الخدمت اور پی او بی کی خدمات

الخدمت کراچی کی سرگرمیاں
الخدمت کی عوامی خدمات،رفاہی ،فلاحی اور امدادی سرگرمیانن بے مثل ہیں صرفرواں سال صحت ،تعلیم ، روزگار ،صاف پانی ،کفالت یتامیٰ ، ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور کمیونٹی سروسز کے شعبہ جات میں 8ارب 18کروڑ 97لاکھ روپے کی خطیر رقم خرچ کی گئی جبکہ 2کروڑ37لاکھ 56ہزار افراد نے استفاد ہ کیا۔ گزشتہ سال کورونا میں جماعت اسلامی اور الخدمت کے رضاکاروں نے بلاتفریق رنگ و نسل اورمذہب کے کراچی کے عوام کی بے لوث خدمت کی اور عزت نفس مجروح کیے بغیر متاثرین کے گھروں میں راشن پہنچایا اور مالی مدد کی۔ کورونا کے دوران مثالی کام کیے اور کر رہے ہیں ،کورونا ریلیف کے لیے سرکاری ،نجی اسپتالوں کو( PPE’S ( پی پی ای کٹس فراہم کیں ،شہریوں کو بڑے پیمانے پر پلزآکسو میٹر، آکسیجن سلنڈرز مفت فراہم کیے ۔ سرکاری ،نجی اسپتالوں ،اسکولوں ،مساجد ،امام بارگاہوں گرجا گھروں ،بازاروں میں جراثیم کش ادویہ کا اسپرے کرایا گیا۔ماضی میں ( الخدمت کراچی نے زلزلوں ،سیلاب اورطوفانی بارشوں کے دوران بھی خدمات کے بھرپور کام کیے )آئیے ہم الخدمت کے کاموں کاجائزہ مندرج عنوانات کے تحت لیتے ہیں.
صحت:
لیبارٹری وکلیکشن سینٹرز 10 ،میڈیکل سینٹر5، اسپتال 3،میڈیکل کیمپس97( ایک سال میں )،فارمیسیز10، بلڈ بینک 2، ہومیو کلینکس7 ، کلینکس05 , ڈائیگنو سٹک سینٹر 7۔
( کورونا کی پہلی لہر کے دوران الخدمت نے اسٹیٹ آف دی آرٹ کورونا وائرولوجی لیبارٹری قائم کی )گھر پرٹیسٹ اور آن لائن رپورٹ کی بھی سہولت بھی مہیا کی )
تعلیم:
الخدمت اسکولز 5، مدارس 72 چائلڈ پروٹیکشن سینٹر2،اسکل ڈیو لپمنٹ سینٹر ،الفلاح اسکالر شپ کے تحت طلبہ وطالبات کواسکالرشپ بھی دی جاتی ہے۔
صاف پانی:
الخدمت صاف پانی پروجیکٹ کے تحت شہر کوعالمی معیارکا صاف پانی بھی فراہم کر رہی ہے اور اس کے تحت الخدمت نے شہر کے مختلف مقامات پر 43واٹر فلٹریشن پلانٹ قائم کیے ہیں،
مواخات:
بے روز گار اور پریشان حال لوگوں کو 50ہزار روپے تک کے بلاسود قرضوں کی فراہمی ،اب تک سیکڑوں افراد میں کروڑوں کے قرضے فراہم کیے جا چکے۔
سماجی خدمات
وہیل چیئرز ، کی تقسیم،مساجد مرمت وتزئین وآرائش ،قیدیوں کی بہبود،دیو الی کرسمس گفٹ ،ونٹر پیکیج ،عیدگفٹس رمضان پیکیج ،قربانی پراجیکٹ 23ہیلپ سینٹر کراچی 17میت بس سروس، جہیز باکس ،دسترخوان ،ماہا نہ راشن۔
کفالت یتامیٰ
کفالت یتامیٰ الخدمت کا اہم پروجیکٹ ہے جس کے تحت الخدمت کراچی میں 1150جبکہ ملک بھر میں14,843 بچوں کی کفالت کر رہی ہے ۔ ان بچوں کی 4ہزار روپے ماہانہ اور48ہزار روپے سالانہ سے ان کے گھروں پر کفالت کی جا رہی ہے۔
آغوش ہوم
