امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق اوران کی ٹیم کا ملتان کا سہ روزہ طوفانی دورہ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے مرکزی قائدین کے ہمراہ ملتان کا تین روزہ طوفانی دورہ کیا۔ اس دورے میں جماعت اسلامی پاکستان کے سیکریٹری جنرل امیرالعظیم، مرکزی نائب امراء سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ، سابق ایم این اے اسداللہ بھٹو، سابق ایم این اے میاں محمد اسلم، سابق ایم این اے ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، راشد نسیم، ڈاکٹر معراج الہدیٰ کے علاوہ امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب رائو محمد ظفر، صوبائی قیم صہیب عمار صدیقی، ملّی یکجہتی کونسل جنوبی پنجاب کے صدر میاں آصف محمود اخوانی اور دیگر ذمہ داران بھی ان کے ہمراہ تھے۔ امیر جماعت کا اس طرح کا یہ چوتھا دورہ تھا۔ اس سے قبل وہ فیصل آباد، راولپنڈی اور گوجرانوالہ کا سہ روزہ دورہ کرچکے ہیں۔ ملتان چوتھا پڑاؤ تھا۔ یہ ایک منفرد دورہ تھا، کیونکہ اس سے پہلے جتنے بھی دورے ہوتے رہے ہیں وہ عموماً ایک یا دو روزہ ہوتے تھے۔ 1993ء کے قومی انتخابات کے بعد سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد تین روزہ دورے پر ملتان تشریف لائے تھے جو بہت بھرپور، مصروف اور تھکا دینے والا دورہ تھا۔ اس کے بعد یہ کسی امیر جماعت کا دوسرا تین روزہ دورہ ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق دورے کے آغاز میں ملتان پہنچے تو چوک کمہاراں پر امیر صوبہ جنوبی پنجاب رائو محمد ظفر، ضلعی امیر ڈاکٹر صفدر اقبال ہاشمی، جے آئی لیبر کے ضلعی صدر عبدالرحمان قریشی، علماء ومشائخ رابطہ کونسل جنوبی پنجاب کے صدر حافظ محمد اسلم، مرکزی ڈپٹی سیکریڑی اطلاعات حسان اخوانی، جے آئی یوتھ کے کارکنوں، مزدوروں، تاجروں، دکان داروں اور عوام نے پُرتپاک استقبال کیا، پھولوں کے ہار پہنائے اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔ نوجوانوں کا جوش و خروش قابلِ دید تھا۔ نعروں کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا تھا۔ ایک عجیب سماں تھا۔ بعدازاں ایک بڑے جلوس کے ساتھ مدرسہ جامعہ العلوم لایا گیا، جہاں پر مہتمم مدرسہ ہذا ممتاز عالم دین مولانا عبدالرزاق اور اپنے اساتذئہ کرام کے ہمراہ جمعیت طلبہ عربیہ کے نوجوانوں نے بھرپور استقبال کیا، جبکہ الیکٹرانک اورپرنٹ میڈیا پہلے ہی وہاں موجود تھا۔ امیرجماعت اسلامی نے میڈیا سے گفتگو کی اور صحافیوں کے سوالات کے جوابات دئیے۔ دورے کا باقاعدہ آغاز مدرسہ جامعہ العلوم کی مسجد میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب سے کیا۔ جبکہ امیرالعظیم نے جامع مسجد الایمان شاہ رکن عالم، لیاقت بلوچ نے جامع مسجد مدرسہ تفہیم القرآن ظریف شہید، راشدنسیم نے جامع مسجد خان ولیج، اسد اللہ بھٹو نے جامع مسجد وہاڑی چوک، میاں محمد اسلم نے جامع مسجد النور گلگشت، ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے بھی نمازِ جمعہ کے اجتماعات سے خطاب کیا۔ لیاقت بلوچ نے نمازِ جمعہ سےقبل شجاع آباد بار میں وکلاء سے خطاب کیا۔امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے تین دنوں میں ڈسٹرکٹ بار کونسل، عزمِ نو احباب کنونشن، عوامی کنونشن، تاجر کنونشن، پرائیویٹ اسکولوں کے مالکان کے پروگرام، جلسہ ہائے عام اور مختلف استقبالیوں سمیت 30 مختلف پروگرامات میں شرکت کی اورخطاب کیا، جن میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اسی طرح نائب امراء نے تنظیمی، دعوتی، تربیتی، سیاسی پروگرامات میں شرکت کی اورخطاب کیا۔
امیر جماعت کے ساتھ کالم نگاروں، میگزین ایڈیٹرز، اخبارات کے چیف ایڈیٹرز، ریذیڈنٹ ایڈیٹرز اور نیوز چینلز کے بیورو چیفس کی علیحدہ علیحدہ نشستوں کا اہتمام بھی کیا گیا، جہاں امیر جماعت سے ملکی و علاقائی سیاسی صورتِ حال اور مسائل پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ امیرجماعت نے جماعت اسلامی کی پالیسی اور نقطہ نظر بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام مسائل و مشکلات کا حل قرآن و سنت کے عادلانہ نظام کے قیام اور دیانت دار، باصلاحیت قیادت میں مضمر ہے، جماعت اسلامی اسی مقصد کے لیے جدوجہد کررہی ہے، اس کے پاس ماہرین اور باصلاحیت افراد موجود ہیں، آپ ہمارا ساتھ دیں۔
