بلاشبہ یہ اپنی نوعیت کی ایک بہت اہم اور شاندار کتاب ہے، اور سندھی زبان کی کتب میں بے حد عمدہ اضافہ ہے۔ اس کتاب کی اشاعت پر مہران اکیڈمی کے سیکریٹری پروفیسر قمر میمن داد اور تحسین کے سزاوار ہیں۔ یہ دراصل عربی کتاب ’’التبیان فی علوم القرآن‘‘ کا عمدگی اور محنت سے کیا گیا سندھی ترجمہ ہے۔ مترجم نوجوان عالم اور ادیب جاوید احمد کھوکھر ہیں۔
جامعہ سندھ کے شعبۂ تقابلِ ادیان اور ثقافتِ اسلامی کے پروفیسر ڈاکٹر حافظ مختیار احمد کاندھڑو نے ’’حرفے چند‘‘ کے زیر عنوان کتاب کا جامع و مانع اور شاندار عالمانہ مقدمہ قلم بند کیا ہے۔ اس کتاب کے مصنف الشیخ محمد علی صابونیؒ (1930ء۔ 2021ء) عالمِ عرب کے نامور عالم اور مفسرِ قرآن تھے۔
زیر تبصرہ کتاب میں کُل 10 ابواب ہیں، جو حسبِ ذیل ہیں:
(1) قرآن مجید کے نزول کے اسباب، (2) قرآن کے جستہ جستہ نزول کی حکمت، (3) قرآن مجید کی تدوین، (4) قرآن مجید میں نسخ اور اس کی شریعت میں حکمت، (5) تفسیر اور مفسر، (6) مفسر تابعین، (7) تفسیر ماثور اور اشاریہ کی چند مشہور کتب، (8) قرآن مجید کا اعجاز، (9) قرآن مجید کے سائنسی معجزے، (10) قرآن مجید کا سات حروف پر نزول اور مشہور قرأت۔
کتاب کے عناوین ہی سے اس کی قدر و قیمت، وقعت اور اہمیت کا اندازہ اہلِ نظر بہ خوبی قائم کرسکتے ہیں۔ یہ کتاب جامعات کی فیکلٹی آف شریعہ اور اسلامک اسٹڈیز کے شاگردوں کی نصابی ضروریات کو سامنے رکھتے ہوئے تصنفیف کی گئی ہے، لیکن علمائے کرام کے ساتھ ساتھ تمام افراد کے لیے بھی اس میں بے حد قیمتی، نایاب اور مفید معلومات موجود ہیں۔ فاضل مترجم نے بڑی محنت سے عربی میں تحریر کردہ اس کتاب کا بزبانِ سندھی رواں دواں ترجمہ کیا ہے۔ جہاں پر ضرورت پڑی ہے فنی اصطلاحات کو عام فہم سندھی زبان میں سمجھایا گیا ہے۔
قرآن مجید کے علوم پر یہ ایک گراں قدر تحفہ ہے۔ اس کتاب کو مہران اکیڈمی کی جانب سے حسبِ روایت بڑی نفاست اور خوب صورتی سے طبع کیا گیا ہے۔ اس دورِ گرانی میں ہدیہ مناسب رکھا گیا ہے۔ اس کتاب کا مطالعہ ہر صاحبِ ذوق کے لیے ناگزیر ہے۔