گوادر میں اس وقت بلوچستان کی تاریخ کی سب سے بڑی اور پُرامن تحریک چل رہی ہے، اور پاکستان کے مظلوم عوام اس کی پشت پر کھڑے ہیں۔ اس وقت بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں پورٹ روڈ پر ”حق دو گوادر“ تحریک کا دھرنا جاری ہے۔ ”گوادر کو حق دو“ تحریک کے مطالبات میں بلوچستان کی سمندری حدود میں ٹرالروں کے ذریعے ماہی گیری پر پابندی ایک اہم مطالبہ ہے۔ تحریک کے دیگر مطالبات میں مچھلی کے غیرقانونی شکار کے خلاف کارروائی، ایران کی سرحد پر نقل و حمل کی مانیٹرنگ فرنٹیئر کور کے بجائے ضلعی انتظامیہ کے حوالے کرنے، کوسٹ گارڈ کی تحویل سے لوگوں کی گاڑیاں چھڑوانے کے لیے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے معاونت فراہم کرنے، اور گوادر میں امن و امان کی صورت حال کے پیش نظر شراب کی دکانوں کو تاحکم ثانی بند کرنا شامل ہیں۔ ان مطالبات کے حق میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کی اپیل پر اتوار 12 دسمبر کو کراچی تا خیبر یومِ یکجہتیِ بلوچستان بھرپور طریقے سے منایا گیا۔ اس سلسلے میں کراچی، حیدرآباد، بدین، میرپور خاص، ٹنڈوآدم، نواب شاہ، سکرنڈ، کوٹری، سانگھڑ، بدین، ٹھٹہ، گولارچی، جیکب آباد سمیت متعدد مقامات پر پریس کلب پر احتجاجی مظاہرے کرکے بلوچستان کے مظلوم عوام سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔ ریلی، مظاہرے اور حق دو بلوچستان واک سے مرکزی، صوبائی، ضلعی ومقامی رہنماؤں نے خطاب کیا۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بلوچ عوام محب وطن ہیں، انہیں دیوار سے لگاکر باغی بنانے کے بجائے انہیں ان کے حقوق دے کر بنیادی مسئلے حل کیے جائیں۔ بلوچستان کے عوام کو بنیادی حق دینے اور گوادر تحریک کے مطالبات کی منظوری کے حق میں اور رہنماؤں کو ہراساں کرنے کے خلاف قراردادیں بھی منظور کی گئیں۔ اس حوالے سے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا کہ گوادر کو حق دو تحریک کے مطالبات تسلیم کیے جائیں، طاغوتی طاقتوں نے نیو ورلڈ آرڈر کے نام پر مسلم ممالک کو غلام بنالیا ہے، بیرونی ایجنڈے پر چلنے والے حکمران ملک و قوم سے مخلص نہیں، ہمیں اپنا فیصلہ کرنا ہے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی کے نام پر اقتدار میں آنے والے عمران خان نے ملک و قوم کا وقار رہن رکھ دیا۔ ملکی ادارے، پارلیمنٹ اور صاحبِ اقتدار طبقہ خود بھی آزاد نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قوم کو سودی نظام کی ہتھکڑیوں میں جکڑ کر ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کا غلام بنادیا گیا، ظلم کی انتہا یہ کہ اسٹیٹ بینک کو بھی عمران خان نے آئی ایم ایف کے سپرد کردیا۔ ملک میں انگریز، طاغوت اور استعمار کا نظام ہے، انصاف نہیں ملتا،جج ریٹائر ہوکر وعدہ معاف گواہ بن کر اپنی غلطیوں کا اعتراف کرتا ہے اور رونے پر مجبور ہے۔
اسی طرح نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ گوادر پہنچے جہاں انہوں نے ’’گوادر کو حق دو تحریک‘‘ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گوادر کے بے مثال عوامی احتجاج نے تاریخ رقم کردی ہے جو عوام کے لیے بڑا زبردست انقلابی راستہ ہے۔ اگرچہ وزیراعظم نے بڑی دیر بعد گوادر کے عوام کی آواز پر توجہ دی ہے، لیکن ان معاملات کو سرخ فیتے کی نذر نہیں ہونا چاہیے۔ اگر پُرامن دھرنے کے نتیجے میں مثبت اور جمہوری تبدیلی ہوگی تو پھر لوگوں کو پہاڑوں پر چڑھنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ گوادر کے عوام کا مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ پر متفقہ اعتماد کرنا خوش آئند ہے۔ سی پیک چین کے ساتھ ایک شاندار معاہدہ ہے، لیکن اس کی ترقی کے ثمرات کا پہلا حق بلوچستان بالخصوص گوادر کے عوام کا ہے۔ یہاں کے نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ ناجائز اور غیر ضروری چیک پوسٹوں پر مرد و خواتین کی تذلیل بند کی جائے۔ گوادر کے ساحل پر غیر قانونی ٹرالر مافیا سے یہاں کے عوام کو نجات دلائی جائے۔ بلوچستان بڑا ہی حساس صوبہ ہے جس کی ایران اور افغانستان سے سرحدیں ملتی ہیں۔ سمندر کی بڑی اہمیت ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس کی حساسیت کا ادراک کریں اور بلوچستان کے عوام کو ان کے جائز حقوق ان کی دہلیز پر فراہم کریں۔