امیرجماعت اور نائب امراء نے اجتماعی پروگرامات میں شرکت کے علاوہ وکلاء، طلبہ، مزدور، کسان، تاجروں کے نمائندوں اور بااثر افراد سے انفرادی ملاقاتیں کیں۔ اس دورے کے دوران علمائے کرام سے بھی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہا۔
اس دورے کا بنیادی مقصد نچلی سطح تک جاکر تنظیمی، دعوتی، تربیتی، سیاسی صورتِ حال اور مسائل کا جائزہ لینا تھا، اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سے ملاقاتوں اور اجتماعی پروگرامات کے ذریعے ملکی سیاسی، اقتصادی، معاشی بدحال صورتِ حال، حکومتی نااہلی، کرپشن، لوٹ مار، بڑھتی ہوئی مہنگائی، بدامنی، بے روزگاری اور حکومت کی اسلام اور عوام دشمن پالیسیوں اور نام نہاد اپوزیشن کے کرتوتوں کے بارے میں آگاہ کرنا اور عوام کو متحرک اور منظم کرنا تھا۔ یاد رہے کہ جماعت اسلامی کرپشن، لوٹ مار، مہنگائی اور حکومت کی اسلام، عوام اور ملک دشمن پالیسیوں کے خلاف تحریک چلا رہی ہے۔ امیر جماعت کا کہنا ہے کہ ان تمام مسائل اور مشکلات کا ذمے دار موجودہ اور سابقہ حکمران طبقہ ہے، ان سے چھٹکارا حاصل کرنا ضروری ہے۔
امیرجماعت اسلامی اور دیگر قائدین وفات پا جانے والوں کی تعزیت اور بیماروں کی عیادت کے لیے ان کے گھروں پر گئے۔ نائب امراء محترم لیاقت بلوچ، محترم اسداللہ بھٹو، محترم میاں محمد اسلم میری عیادت کے لیے میرے غریب خانے پر تشریف لائے، صحت یابی کے لیے دعا کی، اور کچھ وقت میرے ساتھ گزارا۔ امیرجماعت سراج الحق سے دورے کے پہلے روز کالم نگاروں کی نشست میں ملاقات ہوئی۔ یہ امیر محترم کی اپنے کارکن کے ساتھ محبت ہے کہ انہوں نے آخری روز دورے کے اختتام پر واپسی سے پہلے فون کرکے خیریت اور بیماری اور علاج سے متعلق معلومات حاصل کیں، اور کہا کہ آپ تحریک کا سرمایہ ہیں اپنا خیال رکھیں، ڈاکٹر کی ہدایات پر مکمل عمل کریں، میں عیادت کے لیے آپ کے گھر آنا چاہ رہا تھا مگر وقت کی کمی کے باعث ایسا ممکن نہ ہوسکا۔ وقت کی کمی کی وجہ سے ضلعی مجلس شوریٰ کا اجلاس ملتوی کرنا پڑا جس میں امیرجماعت اور دیگر قائدین کو شریک ہونا تھا، تین روزہ دورے کا جائزہ لینا تھا۔
امیر جماعت اور نائب امراء کے پروگرامات صبح ناشتے سے شروع ہوکر رات گئے تک جاری رہتے۔ جماعت اسلامی میں بالائی نظم کا ذیلی نظم کا دورہ عام بات ہے، ہر سطح کا نظم وقتاً فوقتاً دورے کرتا رہتا ہے، مگر یہ دورہ منفرد نوعیت کا تھا، جس نے بھی اس کو ترتیب کیا، بہت سوچ سمجھ کر کیا۔ قابلِ ستائش ہے وہ۔ اس سے جہاں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سے رابطے اور عام آدمی تک اپنی بات پہنچانے کا موقع ملا، وہیں جماعت اسلامی کا اپنا کارکن بھی متحرک ہوا۔ ہر سطح کے ذمہ داران اور کارکن متحرک اور فعال نظر آئے۔ اسی طرح اسلامی جمعیت طلبہ،جمعیت طلبہ عربیہ،جے آئی یوتھ، جے آئی لیبر، جےآئی کسان،اسلامک لائرزموومنٹ، جماعت اسلامی حلقہ خواتین اپنے پروگرامات کو کامیاب بنانے کے لیے محنت کرتے نظر آئے۔ الخدمت فائونڈیشن نے بھی مرکزی قائدین کی ملتان میں موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مختلف پروگرامات ترتیب دیئے۔ اس دورے کے دوران دو برادر تنظیمیں پاکستان انجینئرز فورم اور پیما کہیں نظر نہیں آئیں۔ سابقینِ جمعیت جو مختلف پارٹیوں میں چلے گئے ہیں اُن سے، اورموجودہ اور سابقہ ارکانِ پارلیمنٹ کی امیرجماعت سے ملاقات کے لیے برادر چودھری جنیدانور نے اپنے گھر ناشتے پر اہتمام کیا جو ایک اچھی کاوش تھی۔
دورہ کامیاب رہا۔ مرکزی اور مقامی قائدین دورے سے مطمئن نظرآئے۔ اس دورے کی امیرصوبہ رائومحمدظفر کی رہنمائی میں امیرضلع ڈاکٹر صفدر اقبال ہاشمی نےایک ماہ قبل ہی تیاریوں کا آغازکردیا تھا۔ اس کی تیاریوں اور انتظامات کے لیے مختلف کمیٹیاں تشکیل دی گئیں، زونل سطح پر اجلاس ہوئے، ہر پروگرام کے لیے علیحدہ نگراں مقرر کیاگیا۔ الغرض اس کی بھرپور تیاریاں اور انتظامات کیے گئے۔ دورہ اختتام کو پہنچا، اب اصل ذمہ داری ضلعی اور مقامی نظم کی ہے کہ وہ اس دورے کے اثرات اور ثمرات کو کیسے سمیٹتے ہیں۔