رو دادِ سیاست

تبصرہ نگار: میاں منیر احمد

کتاب
:
رو دادِ سیاست
مصنف
:
محمد نواز رضا
قیمت
:
1500 روپے
پبلشر
:
القلم فائونڈیشن انٹرنیشنل، یثرب کالونی، بینک اسٹاپ، والٹن روڈ لاہور کینٹ، پاکستان
فون
:
0300-0515101/0323-4393422
ای میل
:
qalamfoundation3@gmail.com

’’رودادِ سیاست‘‘ ملک کے ممتاز اخبار نویس محمد نواز رضا کے شائع ہونے والے کالموں کا مجموعہ ہے۔ یہ پہلا حصہ ہے، جبکہ دوسرا حصہ طباعت کے لیے پریس میں جاچکا ہے۔ اس کے بعد تیسرا حصہ شائع ہوگا۔ محمد نواز رضا روزنامہ جسارت ملتان سے وابستہ رہے، اس کے بعد ہفت روزہ چٹان اور پھر نوائے وقت سے وابستہ ہوئے، جہاں وہ اکتالیس سال تک متحرک اخبار نویس کے طور پر کام کرتے رہے۔ اپنے کالموں کے مجموعے کو انہوں نے کتاب کی شکل دی، اس کتاب کو القلم فائونڈیشن انٹرنیشنل نے شائع کیا، اور اس کی قیمت1500 روپے ہے۔ کتاب کی تعریف و توصیف بھی ہورہی ہے اور تنقیدی جائزہ لینے والوں کے نزدیک اپنے کالموں میں نواز رضا نے کچھ راز کھولے ہیں اور کچھ کی گرہ مزید مضبوط کی ہے۔ کتاب پر ممتاز ایٹمی سائنس دان ڈاکٹر عبدالقدیر خان، الطاف حسن قریشی، مجیب الرحمٰن شامی، پروفیسر فتح محمد ملک، سجاد میر، اور حامد میر نے تبصرہ لکھا ہے، اور مصنف کی اسلام اور پاکستان سے محبت کا اعتراف کیا ہے۔ گزشتہ دنوں اس کتاب کی تقریب رونمائی ہوئی، جس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، پیپلزپارٹی کے رہنما اور سینیٹ کے سابق چیئرمین سید نیر حسین بخاری، جماعت اسلامی کے رہنما سابق رکن قومی اسمبلی، ڈپٹی پارلیمانی لیڈر متحدہ مجلس عمل ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، نیشنل لیبر فیڈریشن کے صدر شمس الرحمٰن سواتی اور شاہد شمسی کے علاوہ اخبار نویسوں میں میاں منیر احمد (راقم الحروف)، پی ایف یو جے کی رہنما فوزیہ شاہد اور دیگر نے اظہار خیال کیا۔ متعدد مقررین نے تنقیدی جائزہ بھی لیا۔ فوزیہ شاہد نے کہا کہ نواز رضا کو دائیں بازو کی سیاسی جماعتوں اور شخصیات کا بھی غیر جانب دارانہ تجزیہ اپنے کالموں میں کرنا چاہیے تھا۔ نیر حسین بخاری نے خراجِ تحسین پیش کیاکہ نوازرضا نے قلم نہیں بیچا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سیاست دانوں کے لیے کتاب لکھنا بہت مشکل ہے کیونکہ سچ کوئی بھی نہیں سننا چاہتا۔ ’’رودادِ سیاست‘‘ یقیناً نوخیز اخبار نویسوں کے لیے بہت اہم کتاب ہے جس کا مطالعہ کرکے وہ سیاسی تاریخ اور شخصیات سے متعلق آگہی حاصل کرسکتے ہیں۔ کتاب کے مطالعے سے اندازہ ہوتا ہے کہ بہترین فکر کو بہترین الفاظ کا پیراہن دے کر تاریخ منتقل کی گئی ہے۔ کتاب گھپ اندھیری رات میں چراغ کی مانند ہے۔