”موشن ہو رہے تھے، آپ نے زنک لکھ دیا، اب دوسرے کو قبض ہے، آپ کہتے ہیں زنک دو… جلد کے لیے زنک۔ ڈاکٹر صاحب آخر زنک میں ہے کیا؟“
”جی بالکل… آپ کا سوال اچھا ہے۔ آپ نے کبھی سوچا، ماں کے جسم میں اس بچے کی نشوونما ہوتی ہے۔ ماں کی غذا میں شامل ہر ہر چیز اس کی مجموعی نشوونما میں شامل رہتی ہے۔
زنک بھی ایک اہم عنصر (Element) ہے۔ کہا یہ جاتا ہے کہ انسانی جسم میں فولاد (آئرن) کے بعد سب سے زیادہ مقدار میں زنک (Zinc) موجود ہوتا ہے۔ جسم میں بچے کی نشوونما(گروتھ) کے ہر ہر لمحے میں یہ شامل ہوتا ہے۔ بچے کے امیون سسٹم کی بنیاد… چاہے اس کے جسم کے خلیے (Cell) کے نمبر بڑھ رہے ہوں یا ان کا سائز… اور ان کی شناخت (Differentiation) بننے کے دوران بھی آپ کو زنک ہر جگہ کارفرما نظر آئے گا۔
یوں سمجھیں کہ زنک جسم میں ہونے والے تقریباً ہر عمل کا حصہ اور انسانی جسم کے دفاعی نظام (Immune system) کا لازمی جزو ہے۔
مختلف عناصر (Elements) انسانی جسم میں اپنا اپنا خاص کردار ادا کرتے ہیں، اور ان عناصر کی خاص ترتیب ہی سے انسانی جسم وجود میں آتا ہے۔ یہ سارا کا سارا نظام کیمیائی مرکبات (Chemical compound) کی آپس میں عمل پذیری (Reaction) کے نتیجے میں انجام پاتا ہے۔
آپ اگر چاہیں بھی تو ان تمام عناصر کے اس نظام کو ایک انسان میں تبدیل نہیں کرسکتے، کہ یہ خاص ترتیب صرف اللہ تعالیٰ کی مرضی سے ہی انسانی جسم کی شکل اختیار کرتی ہے۔
ایک خاص بات یہ کہ انسانی جسم کے سو سے زیادہ کیمیائی ری ایکشن میں زنک بطور Catalyst کام کرتا ہے۔ Catalyst اُس کیمیکل کو کہا جاتا ہے جس کی موجودگی میں کیمیائی ری ایکشن تیز تر ہوجاتا ہے۔
انسانی جسم میں موجود سیل اور اس میں زندگی کی نشانی ڈی این اے ہے.. زنک اس ڈی این کی مجموعی ترتیب اور عمل پذیری میں بھی شامل ہے، یعنی اگر زنک کی مطلوبہ مقدار میسر نہ ہو تو ڈی این اے کے بننے کے عمل میں خرابی یا تاخیر ہوسکتی ہے۔
زنک بچے کے جسم میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار سیلز (Cells) کی مرمت (Repair)، بچے کی جلد، اس کی سونگھنے اور چکھنے کی صلاحیت کا بھی بنیادی جزو ہے۔
اب آپ اس بات کو سوچیں کہ اگر ماں کے جسم میں زنک کی مناسب مقدار موجود نہیں اور ایک نئی زندگی اس کے جسم میں پرورش پارہی ہے تو اس حمل میں بچے کی ساخت اور اس کے جسم میں رونما ہونے والے کیمیائی افعال (Chemical reaction) میں گڑبڑ ہونے کے امکانات ہیں، یعنی وہ بچہ زنک کی غیر موجودگی یا کمی کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہوسکتا ہے۔
کیونکہ زنک کے انسانی جسم میں کوئی اسٹورز نہیں ہیں، یعنی زنک انسانی جسم میں جمع نہیں ہوتا، جتنا موجود ہوتا ہے استعمال ہوتا رہتا ہے، اور اس زنک کی ضرورت ہمیں روز ہے، ہر لمحے ہے۔ زنک کی مستقل فراہمی اسی لیے روزانہ کی بنیاد پر ضروری ہے۔
یہ زنک گوشت میں اچھی مقدار میں ہوتا ہے۔ سب سے بہترین زنک گھونگوں (Oyster) میں پایا جاتا ہے۔
سبزیوں اور پھلوں میں زنک موجود ہوتا ہے مگر اس کی Bioavailability پھلوں میں گوشت کے مقابلے میں کم ہے۔ دودھ سے بنی اشیا میں بھی زنک موجود ہوتا ہے۔ اس لیے مکمل سبزی خور لوگوں کو زیادہ مقدار میں سبزی کھانے کی ضرورت ہوتی ہے بہ نسبت گوشت خور افراد کے۔ یا پھر متوازن غذا کے طور پر ہر چیز کھائیں۔
مختلف عمر کے افراد کی زنک کی ضرورت بھی مختلف ہے، مثلاً نومولود بچے کو تقریباً 2۔3 ملی گرام زنک کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ اسے ماں کے دودھ میں مل جاتا ہے، اسی طرح چند ماہ کے بچے کو 3۔5 ملی گرام، ایک عام انسان کو تقریباً 8-9 ملی گرام، ایک بالغ مرد کو تقریباً 9 ملی گرام اور ایک حاملہ یا دودھ پلانے والی ماں کو تقریباً 12 ملی گرام زنک کی ضرورت پڑتی ہے۔
اسی لیے نئی تحقیق اب اس بات پر زور دیتی ہے کہ زنک کی مقدار کو جسم میں بہتر انداز میں رکھا جائے۔ کیونکہ جسم میں ان کے کوئی اسٹور نہیں ہیں، اس لیے روزانہ کی بنیاد پر ضرورت کے حساب سے انسانوں کو زنک کا استعمال کروایا جائے، تاکہ ان کے روزمرہ کے جسمانی افعال میں کسی قسم کی کمی نہ ہو۔
بچوں میں ڈائیریا ہو تو زنک استعمال کرتے ہیں۔
قبض ہو تو زنک کے توازن کو برقرار رکھا جاتا ہے۔
جلد خراب ہورہی ہے، بال جلدی ٹوٹ رہے ہیں، جسم میں خلیے کی ٹوٹ پھوٹ بڑھ گئی ہے تو ہمیں زنک چاہیے تاکہ مرمت بہتر طریقے سے انجام پائے۔
”زنک سے زندگی“ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کیمیائی عنصر میں بے تحاشا فوائد رکھے ہیں۔
زنک کی کمی بچوں میں ان کے ہونٹوں کے کنارے پک جانے سے لے کر پوٹی کی جگہ پر سرخی تک، یا جلد کے بے رونق ہونے سے لے کر ذائقے اور سونگھنے کی صلاحیت میں خلل تک نظر آتی ہے۔
غرض یہ کہ اس زنک میں انسانی زندگی کے لیے بے شمار فائدے ہیں۔
زنک متوازن غذا کے استعمال سے بآسانی حاصل ہوجاتا ہے، مگر مخصوص مواقع پر سپلیمنٹ کی ضرورت پڑتی ہے ۔“