پیدل چلنے کے محفوظ انتظامات کیے جائیں تو وہاں کی آبادی میں موٹاپے اور ذیابیطس کی شرح کم کی جاسکتی ہے۔ اس کا عملی ثبوت حالیہ تحقیق سے بھی ملا ہے۔ یونیورسٹی آف ٹورانٹو کے ماہر گیلیان بوتھ اور ان کی ٹیم نے 170 سروے اور مطالعات کا تقابلی جائزہ لیا ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ اگرچہ جاگنگ اور سائیکلنگ کے بہت فوائد ہوتے ہیں لیکن جن شہروں میں عام افراد کو پیدل چلنے کے فٹ پاتھ، بحفاظت راہداریاں اور سہولیات دی جائیں، وہاں کے لوگ ذیابیطس اور موٹاپے سے دور رہتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ تھوڑی دور تک جانے کے لیے بھی انہیں موٹرسائیکل استعمال کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ انہوں نے اس سروے میں مجموعی طور پر 32700 افراد کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ جن علاقوں میں پیدل چلنے کی اچھی سہولیات تھیں وہاں کے بالغ افراد میں موٹاپے کی شرح 43 فیصد تھی، جبکہ گنجان علاقوں اور پیدل چلنے کی کمی والے شہروں میں اس کی شرح 53 فیصد دیکھی گئی۔ دوسرے سروے میں گیارہ لاکھ لوگوں کا مطالعہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ پیدل چلنے کے لیے نامناسب علاقوں میں رہنے والے افراد میں دیگر کے لحاظ سے خون میں شکر کی سطح 20 فیصد کم ہوتی ہے اور وہ ذیابیطس کا شکار نہیں بن پاتے۔ اس مطالعے کا دورانیہ مسلسل آٹھ برس طویل تھا۔ تحقیق بتاتی ہے کہ شہروں کو اس طرح بنایا جائے کہ زیادہ سے زیادہ افراد چھوٹے فاصلوں کے لیے پیدل چلیں اور یوں اس کے طبی فوائد حاصل کرسکیں۔ یہ تحقیق پاکستان کے تناظر میں بھی درست ہے جہاں تجاوزات کی بھرمار میں فٹ پاتھ غائب ہوتے جارہے ہیں اور راستے پیدل چلنے والوں کے لیے موافق نہیں رہے۔