آج کم و بیش ہر ہاتھ میں اسمارٹ فون دکھائی دے رہا ہے، اور بہت سے ہاتھوں میں اسمارٹ واچ بھی۔ کسی کے ہاتھ پر اسمارٹ واچ بندھی دیکھ کر تین طرح کا ردِعمل ہوسکا ہے۔ پہلا یہ کہ ’’اوہو، یہ تو تگڑی پارٹی ہے۔ ایپل کی اسمارٹ واچ خریدی ہے۔‘‘ دوسرا یہ کہ ’’ٹھیک ہے، کتنے بجٹ کی ہوگی یہ تو ظاہر ہی ہورہا ہے۔‘‘ اور تیسرا ردِعمل اُن کی طرف سے جنہیں معلوم ہی نہیں کہ اسمارٹ واچ ہوتی کیا ہے ’’ارے جس کا ڈائل کالے دھبّے جیسا لگتا ہو اُس گھڑی کو ہاتھ پر باندھنے سے فائدہ؟‘‘
جب اسمارٹ فون آیا تھا تب لوگوں کے ہاتھ سے روایتی گھڑی غائب ہوگئی تھی۔ اب اسمارٹ واچ کی شکل میں گھڑی واپس آئی ہے۔ آٹو انڈسٹری کی طرح اسمارٹ واچ انڈسٹری میں بھی روایتی گھڑی ساز کمپنی اور ٹیکنالوجیکل کمپنی کا بھرپور امتزاج دیکھنے کو مل رہا ہے۔ تمام ہی کمپنیاں اب مختلف النوع کاموں کے لیے ملی جُلی خصوصیات والی اسمارٹ واچ پیش کرنے لگی ہیں۔
بیشتر اسمارٹ واچز گوگل ویئر (جو پہلے اینڈرائڈ ویئر کہلاتا تھا)، ایپل کے آئی او ایس، سام سنگ کے ٹائزن اور پیبل نام کے آپریٹنگ سسٹم کے تحت کام کرتی ہیں۔ بیشتر اسمارٹ واچ اینڈرائڈ فون کے ذریعے انٹرنیٹ سے جُڑ سکتی ہیں، جبکہ بعض ہائی ٹیک اسمارٹ واچ فون کے کنکشن کے بغیر بھی انٹرنیٹ سے جُڑ سکتی ہیں۔ دسویں اور بارہویں کے امتحان میں کامیابی پر اب نوجوان اسمارٹ واچ کا تحفہ پسند کرنے لگے ہیں، جبکہ بہت سی کاروباری شخصیات اور ایتھلیٹس وغیرہ اپنی مصروف زندگی کا حساب کتاب رکھنے کے لیے اعلیٰ درجے کی اسمارٹ واچ کے استعمال کو ترجیح دینے لگے ہیں۔
اسمارٹ فون کی طرح اب اسمارٹ واچ کی مارکیٹ میں بھی اچھا خاصا تنوع ہے۔ اگر آپ اپنے لیے کوئی معیاری اسمارٹ واچ خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو آئیے، اِس کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیتے ہیں۔
آپ اسمارٹ واچ کیوں لینا چاہتے ہیں؟
بازار میں بالکل سادہ اور بہت سی خصوصیات والی اعلیٰ درجے کی اسمارٹ واچ دستیاب ہیں۔ قیمت کا فرق بھی بہت نمایاں ہے۔ سب سے پہلے آپ کو یہ طے کرنا ہے کہ آپ اسمارٹ واچ کیوں خریدنا چاہتے ہیں۔ اگر آپ اسمارٹ واچ خریدنے کا سوچ رہے ہیں تو پہلے یہ طے کیجیے کہ آپ کو اسمارٹ واچ کیوں چاہیے۔ کیا محض اس لیے کہ کسی کو بتاسکیں کہ آپ کے پاس ایک جدید اور معیاری گیجٹ ہے؟ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ کی ضرورت محض اسمارٹ بینڈ سے پوری ہوجائے۔ اگر آپ چہل قدمی کے دوران یہ حساب رکھنا چاہتے ہیں کہ کتنے قدم چلے ہیں تو یہ کام آپ کے ہاتھ پر بندھا ہوا اسمارٹ بینڈ بھی کرسکتا ہے۔ فٹنس سے متعلق بینڈ میں بھی اسکرین ہوتی ہے اور اس میں گھڑی بھی ہوتی ہے۔ اسمارٹ فون سے اس بینڈ کو ایک ایپ کے ذریعے جوڑا جاتا ہے۔ بینڈ میں لگے ہوئے سینسر صحت سے متعلق ہمارا ڈیٹا ایپ کو بھیجتے ہیں، اور یوں ہم اپنی فٹنس سے متعلق ڈیٹا محفوظ رکھ پاتے ہیں۔
