چراغ تلے اندھیرا

”منصف حاکم کے قرب میں ظلم ہونا، غیروں کو فائدہ پہنچانا اور اپنوں کو محروم رکھنا“۔ جب کوئی اپنے غریب عزیزوں کو فائدہ نہ پہنچائے اور غیر لوگ مستفید ہوں تو کہتے ہیں۔
اس کہاوت کے وجود میں آنے کا سبب ایک چھوٹی سی حکایت اس طرح بیان کی جاتی ہے:
’’ایک سوداگر اپنا مال لے کر فروخت کرنے کے لیے کسی شہر کی طرف جارہا تھا۔ بادشاہ کے قلعے کے پاس پہنچتے پہنچتے اسے رات ہوگئی۔ وہ قلعے کی دیوار کے کنارے ٹھیر گیا۔ اس کے خیال میں قلعہ سب سے محفوظ مقام تھا۔ رات گزار کر صبح کو شہر کی طرف اسے روانہ ہونا تھا۔ جس وقت وہ قلعے کی دیوار کے کنارے سو رہا تھا، اسی وقت قزاقوں نے اس کا سارا مال لوٹ لیا۔ صبح ہونے پر وہ بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور فریاد کرنے لگا:
’’قزاقوں نے حضور کے قلعے کی دیوار کے نیچے میرا تمام مال و اسباب لوٹ لیا ہے‘‘۔
بادشاہ نے سوداگر سے کہا:’’تُو اپنے مال کے لیے ہوشیار کیوں نہ رہا؟‘‘۔
اس نے کہا: ’’بندے کو معلوم نہ تھا کہ جہاں پناہ کے زیر سایہ بھی مسافروں کا مال لوٹا جاتا ہے‘‘۔
بادشاہ نے کہا: ’’کیا تُو نے جلتا ہوا چراغ نہیں دیکھا کہ چراغ تلے اندھیرا ہوتا ہے۔‘‘
(ماہنامہ چشمِ بیدار۔ جنوری 2019ء)