کراچی کا آغوش ہوم تعمیر ہو چکا ہے جلد آپریشنل ہوگا۔آغوش ہوم میں 6سے 8سال کے یتیم بچوں کو نہ صرف معیاری تعلیم دی جائے گی ،بلکہ انہیں بہترین رہائش، ماحول،ہیلتھ اسکریننگ، صحت بخش خوراک ،لائبریری ،کمپیوٹر لیب ،کھیل ،نصابی اورغیر نصابی سرگرمیوں کے مواقع میسر آئیں گے جبکہ انہیں مسجد و مدرسے کی سہولت بھی میسر ہوگی۔الخدمت فاونڈیشن وطن عزیز کی سب سے بڑی غیر حکومتی فلاحی تنظیم ہے۔ یوں تو الخدمت فاونڈیشن نے قیام پاکستان کے وقت امداد مہاجرین کے کٹھن کام سے اپنے کار خیر کا آغاز کر دیا تھا مگر غیر حکومتی فلاحی تنظیم کے طور پر اسے سن نوے میں رجسٹر کیا گیا۔ اس تنظیم کے پیش نظر کار ہائے خیر میں سب سے نمایاں وقت آفات میں رضاکارانہ سرگرمیاں ہیں۔
پی او بی کی خدمات
پاکستان اسلامک میڈیکل ایسو سی ایشن بھی جماعت اسلامی کا ایک اہم شعبہ ہے اس کے تحت 2007 ء میں گلستان جوہر بلاک12 میں جدید ترین اسپتال پی او بی قائم کیا گیا ۔ کراچی میں آنکھوں کے نادار مریضوں کو بینائی کی روشنی لوٹانے کے لیے ان کے مفت علاج اور سرجریز کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ اسپتال میں بڑے پیمانے پر آنکھوں کے مریضوں کا مفت علاج کیا جارہا ہے پی او بی ٹرسٹ چیریٹیبل آئی اسپتال کراچی میں واقع بغیر کسی چارج کے ضرورت مند اور نادار افراد کے لیے معیاری آنکھوں کی دیکھ بھال کی خدمات پیش کرتا ہے۔ پی او بی ٹرسٹ چیریٹیبل آئی ہسپتال میں ہم کمپیوٹرائزڈ آئی ٹیسٹنگ ، کنسلٹنٹ او پی ڈی ، بایومیٹری ، لیزرز ، لیبارٹری ، اسٹیٹ آف دی آرٹ آپریشن تھیٹر ، فارمیسی اور آپٹیکل شاپ ، ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کلینک کی خدمات پیش کرتے ہیں۔ اپنے قیام سے لے کر اب تک پی او بی ٹرسٹ اپنے مقاصد کے حصول کی خاطر مسلسل سرگرم عمل ہے۔ ٹرسٹ کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ محروم طبقات پر خصوصی توجہ دینے کے ساتھ ساتھ قابل علاج اندھے پن کی تمام شکلوں کے خلاف عالمی مہم کو فروغ دیا جائے ۔یہ کوششیں جہاں ایک بڑا چیلنج ہیں وہیں پر اس سے وابستہ افراد اور دکھی انسانیت کے لیے امید کی ایک کرن بھی ہیں۔POBٹرسٹ قومی اور بین الاقوامی سطح پر فری آئی کیمپ منعقد کرنے اور دوردراز علاقوں میں تشخیص اور جراحی کی خدمات فراہم کرنے کے لیے ایک اہم کردار ادا کررہا ہے۔ ٹرسٹ نے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ انسانی وسائل کی تقسیم ،تربیتی ورکشاپوں اور بے لوث خدمت انسانی کی کامیاب کوشش کی ہے۔POBٹرسٹ کسی بھی امتیازی سلوک کے بغیر تمام مریضوں کو یکساں سمجھتا اور خدمات فراہم کرتا ہے۔