وٹامن کی گولیاں پیسے کا زیاں

سائنس دانوں اور غذائی ماہرین نے ایک آواز میں کہا ہے کہ ’وٹامن سپلیمنٹ کا مجموعہ‘ آپ کو تندرست نہیں رکھ سکتا بلکہ یہ رقم کا زیاں ہے، جبکہ ورزش اور غذا سے ہی صحت و تندرستی ممکن ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق اس بات کے واضح ثبوت نہیں ملے کہ ملٹی وٹامن اور مائیکرو نیوٹرینٹ سپلیمنٹ امراضِ قلب اور کینسر کو ٹال سکتے ہیں۔ سائنس دانوں نے اس پر ایک اداریہ لکھا ہے اور کہا ہے کہ ایک وٹامن، دو یا پھر بہت سارے وٹامن کے مجموعوں کے ان دو امراض میں کمی یا بچاؤ کے ’واضح ثبوت‘ نہیں ملے، البتہ حاملہ خواتین کو ہی کچھ فائدہ ہوسکتا ہے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ ادویہ ساز کمپنیاں لوگوں کو اس جانب لبھاتی ہیں جس کے تحت صرف 2021ء میں امریکیوں نے 50 ارب ڈالر کے وٹامن خریدے۔ لوگ وٹامن کو جادوئی گولیاں سمجھتے ہیں جو کہ درست نہیں۔ نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے شعبہ ادویہ سے وابستہ ڈاکٹر جیفرے لنڈر کہتے ہیں کہ ورزش اور محتاظ غذا کے زیادہ بہتر اثرات ہوتے ہیں۔
اس ضمن میں سائنس دانوں کی ٹیم نے کُل 54 تحقیقات اور مطالعوں پر غور کیا ہے جو برس ہا برس جاری رہے اور ان پر خاصی رقم بھی صرف کی گئی تھی۔ سائنس دانوں نے واضح کیا کہ ہم وٹامن سپلیمنٹ سے منع نہیں کررہے بلکہ یہ کہہ رہے ہیں کہ ان سے زیادہ امیدیں نہ لگائی جائیں۔
ماہرین نے کہا ہے کہ بعض سپلیمںٹ کینسر کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔ بی ٹا کیروٹین والی گولیاں ممکنہ طور پر پھیپھڑے کے سرطان کی وجہ بن سکتی ہیں، جبکہ وٹامن ای کا، امراضِ قلب سے بچاؤ یا سرطان سے بچانے میں کوئی خاص کردار سامنے نہیں آسکا ہے۔