اسمارٹ واچ میں خاصی چوڑی اسکرین ہوتی ہے جو اسمارٹ فون کے ایکسٹینشن کا کام کرتی ہے۔ فٹنس بینڈ کی طرح اسمارٹ واچ میں بھی سینسر ہوتے ہیں جو ہمارا ڈیٹا اسمارٹ فون کی ایپ کو بھیجتے ہیں۔ علاوہ ازیں ٹیکسٹ میسج، ای میلز اور سوشل میڈیا اپ ڈیٹس بھی اسمارٹ واچ پر دیکھی جاسکتی ہیں۔
اب فٹنس بینڈ اور اسمارٹ واچ کے مابین فرق کم رہ گیا ہے۔ اور ایسا بھی نہیں ہے کہ فٹنس بینڈ اسمارٹ واچ سے سستا ہو۔ پھر بھی خصوصیات کے اعتبار سے ہائی اینڈ اسمارٹ واچ کسی بھی فٹنس بینڈ سے بہت آگے ہوتی ہے۔ اب بہت سی اسمارٹ واچز میں سِم کارڈ بھی لگایا جاسکتا ہے۔ یوں اسمارٹ فون کے بغیر بھی اسمارٹ واچ سے رابطے کا کام لیا جاسکتا ہے۔
اسمارٹ واچ کے بنیادی مقاصد
٭ فٹنس کی سرگرمیوں کا ریکارڈ رکھنا ہے؟
آپ کے لیے اسمارٹ بینڈ بھی کافی ہوسکتا ہے مگر خیر، آج کل بہت سی اسمارٹ واچ میں قدم گننے اور دل کی دھڑکنوں کا ریکارڈ رکھنے کی صلاحیت بھی پائی جاتی ہے۔ ایڈوانسڈ اسمارٹ واچ میں اور بہت سی سرگرمیوں کا بھی ریکارڈ رکھا جاسکتا ہے۔
٭ ایپس استعمال کرنی ہیں؟
اب اسمارٹ واچ کے لیے خصوصی ایپس تیار کی جاتی ہیں جو بنیادی طور پر گوگل اور ایپل کے ایکو سسٹم میں منقسم ہیں۔ کھیلوں کی سرگرمیوں سے متعلق خصوصیات اسمارٹ واچ کو واقعی اسمارٹ اور زیادہ کارآمد بناتی ہیں۔ اسمارٹ واچ میں میوزک ایپس اور اسمارٹ ہوم ڈیوائس کی کنٹرولنگ ایپس بھی دکھائی دیتی ہیں۔
٭ ورچوئل کوچنگ سے فائدہ اٹھانا ہے؟
آج کل ہیلتھ، فٹنس اور کھیلوں کے حوالے سے ورچوئل کوچنگ کے سلسلے میں اسمارٹ واچ کا استعمال بہت بڑھ گیا ہے۔ اسمارٹ واچ کے سینسرز کی بدولت بہت سا ڈیٹا جمع ہورہا ہوتا ہے جس کا بعد میں تجزیہ کیا جاسکتا ہے۔ یوں ہمارے کوچ یومیہ سرگرمیوں میں تبدیلیوں کی ہدایت کرسکتے ہیں۔
٭ اسمارٹ واچ کی درجہ بندی
اسمارٹ واچ بنیادی طور پر چار اقسام کی پائی جاتی ہیں۔ آئیے، اِن میں سے ہر ایک کا جائزہ لیں۔
1) بالکل سادہ
اگر کم بجٹ میں شوق پورا کرنا ہو تو بالکل سادہ اسمارٹ واچ لی جاسکتی ہے۔ روایتی گھڑیوں جیسی اس اسمارٹ واچ کا بنیادی کام وقت اور تاریخ بتانا ہے۔ اس میں اسٹاپ واچ، ٹائمر اور الارم جیسے بنیادی افعال بھی ہوتے ہیں۔ سادہ اسٹاپ واچ کو بلیو ٹوتھ کے ذریعے موبائل فون سے منسلک بھی کیا جاسکتا ہے۔ پھر جب اسمارٹ فون پر کوئی کال یا پیغام آئے تو اُس کا الرٹ بیپ، سمبل یا الارم کے ذریعے اسمارٹ واچ اسکرین پر دکھائی دیتا ہے۔ بہت سی سادہ اسمارٹ واچ کی اسکرین پر پیغام کا تھوڑا حصہ پڑھا بھی جاسکتا ہے۔ ایسی اسمارٹ واچ میں کم خصوصیات ہونے کا بڑا فائدہ یہ ہے کہ بیٹری کئی دن چلتی ہے۔
