ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی کے ہاتھوں خیر کے سلسلے جاری ہیں، اللہ پاک قبول فرمائے، آمین۔ زیر نظر کتاب ’’نفوسِ قدسیہ‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے متعلق ہے۔ محمد رضی الاسلام ندوی تحریر فرماتے ہیں:
’’اسلام کی صحیح معرفت اور فہم کے لیے قرآن مجید، حدیثِ نبوی اور سیرتِ رسولؐ کے مطالعے کے ساتھ سیرتِ صحابہ و صحابیات کے مطالعے کی بھی اہمیت ہے۔ قرآن و حدیث کا مطالعہ یوں ضروری ہے کہ وہ اسلام کے بنیادی مصادر ہیں۔ ان کے بغیر اس کے اصول و مبادی، عقائد و اقدار اور تعلیمات و احکام کا علم نہیں ہوسکتا۔ سیرتِ رسولؐ کے مطالعے کی اہمیت یوں ہے کہ اسلام ذاتِ نبوی میں عملی شکل میں مجسم ہوکر دکھائی دیتا ہے، اور سیرتِ صحابہ و صحابیات کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام پر عمل کے سلسلے میں وہ بلند ترین چوٹی کیا ہے جہاں تک پہنچا جاسکتا ہے؟ اور غیر نبی کا پیش کردہ اسلام کا وہ مثالی نمونہ کیا ہے جسے اختیار کرنے کی کوشش کی جاسکتی ہے؟ مولانا صدر الدین اصلاحیؒ نے لکھا ہے:
’’صحابۂ کرام کی سیرت اور اسوہ کے مطالعے کی خصوصی اہمیت یہ ہے کہ صرف اسی مطالعے سے ہمیں یہ معلوم ہوسکتا ہے کہ جہاں اسلام کا مجسم عملی نمونہ ایک نبی معصوم کا، جو سید الانبیا بھی ہو، وہ ہے جس کے سارے خدوخال قرآن کریم، احادیث اور کتبِ سیرت میں دیکھنے میں آرہے ہیں، وہاں ایک غیر نبی اور غیر معصوم انسان اسلام کا جو مثالی نمونہ پیش کرسکتا ہے وہ کیا ہے؟ اسی طرح اس مطالعے سے یہ بھی جانا جاسکتا ہے کہ اونچے سے اونچا اسلامی معاشرہ، جو عالمِ وجود میں قائم کیا جاسکتا ہے، اس کی تصویر کیا ہے؟… سیرتِ صحابہ کا مطالعہ اس پہلو سے ضروری ہے کہ اس سے متعین طور پر اُس بلندی کی نشان دہی ہوجاتی ہے جہاں تک پہنچنا امکان کے دائرے کے اندر ہے اور جس کے لیے لازماً کوشش کی جانی چاہیے، فرد کی سطح پر بھی اور معاشرے کی سطح پر بھی‘‘۔
(دین کا مطالعہ، مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرز، نئی دہلی، ص 18، 19)
ایک دہائی قبل، علی گڑھ میں راقمِ سطور کے دورانِ قیام، جماعت اسلامی ہند، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایریا کے ماہانہ تربیتی اجتماعات کا خاکہ تیار کرتے وقت فیصلہ کیا گیا کہ پروگرام کے اجزا میں سیرتِ صحابہ کو بھی شامل کیا جائے۔ اس موضوع پر حاصلِ مطالعہ پیش کرنے کی ذمے داری راقمِ سطور کے سپرد کی گئی۔ بہت دنوں تک یہ سلسلہ چلتا رہا۔ بعد میں خواہش ہوئی کہ تقریروں کو نوٹس کی مدد سے تحریری شکل دے دی جائے۔ چنانچہ اس سلسلے کے آٹھ مضامین لکھنے کی توفیق ہوئی، جو جماعت اسلامی ہند کے ترجمان ماہ نامہ ’’زندگی نو‘‘ نئی دہلی میں شائع ہوئے۔ افسوس کہ بعد میں یہ سلسلہ جاری نہ رہ سکا۔ وہی مضامین زیر نظر کتاب کے باب دوم میں جمع کردیئے گئے ہیں۔ بعد میں اسوۂ صحابہ کے موضوع پر چند اور مضامین لکھنے کی توفیق ہوئی، جو تعلق بالقرآن، معمولاتِ رمضان المبارک، جذبۂ انفاق، تحصیلِ علم اور اصلاح و تربیت سے متعلق ہیں۔ ان میں سے بیشتر مضامین بھی ’زندگی نو‘ میں شائع ہوئے۔ ایک مبسوط مضمون بہت پہلے ماہ نامہ ’برہان‘ دہلی میں دو قسطوں (اکتوبر، نومبر 1986ء) میں شائع ہوا تھا۔ ان مضامین کو کتاب کے باب اول میں جگہ دی گئی ہے۔
