کو اور اپنے گھر والوں کو آگ سے‘‘ (التحریم:6) کے مطابق آپ اپنی رعیت کی ذمہ داری کی جواب دہی سے کماحقہ عہدہ برآ ہوسکیں گے۔
اگر آپ اپنے گھر میں یہ ماحول اور معمول بنانے میں کامیاب ہوجائیں تو موجودہ زمانے کے دجالی فتنوں مثلاً مغربی ماحول، میڈیا کی یلغار اور ڈراموں وغیرہ کے بداثرات سے خود کو اور اہلِ خانہ کو محفوظ رکھنے کا سامان کرنے میں یہ ایک بڑی کامیابی ہے۔
کتاب دو حصوں میں منقسم ہے۔ حصہ اول: انفاق کا حکم اور آداب کے تحت درج ذیل مضامین پر گفتگو ہے:
انفاق فی سبیل اللہ کی تعریف، ضرورت و اہمیت۔ انفاق کا حکم۔ انفاق کا اجر۔ احسان جتائو نہ دکھ دو۔ ریاکاری سے صدقہ ضائع ہوجاتا ہے۔ نیک اعمال کا آخرت میں ضائع ہونا۔ صدقات علانیہ دو یا چھپا کر۔ غیر مسلم پر خرچ کرنا۔ خاص طور پر مدد کے مستحق لوگ۔ انفاق اللہ کو قرض دینا ہے۔ قرضِ حسنہ کی بالاضافہ واپسی۔ زکوٰۃ کس کو دیں
حصہ دوم: انفاق کے تفصیلی مباحث
اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔ پسندیدہ چیز کا خرچ۔ اللہ بخیل کو پسند نہیں کرتا۔ جیسا عمل ویسا بدلہ۔ انفاق، ایمان کا لازمی تقاضا ہے۔ انفاق گھاٹے کا سودا نہیں۔ انفاق میں ٹال مٹول۔ بخیلی کے معاشرے پر اثرات۔ مال و دولت آزمائش ہیں۔ خرچ میں اعتدال۔ خرچ کرنے والے کو اور زیادہ ملتا ہے۔ انسان کی آزمائشیں۔ مال کا اصل مالک تو اللہ ہی ہے۔ شیطان کے حربے۔ ایک خوش خبری۔ صرف اللہ کی رضا کے لیے۔ انسان کی اصل بیماری۔ بہتر چیز اللہ کی راہ میں دو۔ مشکل مگر نہایت بابرکت کام۔ موت کے وقت بخیل کی تمنا۔ یتیم مسکین کا خیال رکھنا۔ زکوٰۃ کی اہمیت۔ صدقہ سے پاکی ملتی ہے۔ گداگری یا بلاضرورت مانگنا
کتاب سفید کاغذ پر عمدہ طبع کی گئی ہے۔