ایک امیر اور ایک غریب باتیں کررہے تھے۔ ’’میرے پاس سو اونس سونا ہے‘‘۔ امیر نے کہا: ’’بیس اونس تمہیں دے دوں تو کیا میری تعریف کروگے؟‘‘ ’’اتنے کم سونے کے لیے میں تمہاری تعریف نہیں کرسکتا‘‘۔ غریب نے جواب دیا۔
’’آدھا سونا دے دوں تو؟‘‘
’’تب ہماری حیثیت برابر ہوجائے گی۔ اس لیے میں تعریف نہیں کروں گا‘‘۔
’’اور اگر سارا سونا دے دوں تو؟‘‘
’’سارا سونا میرے پاس آگیا تو مجھے تمہاری تعریف کرنے کی ضرورت ہی نہیں رہے گی‘‘۔
(ماہنامہ چشم ِبیدار۔ اپریل 2021ء)