سوت نہ کپاس، کوری گھر لٹھم لٹھا

خوامخواہ کا جھگڑا، بے بنیاد بات پر فساد۔ جس امر کا سامان گمان بھی نہ ہو، اس میں خوامخواہ کج بحثی اور جھگڑا کرنے کے محل پر اس کہاوت کا استعمال کیا جاتا ہے۔ بغیر کسی سبب یا بناکسی کے جھگڑا کرنے والوں کے لئے بھی یہ کہاوت کہی جاتی ہے۔ اس کہاوت کے وجود میں آنے کا سبب ایک لوک کہانی ہے جو اس طرح مشہور ہے:
ایک کوری اور کورن (ہندو جلاہے کی بیوی) کسی گائوں میں رہتے تھے۔ سردی کا موسم تھا، دونوں میاں بیوی اپنے گھر کے باہر بیٹھے ہوئے دھوپ سینک رہے تھے کہ اچانک کوری کے دل میں کچھ خیال آیا تو اس نے ایک جگہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اپنی بیوی سے کہا:
’’یہ جگہ کپاس کے ڈھنکنے کے لئے موزوں ہے، میں اس جگہ کپاس دھنا کروں گا‘‘۔
کورن نے کہا: ’’تم اس جگہ کیسے کپاس دھنوگے؟ میں اس جگہ سوت کی انٹیاں بنائوں گی، تم اپنی کپاس کسی اور جگہ جاکر دھنو‘‘۔ کوری نے جواب دیا: ’’میں تو اسی جگہ کپاس دھنوں گا، سوت کی انٹیاں بنانے کے لئے تم کسی اور جگہ کا انتخاب کرلو‘‘۔ کورن نے پلٹ کر پھر جواب دیا: ’’کچھ بھی ہو، میں تو اسی جگہ پر سوت کی انٹیاں بنائوں گی‘‘۔ اب کوری بھی طیش میں آگیا اور کڑک کر کہنے لگا: ’’اگر تم نے اس جگہ پر انٹیاں بنائیں تو پھر مجھ سے برا کوئی نہ ہوگا‘‘۔ کورن بھی غصے سے لال بھبھوکا ہوگئی اور چیخ چیخ کر کہنے لگی: ’’تمہیں جو کچھ کرنا ہو کرلو، میں تو اسی جگہ انٹیاں بنائوں گی‘‘۔ ڈنڈا کھاتے ہی کورن گھر کے اندر چلی گئی اور وہاں سے لاٹھی لے کر باہر آتے ہی کوری کے جڑ دی۔ اب کیا تھا، دونوں میں لٹھم لٹھا شروع ہوگئی۔ اس جھگڑے کو دیکھ کر محلے کے کچھ لوگ اکٹھے ہوگئے اور ان کا بیچا بچائو کرادیا۔ بیچ بچائو کرانے کے بعد جب لوگوں نے ان دونوں سے اس جھگڑے کا سبب پوچھا اور سبب جاننے کے بعد ان لوگوں نے سوت اور کپاس کو دیکھنا چاہا تو پتا چلا کہ کوری کے اس دھننے کے لئے نہ تو کپاس ہے اور نہ کورن کے پاس انٹیاں بنانے کے لئے سوت ہے۔ اس پر حیران ہوکر طنز بھرے لہجے میں کسی نے کہا: ’’سوت نہ کپاس، کوری گھر لٹھم لٹھا‘‘۔
(ماہنامہ چشم بیدار، جنوری 2020ء)