2) اسمارٹ
یہ اسمارٹ واچ بالکل سادہ اسمارٹ واچ کے مقابلے میں زیادہ خصوصیات کے ساتھ کام کرتی ہے۔ یہ اسمارٹ واچ باندھ رکھی ہو تو قدم بھی گن سکتی ہے اور نیند کی مانیٹرنگ بھی کرسکتی ہے۔ بہت سی اسمارٹ واچ نبض کی رفتار کی پیمائش بھی کرتی ہیں۔ ایسی اسمارٹ واچ میں عام طور پر جی پی ایس ٹرانسمیٹر بھی نصب ہوتا ہے جو ہمارے طے کیے ہوئے فاصلے کو عمدگی سے بیان کرتا ہے۔ بیشتر اسمارٹ واچ کھلاڑیوں کی ضرورتوں کو دیکھتے ہوئے ڈیزائن کی جاتی ہیں۔ ایسی اسمارٹ واچ میں صحت سے متعلق خصوصیات شامل ہوتی ہیں۔ ایسی ہر اسمارٹ واچ کو فٹنس سے متعلق معلومات جمع کرنے اور اُن کا تجزیہ کرنے والی ایپس یا آن لائن سروسز سے منسلک کیا جاسکتا ہے۔ اسمارٹ واچ کا ریکارڈ کیا ہوا ڈیٹا اِن ایپس یا سروسز کو منتقل کیا جاسکتا ہے۔
3) ایڈوانسڈ (اسمارٹ فون سے قریب تر)
چند اسمارٹ واچ اسمارٹ فون کے ایکسٹینشن کے طور پر کام کرسکتی ہیں۔ اسمارٹ واچ کو بلیو ٹوتھ کے ذریعے اسمارٹ فون سے منسلک کیجیے تو اُس کے بہت سے فیچرز اسمارٹ واچ میں کام کرنے لگتے ہیں۔ ایسی اسمارٹ واچ میں گوگل ویئر یا ایپل کا او ایس آپریٹنگ سسٹم ہوتا ہے جس کی مدد سے کئی ایپس سے کام لیا جاسکتا ہے۔ آنے والی کالز سُنی جاسکتی اور کلینڈر انٹریز پڑھی جاسکتی ہیں۔ وائس ریکگنیشن ایپ کی مدد سے ٹیکسٹ ٹائپ بھی کیا جاسکتا ہے۔ پڑھنے اور ٹائپ کرنے کی سہولت والی اسمارٹ واچ میں اسکرین بڑی اور ہائی ریزولیوشن والی ہوتی ہے۔ ہاں، خصوصیات زیادہ ہونے کے باعث بیٹری تیزی سے صرف ہوتی ہے۔
4) ہائی ٹیک
اس اسمارٹ واچ میں بھی دوسری اسمارٹ واچز جیسی ہی خصوصیات ہوتی ہیں مگر اس لحاظ سے ایک قدم آگے رہتی ہے کہ اِسے اسمارٹ فون سے منسلک کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ اس اسمارٹ واچ کو کلائی پر باندھا جانے والا اسمارٹ فون بھی کہا جاسکتا ہے۔ اس میں سِم کارڈ بھی لگتا ہے۔ اِسے انٹرنیٹ سے جوڑا جاسکتا ہے اور اپنی مرضی کا مواد ڈاؤن لوڈ بھی کیا جاسکتا ہے۔ اسمارٹ فون کے مقابلے میں اِس کی اسکرین چونکہ خاصی چھوٹی ہوتی ہے اس لیے اِسے فی الحال اسمارٹ فون کا حقیقی نعم البدل قرار نہیں دیا جاسکتا۔ یہ اسمارٹ واچ مختلف ایپس میں کام زیادہ کرتی ہے، اس لیے اِس کی بیٹری پورا ایک دن بھی نہیں چلتی۔
اسمارٹ واچ خریدنے کے بنیادی مقاصد
