ایک آدمی ولایت جانے لگا تو احباب و اقارب نے بے شمار فرمائشیں کیں لیکن پیسے دوچار ہی نے دیئے۔ جب چند ماہ کے بعد وہ صرف چند چیزیں لے کر واپس آیا اور دوستوں نے شکایت کی تو کہنے لگا ”ایک دن میں کشتی میں سیر کررہا تھا کہ آپ کی فرمائشوں کا خیال آگیا۔ جیب سے کاغذات نکال کر دیکھنے لگا تو ہوا کا ایک تیز جھونکا آیا اور کئی کاغذ اڑ گئے“۔ کسی نے پوچھا ”کوئی کاغذ بچا بھی؟“ کہنے لگا ”ہاں! پیسوں والی تمام فرمائشیں بچ گئیں۔“
(چشمِ بیدار۔جنوری 2020ء)