ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے دوا ساز اداروں اور ڈاکٹروں کے حوالے سے ضابطہ اخلاق جاری کردیا۔ فارما سیوٹیکل کمپنیوں اور ڈاکٹروں کے تعلقات پر مبنی ظابطہ اخلاق وفاقی کابینہ کی منظوری سے جاری کیا گیا ہے۔ ضابطہ اخلاق کے بارے میں جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق ڈریپ نے ادویہ ساز اداروں کو ڈاکٹروں کو نقد رقوم دینے سے روک دیا ہے، جب کہ دوا ساز ادارے ڈاکٹروں کے اہلِ خانہ اور دیگر افراد کے سفری اخراجات بھی برداشت نہیں کریں گے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹروں کو ان کے اداروں کی جانب سے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ(این او سی) کے بغیر غیر ملکی سفر کے اخراجات نہ دیے جائیں۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سائنٹفک اور تعلیمی کانفرنسوں کے لیے فراہم کی گئی رقوم کا حساب رکھا جائے، تمام طبی تعلیمی کانفرنسیں ملک کے اندر منعقد کی جائیں، طبی کانفرنسوں کے دوران تفریحی پروگرام، بے تحاشا مہنگے کھانے مہیا نہ کیے جائیں اور ڈاکٹروں کو تعلیمی اور سائنٹفک کانفرنسوں کے لیے غیر ضروری رقوم نہ فراہم کی جائیں۔ ضابطہ اخلاق میں نئے دوا ساز اداروں کو ڈاکٹروں کو تفریحی دوروں کے اخراجات، مہنگی رہائش کے لیے رقوم فراہم کرنے، ڈاکٹروں کے ذاتی تفریحی اور سفری اخراجات برداشت کرنے، ڈاکٹروں کو ہر طرح کے تحائف دینے اور ڈاکٹروں کے اہلِ خانہ کے لیے ہر طرح کی تفریحی سرگرمیاں منعقد کرنے کی بھی ممانعت کردی گئی ہے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان نے دوا ساز اداروں کو ڈاکٹروں اور طبی تنظیموں پر اخراجات کی تفصیل ڈریپ کو فراہم کرنے اور دوا ساز کمپنیوں کو نئے رولز پر عمل درآمد کرانے کے لیے سینئر افسران مقرر کرنے کی ہدایات بھی جاری کردی ہیں۔