عمومی طور پر جب بھی ہم جیل کا نام سنتے ہیں تو پولیس اور جیل کے بارے میں ذہن میں منفی تاثر ابھرتا ہے اور مختلف سوالات جنم لیتے ہیں۔ اکثر یہ بحث بھی سنی جاتی ہے کہ جیلیں قیدیوں کے لیے بگاڑ کے بجائے اصلاح کا مرکز ہونی چاہئیں، لیکن کراچی کی سینٹرل جیل ”اصلاح گھر“ کے طور پر مثالی ثابت ہوئی ہے، جہاں قیدیوں کی اصلاح کے ساتھ ساتھ اُن کی تعلیم و تربیت کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔
الخدمت کراچی جہاں زندگی کے 7شعبہ جات میں خدمات انجام دے رہی ہے، وہیں وہ ملک بھر کی جیلوں میں قیدیوں کی فلاح و بہبود کے لیے بھی کام کررہی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں سے جیلوں میں الخدمت کی خدمت کا سفر جاری ہے۔ الخدمت جہاں جیلوں میں صاف پانی کی فراہمی میں مصروف ہے، وہیں ایسے بہت سے قیدی جو اپنی سزا تو پوری کرچکے ہیں مگر معمولی رقم نہ ہونے کے باعث مزید قید کی سزا بھگتنے پر مجبور ہیں، انہیں ”گردن چھڑائی“ پروجیکٹ کے تحت رقم ادا کرکے رہائی دلا چکی ہے، جبکہ جیل میں تعلیم کے خواہش مند قیدیوں کے تعلیمی اخراجات بھی برداشت کرتی ہے اور کئی قیدیوں کی دیت کی رقم ادا کرکے ان کی زندگیوں میں خوشیوں کا پیام لا چکی ہے، جبکہ جیل میں میڈیکل کیمپ لگاکر صحت کی سہولتیں پہنچانے میں بھی مصروف ہے۔
الخدمت نے خدمت کا یہ سفر جاری رکھتے ہوئے جیلوں میں قیدیوں کو دورانِ قید ہنرمند بنانے کے عظیم الشان منصوبے کا بھی آغاز کیا۔ اس کے لیے الخدمت نے جیل انتظامیہ کے تعاون سے قیدیوں کو ”انفارمیشن ٹیکنالوجی“ (IT) کی تعلیم سے آراستہ کرنے کا منصوبہ بنایا۔ الخدمت نے دو دہائی قبل جیلوں میں اپنی خدمات کا آغاز کیا اور یہاں الخدمت کمپیوٹر ٹریننگ اینڈ انگلش لینگویج سینٹر قائم کیا۔ سینٹرل جیل میں قائم کی گئی کمپیوٹر لیب کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کا انتظام منظم انداز میں کیا گیا ہے، اور اس لیب کا انتظام اُن قیدیوں کے ہاتھ میں ہے جو پڑھے لکھے ہیں اور اسی لیب سے کمپیوٹر کی تعلیم حاصل کرچکے ہیں۔ کمپیوٹر اینڈ لینگویج سینٹر میں قیدیوں کے داخلے کے لیے تعلیم کی کوئی قید نہیں، یہاں داخلہ لینے والے قیدی کا ایک معمولی سا ٹیسٹ لیا جاتا ہے، جس سے یہ اندازہ کیا جاتا ہے کہ قیدی میں سیکھنے کی کتنی صلاحیت ہے اور اسے کمپیوٹر کی تعلیم کا آغاز کس مرحلے سے کروایا جائے؟ اس کے بعد قیدی کو داخلہ دیا جاتا ہے اور انہیں وہاں کمپیوٹر کی بنیادی تعلیم دی جاتی ہے۔
کمپیوٹر لیب میں کلاسز کا آغاز صبح 9 بجے کیا جاتا ہے اور تدریسی عمل بلاتعطل شام 5بجے تک جاری رہتا ہے۔ اس دوران روزانہ کی بنیاد پر ایک ایک گھنٹے کی کلاسز کے 8 سیشن ہوتے ہیں، جہاں قیدی اپنے طے کردہ اوقات میں کمپیوٹر کی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔
