بِنا بات کا جھگڑا، خوامخواہ کا جھگڑا۔ اس کہاوت کے وجود میں آنے کا سبب ایک لوک کہانی ہے جو اس طرح بیان کی جاتی ہے:
ایک مرتبہ ایک ٹھاکر کسی کوری (ہندوجلاہا) کے پاس گیا اور اس سے کہا: ’’میرے لیے کھادی کی ایک بہترین چادر بُن دے‘‘۔
کوری نے کہا: ’’میرے پاس سوت نہیں ہے، اگر آپ سوت دے دیں تو میں چادر بُن دوں گا‘‘۔
ٹھاکر نے کہا: ’’میرے پاس سوت نہیں ہے‘‘۔
اس پر کوری نے کہا: ’’اچھا آپ پونی ہی دے دیں، میں سوت خود ہی کات لوں گا‘‘۔
ٹھاکر نے جواب دیا: ’’میرے پاس پونی بھی نہیں ہے‘‘۔
یہ سن کر کوری نے کہا: ’’تو پھر آپ ہی بتایئے، میں سوت اور پونی کہاں سے لائوں اور کس طرح چادر بُنوں؟‘‘
اس پر ٹھاکر نے لاٹھی تانتے ہوئے ناراض ہوکر کرخت لہجے میں کہا: ’’اگر تُو میرے لیے چادر نہیں بُنے گا تو اس لٹھ سے تجھ کو ٹھیک کردوں گا‘‘۔
اتفاق سے اسی وقت وہاں ایک شخص آگیا اور تمام جھگڑے کو سن کر اس نے کہا: ’’سوت نہ پونی، کوری سے لٹھا لٹھ‘‘۔
(ماہنامہ چشم بیدار۔ جنوری 2020ء)