عذابِ شہادت

اصفہان کے ایک غسّال (مُردے نہلانے والا) کو ایک شہادت کے سلسلے میں حاجی کلباشی کی عدالت میں طلب کیا گیا۔ صبح سے شام تک اس کی شہادت ہوتی رہی۔ حاجی صاحب نے اتنی لمبی جرح کی اور بات بات پر غسّال کو ڈانٹ پلائی تو اس غریب کو غش پر غش آنے لگے۔ دوسرے روز وہ ایک مُردے کو غسل دینے کے بعد جب کفن پہنا چکا تو حاجی کلباشی پر نظر پڑ گئی، فوراً سر جھکا کر مُردے کے کان میں کچھ کہا۔ کسی نے پوچھا کہ کیا کہا ہے؟ کہنے لگا: ’’میں نے مُردے سے کہا ہے: مبارک ہو کہ حاجی کلباشی کی عدالت میں شہادت دینے سے پہلے تمہاری وفات ہوگئی ہے‘‘۔
(چشم بیدار،مارچ 2020ء)