ابتدائی طور پر یہاں داخلہ لینے والوں کو کمپیوٹر کا تعارف پیش کیا جاتا ہے کہ کمپیوٹر کیا ہے؟ اور یہ کس طرح کام کرتا ہے؟ اس میں کون کون سے آلات ہوتے ہیں جو مل کر کمپیوٹر کہلاتے ہیں۔ اس کے بعد انہیں بنیادی کورس جن میں ہارڈویئر، سافٹ ویئر اور کمپیوٹر ٹائپنگ شامل ہوتی ہے، کروایا جاتا ہے۔ قیدیوں کو 3سے 6ماہ کا سی آئی ایس ڈپلومہ کورس بھی کروایا جاتا ہے، جبکہ سرٹیفکیٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی (CIT) کا بھی کورس کروایا جاتا ہے۔ اس لحاظ سے سینٹرل جیل کراچی الخدمت کمپیوٹر اینڈ لینگویج سینٹر کے تحت آئی ٹی کے بیک وقت کئی اہم کورس کروائے جارہے ہیں۔ الخدمت کمپیوٹر ٹریننگ اینڈ انگلش لینگویج سینٹر کا سب سے پہلے فاران کلب، اس کے بعد اسکل ڈیولپمنٹ کونسل (SDC) سے الحاق رہا۔ اب یہ الحاق سندھ ٹیکنیکل بورڈ کے ساتھ ہے۔ یہاں کورسز پاس کرکے بورڈ کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے والے قیدیوں کی سزائوں میں6 سے 10ماہ رعایت بھی دی جاتی ہے۔
الخدمت کا یہ سینٹر 2020ء میں کووڈ-19کی وجہ سے کمپیوٹر اور لینگویج کورسز کا انعقاد نہیں کروا سکا۔ جب پورے ملک میں اس خوفناک وبا کے باعث ایس اوپیز پر عمل کیا جارہا تھا تو جیل انتظامیہ نے بھی اس پر سختی سے عمل کیا۔ الخدمت کمپیوٹر اینڈ لینگویج سینٹر میں آغاز سے اب تک تین ہزار سے زائد قیدی رجسٹرڈ ہوچکے ہیں اور ہر سال ساڑھے تین سو لوگ رجسٹرڈ کیے جاتے ہیں۔ جیل سے کمپیوٹر کی تعلیم حاصل کرنے والے بہت سے قیدی رہا ہوکر باعزت روزگار کما کر اپنے اہلِ خانہ کے لیے اطمینان اور راحت کا سببب بن چکے ہیں۔
کراچی جیل حکام کی جانب سے جیل میں قائم الخدمت کمپیوٹر اینڈ لینگویج سینٹر کی مکمل سرپرستی و نگرانی کی جاتی ہے۔ جیل سپرنٹنڈنٹ،ڈی ایس پیز جیل یہاں کا دورہ کرتے رہتے ہیں تاکہ روزانہ کی بنیاد پر انہیں سینٹر سے متعلق آگاہی حاصل ہوتی رہے۔ الخدمت تمام کمپیوٹر کورسز کا اہتمام باقاعدگی سے کروا رہی ہے اور اس کے لیے بہترین انتظامات کیے جاتے ہیں، اور وہی امتحانی طریقہ کار اختیار کیا جاتا ہے جس کا خیال بورڈز کے امتحانات منعقد کروانے کے لیے رکھا جاتا ہے۔ امتحانی مرکز تک پیپرز انتہائی احتیاط کے ساتھ پہنچائے جاتے ہیں اور الخدمت کے ذمے داران کی نگرانی میں پیپرز کو پیک کرکے پیکٹ کو سیل کیا جاتا ہے اور پھر لفافے کے منہ پر الخدمت کی مہرثبت کی جاتی ہے۔
قیدیوں کو ہنرمند بنانے کے الخدمت کے منصوبے کے تحت جیل کے قیدی کمپیوٹر کی تعلیم اور لینگویج کورس انتہائی دلچسپی اور پوری ذمے داری کے ساتھ مکمل کرنے کو اپنے لیے اہم سمجھتے ہیں۔ کمپیوٹر اور لینگویج کی تعلیم حاصل کرنے والے ان قیدیوں میں جوش یایا جاتا ہے، اطمینان پایا جاتا ہے کہ اگر وہ زندان میں ہیں تو کیا ہوا؟ کم ازکم انہیں باہر کی دنیا کی طرح لکھنے پڑھنے کی آزادی تو ملی ہوئی ہے۔ اس سوچ کے ساتھ ان قیدیوں کی آنکھوں میں بہترین مستقبل کے لیے ایک چمک بھی نظر آتی ہے۔ یہ چمک انہیں اپنے اچھے اور روشن مستقبل کی فکر سے پیوستہ کیے ہوئے ہے، اور اس پورے عمل میں انہیں جیل حکام کا تعاون بھی حاصل ہے۔
یہاں تعلیم حاصل کرنے والے قیدیوں کا کہنا ہے کہ اِن شااللہ جب ہم باہر جائیں گے تو ایک باوقار شہری کی طرح زندگی کی ابتدا کریں گے۔