سکھر میں یکجہتی بلوچستان ریلی سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی امیر محمد حسین محنتی نے اپنے خطاب میں کہاکہ اس وقت بلوچستان سب سے زیادہ پسماندہ ہے، سی پیک کے مرکز گوادر کے عوام بھی پانی، تعلیم اور روزگار کے حصول کے لیے پریشان و سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ اہلِ سندھ بلوچستان کے عوام کے ساتھ ہیں۔
کراچی میں یومِ یکجہتی بلوچستان کے حوالے سے جماعت اسلامی کراچی کے تحت ”حقوق بلوچستان واک“ کا انعقاد کیا گیا، جس کی قیادت امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن اور رکن صوبائی اسمبلی و امیر جماعت اسلامی ضلع جنوبی سید عبدالرشید نے کی۔ واک کے شرکاء نے زرد رنگ کی شرٹ پہنی ہوئی تھی جس پر تحریر تھا کہ ”حق تو دینا ہوگا“۔ شرکاء نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا کہ مولانا ہدایت الرحمٰن تیرے چاہنے والے، لیاری والے لیاری والے، بلوچستان کو تعلیمی ادارے دو، ملک کا سب سے بڑا صوبہ پانی، بجلی اور گیس سے محروم کیوں؟ شرکاء نے نعرئہ تکبیر سمیت بلوچستان کے حق میں اور حکومت کے خلاف زبردست نعرے بھی لگائے۔ جماعت اسلامی بلوچستان کے جنرل سکریٹری و گوادر حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمٰن نے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 28دن سے بلوچستان کے حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد کررہے ہیں اور دھرنا دیے بیٹھے ہیں، ہمارا دھرنا ریاست کے خلاف نہیں بلکہ بلوچستان کے عوام کے حقوق کے حصول کے لیے ہے، بلوچستان وسائل سے مالامال صوبہ ہے، اس کے باوجود بلوچستان کے عوام کو اب تک تعلیم، صحت سمیت بنیادی سہولیات میسر نہیں ہیں، بلوچستان کے شہری کو روزانہ 5 مرتبہ اپنے پاکستانی ہونے کا ثبوت دینا پڑتا ہے، جماعت اسلامی سی پیک منصوبے کے حق میں ہے، لیکن اس منصوبے میں بلوچستان کے عوام کو نظرانداز کیا جارہا ہے، بلوچستان کے ہزاروں شہری لاپتا ہیں، ہمارے احتجاج کا مقصد یہی ہے کہ ہمیں تعلیمی ادارے، اسپتال اور بنیادی وسائل مہیا کیے جائیں، بلوچستان سے منشیات کے اڈے ختم کیے جائیں، بلوچستان کو مقبوضہ صوبہ نہ سمجھا جائے، یہاں کے شہریوں کو پاکستان کا شہری سمجھا جائے۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے واک سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج لیاری سمیت کراچی کے عوام بلوچستان کے مظلوم و محروم عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے جمع ہیں، مولاناہدایت الرحمٰن کی تحریک کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، آج المیہ یہ ہے کہ حکمران طبقے کی ناقص پالیسی کی وجہ سے سب سے زیادہ بلوچستان نظرانداز ہورہا ہے، صورت حال یہ ہے کہ ہر سال ڈھائی ماہ کے لیے بلوچستان کو گیس نہیں دی جاتی، سی پیک منصوبے کے نام پر ترقی کا بتایا جاتا ہے لیکن گوادر، تربت، پسنی سمیت دیگر علاقوں کے عوام کو بنیادی سہولتیں میسر نہیں، الٹا ان کی تذلیل کی جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچوں کے حقوق کی تحریک چلارہے ہیں، پورا ملک مولانا ہدایت الرحمٰن کے ساتھ ہے۔ بلوچستان کے رہائشی تجارت کے خلاف نہیں لیکن سمندر پر پہلے مقامی لوگوں کا حق ہے اس کے بعد کسی اور کا۔ بجلی کی پیداوار کے حوالے سے بلوچستان میں کوئی پلانٹ موجود نہیں ہے، بجلی اور کھانے پینے کی اشیاء بھی ایران سے منگوائی جاتی ہیں۔ سی پیک منصوبے کے نام پر حکمران اربوں کھربوں ڈالر کھا چکے ہیں، ہم مولانا ہدایت الرحمٰن کے تمام مطالبات کی حمایت کرتے ہیں، بلوچستان کی تحریک لسانیت نہیں بلکہ اسلام کی بنیاد پر چلائی جارہی ہے، اگر کسی نے مولانا ہدایت الرحمٰن کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی کوشش کی تو پورے ملک کے عوام آپ سے انتقام لیں گے۔ سید عبدالرشید نے واک سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج پاکستان کے ہر صوبے میں بلوچستان کے مظلوم و محروم عوام سے اظہار یکجہتی کیا جارہا ہے، مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچستان کے عوام کے حقیقی نمائندے ہیں۔ کراچی والے بلوچستان کے عوام سے محبت کا پیغام دینے کے لیے آج جمع ہوئے ہیں۔