”یہ دیکھیں… یہاں، کان کے پیچھے.. محسوس ہوئی؟“ بچے کے سر کو انہوں نے پورا میرے سامنے جھکا دیا۔
”مما…“ ایک منمنائی سی آواز سنائی دی۔
”یہ کیا ہے ڈاکٹر صاحب؟ ایک دو مرتبہ پہلے بھی محسوس ہوئی تھی مجھے، جب میں اس کو نہلا رہی تھی۔“
تفصیلی معائنہ کیا تو ایک بہت چھوٹی سی نوڈ مجھے محسوس ہوئی، جس میں کوئی سختی نہیں تھی، نہ وہ گرم محسوس ہوئی اور نہ کوئی اس میں درد… بچہ بالکل نارمل تھا۔ کوئی نزلہ، کھانسی، بخار یا کوئی اور علامت نہیں تھی۔
”میرے خیال میں ایک نوڈ ہے جس سے بچے کو کوئی خطرہ نہیں۔“
”مگر یہ ہے کیا ڈاکٹر صاحب؟“ خاتون نے اضطرابی کیفیت میں سوال کیا۔ ”کوئی ایسی ویسی بات تو نہیں؟ میں نے گوگل پر سرچ کیا تھا، کچھ سمجھ میں نہیں آیا، بڑی عجیب باتیں لکھی تھیں۔“
انسان کو تخلیق کرنے والے رب العالمین نے، انسان میں بہت سارے سسٹم بنائے ہیں، جیسے خون کی ترسیل کے لیے شریان (Artery) اور اس کی واپسی دل کی طرف بذریعہ ورید(Vein)۔ اسی طرح ایک اور سسٹم بھی انسانوں میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے جسے Lymphatic System کہتے ہیں، اس سسٹم کے ذریعے آپ یوں سمجھیں کہ فلٹریشن کا کام انجام پاتا ہے۔ ہر وہ چیز جو انسانی جسم میں بذریعہ خون داخل ہوتی ہے مثلاً وائرس، بیکٹیریا، کسی قسم کے نقصان پہنچانے والے کیمیکل/ پروٹین جن کو اینٹی جن کہا جاتا ہے وہ خون میں موجود Lymphocytes کے ذریعے Lymphatic system تک فلٹر ہوکر پہنچتے ہیں، اور وہاں موجود دفاعی نظام کے، ٹی سیل اور بی سیل سے ان کا سامنا ہوتا ہے، اور وہاں پر یہ دفاعی نظام ان کو روک لیتا ہے، ان کے خلاف اینٹی باڈیز بناتا ہے اور انہیں وہیں پر ختم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
یہ لیمفیٹک سسٹم بہت ساری چھوٹی چھوٹی نالیوں پر مشتمل ہے، اور یہ واپسی کے راستے پر بہت سارے چیک پوائنٹس سے گزر کر آگے جاتی ہیں۔ ان چیک پوائنٹس کو ”نوڈ“ کہتے ہیں۔
اب آپ سوچیں، خون کے ذریعے جو مختلف اشیاء ہمارے ٹشوز تک پہنچیں اُن میں سے 85 فیصد واپس اسی خون میں شامل ہوگئیں اور 15 فیصد فلٹر ہوئیں، اس الٹرا فلٹریٹ کو لمف کہتے ہیں۔
جب یہ لمف (Lymph) ان نوڈز سے گزرتا ہے تو وہاں اس میں موجود بیکٹیریا، وائرس، دیگر اینٹجن کو روک لیا جاتا ہے اور اس کی وجہ سے وہ نوڈ بڑی ہوجاتی ہیں۔
اچھا سوال یہ ہے کہ کیا ہر بڑی نوڈ قابلِ توجہ ہے؟
نہیں ایسا بالکل بھی نہیں۔
نوڈ اگر کسی خاص حصے میں بڑی ہوئی ہے اور صرف ایک ہی جگہ ہے، اُس کا سائز ایک سینٹی میٹر یا اس سے کم ہے، وہ ہلتی جلتی نوڈ ہے یعنی ایک جگہ پر فکس نہیں ہے، اس کے گرد کوئی سوجن نہیں، اس میں کوئی گرمی نہیں، وہ درد نہیں کررہی تو وہ نوڈ قابل ذکر نہیں، اور زندگی میں کئی مرتبہ آپ کو یہ نوڈز بڑھتی اور ختم ہوتی ملیں گی۔
اگر اس نوڈ میں کوئی انفیکشن ہے جس کی وجہ سے وہ درد کررہی ہے، گرم ہے، سخت ہے تو ڈاکٹر سے مشورہ کرنے کی ضرورت ہے جیسے کہ ٹانسلز وغیرہ… ان کے لیے ڈاکٹر کے مشورے سے دوا لی جانی چاہیے۔
اسی طرح اگر نوڈ مستقل ہے، چار ہفتے سے زائد وقت گزر چکا ہے اور نوڈ کا سائز بڑا ہورہا ہے، وہ اپنی جگہ فکس ہے یا اس میں سے پانی نکل رہا ہے تو ایسی نوڈ کو توجہ کی ضرورت ہے۔
نوڈ اگر 2 سینٹی میٹر سے بڑی ہے تو فوراً ڈاکٹر سے مشورہ ضروری ہے۔ یہ خطرناک علامت ہے۔ اسی طرح اگر نوڈ کالر بون یعنی ہنسلی کی ہڈی کے اوپر محسوس ہوتی ہے تب بھی فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
انسانی جسم میں 600 کے قریب Lymph nodes ہیں جن میں سب سے بڑی انسانی تلی (Spleen) بھی شامل ہے۔ اس کے علاؤہ گردن کے گرد 6 چینز، بغل میں نوڈ، پیٹ میں، رانوں کے اردگرد، جسم کے چند مخصوص حصوں جس میں دماغ اور آنکھ کا پردہ وغیرہ شامل ہیں، ان کو چھوڑ کر جسم کے ہر ہر حصے پر یہ سسٹم، نوڈز کے ساتھ موجود ہے۔
اس کا کام جسم میں داخل ہونے والے غیر ضروری عناصر کی موجودگی پر چیک رکھنا ہے۔
عام طور پر بچوں میں گردن، کان کے پیچھے، اور سر کے پچھلے حصے میں اکثر اوقات چھوٹی چھوٹی نوڈز آپ کو محسوس ہوں گی، یہ عام طور پر بے ضرر ہوتی ہیں، اس لیے فکر کی ضرورت نہیں۔
اگر آپ کو بچے کے جسم میں کئی جگہ ایک ساتھ نوڈز محسوس ہوں اور ساتھ میں بخار، تھکن، اور وزن کی کمی بھی ہو تو یقیناً اپنے ڈاکٹر سے مشورے کی ضرورت ہے۔
نوڈز انسانی جسم میں قدرت کا کرشمہ ہے جن کے افعال پر مسلسل ریسرچ جاری ہے۔