اگر آپ اسمارٹ واچ خریدنے کا فیصلہ کرنے لگے ہیں تو سب سے پہلے یہ طے کیجیے کہ آپ کو اسمارٹ واچ کیوں درکار ہے۔ سیدھی سی بات ہے، اسمارٹ واچ خریدنے کا مقصد محض یہ تو نہیں ہوسکتا کہ لوگوں کو بتایا جائے کہ آپ کے پاس بھی اسمارٹ واچ ہے! یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ آپ کی ضرورت محض ڈیجیٹل بینڈ سے پوری ہورہی ہو۔ آج کل ڈیجیٹل بینڈ عام ہیں۔ اگر آپ چہل قدمی کے دوران دیکھنا چاہتے ہیں کہ آپ کتنے قدم چلے ہیں تو اس کے لیے اسمارٹ فون سے منسلک ہونے والی اسمارٹ واچ کی ضرورت نہیں۔ قدم گننے کا کام تو ڈیجیٹل بینڈ بھی کرسکتا ہے۔ فٹنس ٹریکر ٹائپ کے بینڈ میں بھی چھوٹی اسکرین اور گھڑی ہوتی ہے۔ ایک ایپ کے ذریعے اِسے اسمارٹ فون سے منسلک کیا جاسکتا ہے۔ اس کے بعد بینڈ اپنے سینسرز کی مدد سے ہمیں فٹنس سے متعلق ڈیٹا بھیجتا ہے۔ یوں ہم فٹنس کی سرگرمیوں کو ٹریک کرسکتے ہیں۔
اسمارٹ واچ میں ڈیجیٹل ہینڈ بینڈ سے بڑی اسکرین ہوتی ہے اور اِسے اسمارٹ فون کی توسیع بھی قرار دیا جاسکتا ہے۔ اسمارٹ واچ میں سینسرز ہوتے ہیں جو موبائل فون کی ایپ کو ڈیٹا فراہم کرتے رہتے ہیں۔ ٹیکسٹ میسج، ای میلز اور سوشل میڈیا کی اپ ڈیٹس اسمارٹ واچ کی اسکرین پر دیکھی جاسکتی ہیں۔
کچھ مدت سے اسپورٹس بینڈ اور اسمارٹ واچ کے مابین فرق مٹ کر رہ گیا ہے۔ اِسی طور اسپورٹس بینڈ کسی اسمارٹ واچ سے سستا ہو، یہ لازم نہیں۔ خصوصیات کے معاملے میں ہائی اینڈ اسمارٹ واچ فٹنس ریکارڈ کرنے والے دیگر آلات سے کہیں سستی ہے۔ اب بہت سی اسمارٹ واچ میں سِم کارڈ بھی لگایا جاسکتا ہے جس کے نتیجے میں یہ گھڑی اسمارٹ فون کا کام بھی دینے لگتی ہے۔
اسمارٹ واچ کی خریداری کے وقت آپ کو طے کرنا پڑے گا کہ آپ کی ضرورتیں کن خصوصیات سے پوری ہوسکتی ہیں، یعنی اسمارٹ واچ میں آپ کے لیے کون کون سی ایپس ہونی چاہئیں۔ یہ سب کچھ اس بات پر منحصر ہے کہ آپ اسمارٹ واچ سے کیا کام لیں گے۔ آئیے، اسمارٹ واچ کی 6 بنیادی خصوصیات کا جائزہ لیں۔
1) فٹنس کی سرگرمیاں ٹریک کرنی ہیں؟
آپ چاہیں تو فٹنس بینڈ سے بھی کام چلا سکتے ہیں، مگر فی زمانہ بہت سی سادہ اسمارٹ واچز میں بھی اسٹیپس (قدم) اور دل کی دھڑکنیں گننے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔ ایڈوانسڈ اسمارٹ واچ اِس سے کہیں زیادہ سرگرمیوں کی مانیٹرنگ کرسکتی ہے۔
2) ایپ کو استعمال کرنا ہے؟
اب اسمارٹ واچ کے لیے خصوصی ایپس تیار کی جاتی ہیں۔ یہ بنیادی طور پر گوگل اور ایپ کے ایکو سسٹم میں منقسم ہیں۔ بیشتر اسمارٹ واچ کھلاڑیوں کی ضرورتوں کو سامنے رکھتے ہوئے ڈیزائن کی جاتی ہیں۔ میوزک ایپس اور اسمارٹ ہوم ڈیوائسز کی کنٹرولنگ ایپس بھی اسمارٹ واچ میں دکھائی دیتی ہیں۔
3) ورچوئل کوچنگ سے استفادہ کرنا ہے؟