ان مضامین کو تحریر کرنے کے لیے راقم نے ایک منفرد طریقہ اختیار کیا ہے۔ اس نے صحابہ و صحابیات کی شخصیات، خدمات اور اسوہ کو نمایاں کرنے کے لیے کتبِ سِیَر و سوانح سے زیادہ کتبِ حدیث سے استفادہ کیا ہے، اور ان کی روشنی میں ان نفوسِِ قدسیہ کی سیرتوں کے درخشاں پہلوئوں کو نمایاں کرنے کی کوشش کی ہے۔ مضامین کو تحریر کرتے وقت مجھ پر ایک خاص کیفیت طاری رہی ہے، اور بعد میں بھی جب میں نے کسی مضمون کا مطالعہ کیا تو آنسوئوں کو ضبط کرنا مشکل ہوگیا۔ عقیدت کے یہ آنسو میرا سرمایۂ حیات ہیں۔ امید ہے کہ قارئین بھی ان کا مطالعہ کرتے وقت ایمان کی حرارت محسوس کریں گے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس خدمت کو قبول فرمائے، اس کے اجر سے نوازے اور اخلاص نصیب فرمائے۔ آمین، یارب العالمین‘‘۔
ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی نے مندرجہ بالا تحریر ’’عقیدت کے آنسو‘‘ کے عنوان سے لکھی ہے۔ کتاب کا انتساب جناب سہیل بشیر کار ادارہ فلاح الدارین، بارہ مولہ کشمیر کے نام نامی اسم گرامی کے کیا ہے۔ مضامین کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے:
باب اول: اصحابی کا لنجوم۔٭صحابہ کرامؓ کا تعلق بالقرآن: تلاوت قرآن، تدبر قرآن، حفظ قرآن، عمل بالقرآن، تعلیم القرآن۔
٭صحابہ کرامؓ کا شوقِ علم: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابہ کی محبت کا طبعی تقاضا، صحابہ کے شوقِ علم کے عوامل، تحصیلِ علم کا غایت درجہ اشتیاق، صحابہ کرام کا قوی حافظہ، احادیث کے تحمل و ادا میں صحابہ کے مراتب، رسول اکرمؐ کی علمی مجلسیں، رسول اکرمؐ کی تعلیم و تربیت کے چند مخصوص طریقے، تحصیلِ علم کے طریقے:
(1) رسول اکرمؐ کے ارشادات، (2) سوالات و جوابات، (3) رسول اکرمؐ کے افعال کا مشاہدہ، (4) آنحضرتؐ کی تقریرات کا مشاہدہ، (5) دیگر صحابہ کا واسطہ، (6) وفود، (7) ازواجِ مطہرات، (8) کتابت
صحابۂ کرام کے معمولاتِ رمضان: رویتِ ہلال، یوم الشک کا روزہ، روزہ کے لیے صحابۂ کرام کا شوق، روزہ اور جنسی ضرورت، اجتماعی سحر و افطار، تلاوتِ قرآن، قیامِ لیل، اعتکاف، لیلۃ القدر، سفر میں روزہ، بچوں کا روزہ۔
صحابۂ کرام کا جذبۂ انفاق: اسلام کا تصورِ مال، صحابۂ کرام کا شوقِ انفاق، اعتدال و توازن کی تعلیم، انفاق میں مال دار صحابہ کی مسابقت، انفاق کا تعلق دل کی مال داری سے ہے، انفاق… زندگی کے عام معاملات میں
امہات المومنین اور فروغِ علم: تحصیلِ علم کا شوق، تحصیلِ علم کی ترغیبِ نبوی، اشاعتِ علم کی قرآنی ہدایات، امت کی معلمات، علمِ حدیث کی اشاعت، امہات المومنین کا علمی مقام اور مرتبہ، امہات المومنین کا علمی فیض
٭امہات المومنین اور اصلاح و تربیت: امہات المومنین کی ذمے داری، رسول اکرمؐ کے ذریعے امہات المومنین کی تربیت، امہات المومنین کے ذریعے اصلاح و تربیت۔
باب دوم: روشن ستارے
حضرت عبداللہ بن عمرؓ، حضرت عبداللہ بن مسعودؓ، حضرت مصعب بن عمیرؓ، حضرت عثمان بن مظعونؓ، حضرت ابو ایوب انصاریؒ، حضرت زید بن حارثہؓ اور حضرت ام ایمنؓ، حضرت اسامہ بن زیدؓ، حضرت جابر بن عبداللہؓ، حضرت طفیل بن عمر دوسیؓ، حضرت عمر فاروقؓ کا فہم قرآن۔
کتاب ایمان کو تازہ کرنے والی اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے محبت و عقیدت بڑھانے والی ہے۔ کتاب خوب صورت طبع کی گئی ہے۔