نہ تو نسل، جنس، رنگ، عمر یا قومی اصلیت کی بنیاد پر خدمات سے انکار کیا جاتا ہے اور نہ ہی خدمات کی فراہمی کے دوران کسی بھی قسم کا امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ صبح 7 بجے ٹوکن ملتے ہیں، جس میں 200 ٹوکن نئے مریضوں کے لیے مختص ہوتے ہیں۔ صبح 9 بجے سے دوپہر 2 بجے تک ان ٹوکن لینے والوں کو سروس فراہم کی جاتی ہے۔ ٹوکن لینے کے بعد متعلقہ شخص کا سائونڈ سسٹم کے ذریعے نمبر پکارا جاتا ہے، تو وہ کائونٹر پر آتا ہے، جہاں اْس کی فائل بنتی ہے اور پھر ایک نظام کے تحت مریض خود بخود آگے بڑھتا رہتا ہے۔جب ڈاکٹر کسی مریض کا آپریشن تجویز کرتا ہے، تو پھر سب سے پہلے ہمارے شریعہ ایڈوائزر مریض کے مختصر سے انٹرویو کے ذریعے اس بات کا تعیّن کرتے ہیں کہ اْس کا آپریشن کس مَد میں کیا جائے؟ یہ اِس لیے ضروری ہے کہ ہمارا سارا کام عوامی تعاون سے ہو رہا ہے اور ان کے دیے گئے عطیات کو شرعی اصولوں ہی کے مطابق استعمال کرنا ہماری ذمّے داری ہے۔ بعد ازاں، مریض کا ہیپاٹائٹس بی، سی اور ایچ آئی وی کا ٹیسٹ ہوتا ہے، لینس کے نمبر کا تعیّن کیا جاتا ہے اور پھر باہمی مشاورت سے آپریشن کی حتمی تاریخ دے دی جاتی ہے۔یومیہ 500 کے قریب افراد آنکھوں کے معاینے کے لیے آتے ہیں، جب کہ یومیہ 50 سے 60 موتیا، 8 سے 10 پردے اور کالے پانی یا بھینگے پن کے بھی کئی آپریشنز ہوتے ہیں۔ یہ سلسلہ اتوار کے علاوہ پورا ہفتہ جاری رہتا ہے۔ اِس مقصد کے لیے عمارت کے فرسٹ فلور کو تھیٹر کمپلیکس میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جہاں جدید ترین آلات اور مشنریز سے آراستہ 4 آپریشن تھیٹر ہیں۔ ہر ماہ اوسطاً 15 سو موتیے کے آپریشن ہوتے ہیں اسپتال میں آنکھوں کے معاینے اور مختلف آپریشنز کے لیے کروڑوں روپے مالیت کی جدید ترین مشینز ہیں، جو کراچی کے چند ہی نجی اسپتالوں میں دست یاب ہیںآنکھ کے پردے میں معمولی سا بھی نقص آنے لگے، تو یہ فوراً نشان دہی کر دیتی ہے۔ یہ او سی ٹی مشین اس طرح کام کرتی ہے، جیسے دماغ کی ایم آر آئی مشین ہوتی ہے۔عملہ بھی ان جتنا ہی تربیت یافتہ ہے، البتہ فرق یہ ہے کہ ہمارے ہاں یہ ٹیسٹ مفت ہوتا ہے اور وہاں 8 سے 10 ہزار روپے ادا کرنے پڑتے ہیں۔ اس مشین کی وجہ سے کالے پانی کا علاج بہت بہتر ہو گیا ہے۔ پہلے جب کالے پانی کی تشخیص ہوتی تھی، اس قت تک آدھی سے زیادہ بینائی جاچکی ہوتی، مگر اب ابتدا ہی میں یہ مرض پکڑا جاتا ہے۔ اِس مقصد کے لیے سَستی مشینز بھی استعمال ہوتی ہیں، لیکن ان کے ذریعے ٹیسٹس کے لیے کئی مراحل سے گزرنا پڑتا ہے اور وقت بھی کافی لگتا ہے، جب کہ یہ مشین محض دو منٹ میں مکمل ٹیسٹ کر لیتی ہے، جو نتائج کے اعتبار سے بھی مستند ہوتا ہے۔ شہر کے ایک بڑے نجی اسپتال میں وی آر سرجری کے لیے ساڑھے 4 لاکھ تک وصول کیے جاتے ہیں،جب کہ پی اوبی میں یہ آپریشن بھی مفت کرتے ہیں۔