اب فٹنس، ہیلتھ اور اسپورٹس سے متعلق ورچوئل کوچنگ کے لیے اسمارٹ واچ کا استعمال بڑھ گیا ہے۔ اسمارٹ واچ کے سینسرز مختلف ڈیٹا جمع کرتے رہتے ہیں اور بعد میں اُن کا تجزیہ کیا جاسکتا ہے۔ اس تجزیے کی بنیاد پر ہمارا ورچوئل کوچ ہماری یومیہ سرگرمیوں میں تبدیلیاں تجویز کرسکتا ہے۔
4) سلامتی اور بچوں کی پرورش و تربیت
بیشتر اسمارٹ واچ میں جی پی ایس لوکیشن ٹریکنگ کا نظام موجود ہے۔ اگر اسمارٹ واچ لگائے ہوئے بچے طے شدہ حد سے آگے بڑھیں تو والدین کو معلوم ہوجاتا ہے کہ وہ کہاں جارہے ہیں۔ یوں لوکیشن معلوم کرنے کو جیو فینسنگ کہا جاتا ہے۔ یہ سہولت انجان اور دشوار گزار علاقوں میں کسی کی پوزیشن یا لوکیشن معلوم کرنے کے لیے زیادہ کارگر ثابت ہوتی ہے۔
5) ہیلتھ ڈیٹا کی مانیٹرنگ کرنی ہے؟
تقریباً تمام ہی اسمارٹ واچز سینسرز کی مدد سے صحت کے بارے میں ڈیٹا جمع کرتی رہتی ہیں۔ یہ ڈیٹا ایپ کے ذریعے اسمارٹ فون سے جوڑا جاسکتا ہے۔ اب بہت سی انشورنس کمپنیاں باقاعدگی سے چہل قدمی اور جاگنگ کرنے والے کرم فرماؤں کو پریمیم میں ڈسکاؤنٹ دینے لگی ہیں۔ ہیلتھ ڈیٹا کسی بھی انشورنس کمپنی کے لیے بہت کام کا ہوسکتا ہے۔
6) نوٹیفکیشن حاصل کرنے ہیں؟
عام طور پر اسمارٹ واچ آپ کے اسمارٹ فون پر آنے والے تمام نوٹیفکیشن بتاتی ہے۔ بعض اسمارٹ واچز اس سے ایک قدم آگے جاتی ہیں۔ ایپل کی اسمارٹ واچ پہنا ہوا شخص اگر لڑکھڑاکر گر جائے تو اسمارٹ واچ فوراً الرٹ جاری کرتی ہے۔ اگر جواب نہ ملے تو اسمارٹ واچ متعلقین کو مدد کے لیے بلاتی بھی ہے۔
اسمارٹ واچ خریدتے وقت 4 باتوں کا دھیان رکھیے
1) آپریٹنگ سسٹم : ایپل کی اسمارٹ واچ صرف آئی فون کے ساتھ ہی کام کرسکتی ہے، جبکہ دیگر اسمارٹ واچز اینڈرائڈ اور آئی او ایس دونوں ہی طرح کے آپریٹنگ سسٹم کے تحت کام کرسکتی ہیں۔ آپ کو صرف اپنی ضرورت کے مطابق ایپس اُس میں اَپ لوڈ کرنا ہیں۔
2) واقعی استعمال: آپ کو یہ طے کرنا ہوگا کہ اسمارٹ واچ سے کام کیا لینا ہے۔ اگر آپ سنجیدہ مزاج کے ہیں تو ایپس کو بہت سوچ سمجھ کر منتخب کرنا ہوگا۔ محض انعام یا تحفے کے طور پر کوئی بھی اسمارٹ واچ دی جاسکتی ہے۔
3) آپ کتنی قیمت تک کی اسمارٹ واچ لینا چاہیں گے؟ بازار میں صرف سات آٹھ سو روپے تک کی بھی سادہ اسمارٹ واچ ملتی ہیں، جبکہ ایپل کی اسمارٹ واچ سوا لاکھ سے ڈیڑھ لاکھ روپے تک ہے!
بیٹری لائف : آپ کو جو اسمارٹ واچ درکار ہے اُس کا تعین کرنے کے بعد قیمت کے بارے میں سوچا جائے گا۔ پھر آپ یہ بھی دیکھیں گے کہ بیٹری لائف کیا ہوگی۔ اگر آپ کی اسمارٹ واچ ہائی ٹیک ہے اور ایپس سے بھری ہوئی ہے تو زیادہ توانائی صرف کرے گی۔ ایسے میں بیٹری دو دن سے زیادہ نہیں چلتی۔ سادہ اسمارٹ واچ کی بیٹری ایک ہفتہ بھی چل سکتی ہے۔