مجلہ
:
ماہنامہ قومی زبان کراچی
نومبر 2021ء
گوشہ خاص علامہ اقبال اور خواجہ معین الدین
صفحات
:
116 قیمت فی شمارہ: 150روپے
ناشر
:
انجمن ترقی اردو پاکستان، کراچی
کل ’’قومی زبان‘‘ کا نومبر کا شمارہ موصول ہوا، دو سابقہ شماروں کا تعارف موجود تھا، خیال ہوا اس کا تعارف بھی شامل کردینا چاہیے۔
ڈاکٹر یاسمین سلطانہ فاروقی اداریے میں تحریر فرماتی ہیں:
’’شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال نہ صرف ایک بلند پایہ شاعر بلکہ راہبر و رہنما، فلسفی، مفکر اور آفاقی سوچ رکھنے والے صاحبِ نظر دانش ور تھے، وہ ایک ایسی منزل کے قافلہ سالاروں میں شامل تھے جس تک رسائی انتہائی کٹھن اور پُرخار تھی۔ مگر جب زادِراہ یقینِ محکم اور عملِ پیہم ہو تو خواب کو تعبیر میں بدلنا آسان ہوجاتا ہے، یوں اندیشوں اور خدشات میں گھرے مسافر اُس منزلِ مقصود تک پہنچ جاتے ہیں جہاں ایک روشن اور پُرامید نئی صبح ان کی منتظر ہوتی ہے۔ جب ہم اقبال کے افکار کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں اُن سے اچھا مفسرِ قرآن، عاشقِ رسولؐ، دینی حمیت و غیرت کا پاسبان اور ایک محب وطن، مصلحِ قوم کوئی نظر نہیں آتا۔ ان کی فکر میں ملّتِ اسلامیہ کے لیے دردمندی بہت واضح نظر آتی ہے۔ وہ ہمہ وقت قوم و ملّت کے لیے پریشان اور اس کے بہتر مستقبل کے لیے فکر کرتے تھے۔ وہ خود کہتے ہیں:
میری نوائے پریشاں کو شاعری نہ سمجھ
اقبال کی زندگی کا ایک حصہ مغرب میں گزرا، جہاں انہوں نے دیگر علوم کے ساتھ فلسفہ اور تصوف کا گہرا مطالعہ کیا۔ تصوف میں وہ جلال الدین رومی سے بہت متاثر تھے۔
نے تخت و تاج میں، نے لشکر و سپاہ میں ہے
جو بات مردِ قلندر کی بارگاہ میں ہے
اقبال ایک وسیع ذہن، انقلابی سوچ رکھنے والے دانش ور تھے اور ہر اس نظریے اور فلسفے کی حمایت کرتے تھے جو آدمی کی خودی کو بلندی پر لے جائے اور انسانیت کی فلاح کے لیے ہو۔ انہیں اس بات کا یقین تھا کہ قوموں کی ترقی میں معیشت ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، اور اس موضوع پر انہوں نے کتاب بھی لکھی تھی۔ موجودہ سیاسی و سماجی صورتِ حال میں ہمیں اقبال کے افکار پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے، تاکہ معاشرے کو اخلاقی و معاشی تنزلی سے بچایا جاسکے‘‘۔
یہ شمارہ درج ذیل مضامین و مقالات پر مشتمل ہے:
’’اقبال کا ادبی تنقیدی شعور‘‘ ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم، ’’اقبال کی معنویت: اکیسویں صدی میں بھی باقی ہے‘‘ پروفیسر ڈاکٹر محمد عارف خان، ’’اقبال کی غزل‘‘ پروفیسر فضل حق فاروقی، ’’پروفیسر آرنلڈ بحیثیت مستشرق‘‘ ڈاکٹر خالد ندیم، ’’اقبال کے کلام میں دل کا مقام‘‘ ڈاکٹر فرید حسینی، ’’فکرِ اقبال سے ایک خیالی مکالمہ‘‘ ڈاکٹر مختار ظفر، ’’شاعرِ مشرق علامہ اقبال: ایک تعارف‘‘ ہبہ حفیظ الرحمٰن
………
’’بیاد خواجہ معین الدین‘‘ ڈاکٹر محمد عبدالمنعم فاروقی، ’’خواجہ معین الدین: ایک عظیم ڈرامہ نگار‘‘ شبیر ابن عادل، ’’اردو ڈرامے کے ارتقا میں خواجہ معین الدین کا کردار‘‘ محمود عزیز، ’’جدید اردو ڈرامے کا بے تاج بادشاہ… خواجہ معین الدین‘‘ سید صبیح الدین حسینی، ’’ڈرامہ ’مرزا غالب بندر روڈپر‘‘ شازیہ عنبرین، ’’خواجہ معین الدین… اپنے عہد کا باشعور ڈرامہ نگار‘‘ میر حسین علی امام، ’’پاکستان کے اوّلین ڈرامہ نگار… خواجہ معین الدین‘‘ ڈاکٹر یاسمین فاروقی، ’’خواجہ معین الدین اور حب الوطنی‘‘ سید علی عمران، ’’طنز و مزاح کا قطب مینار: خواجہ معین الدین‘‘ ڈاکٹر سید شبیہ الحسنین کاظمی، ’’اردو ڈرامے کی روایت میں خواجہ معین الدین کا حصہ‘‘ حنا آتش، ’’ڈرامے کی تاریخ میں خواجہ معین الدین کا مقام‘‘ آرزو صفدر حسین، ’’خواجہ معین: ایک بے مثال ڈرامہ نگار‘‘ ہمایوں اعوان