آج کل اکثر لوگ شکایت کرتے ہیں کہ ان کا پیشہ بہت ہی بور ہے۔ کام کاج میں کوئی نئی بات، کوئی نیا چیلنج نہیں۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ کوئی کام بور نہیں ہوتا۔ یہ آدمی کا اپنا رویہ ہوتا ہے کہ جو کام کو بور بنادیتا ہے۔ ہر کام میں ایک چیلنج چھپا ہوتا ہے۔ وہ چیلنج ہے: ’’اس کام کو کیسے اور زیادہ بہتر طریقے سے کیا جاسکتا ہے؟‘‘
کیا کوئی کام فرش صاف کرنے سے زیادہ بور ہوسکتا ہے؟ لیکن امریکہ کے ایک اسٹور میں کام کرنے والے مری اسپنگلر نے اس کام کو بھی دلچسپ بنادیا۔ فرش صاف کرتے ہوئے جو گرد اڑتی تھی اُس سے اسپنگلر کو کھانسی اور چھینکیں آتیں۔ کوئی اور شخص ہوتا تو اس کام ہی کو چھوڑ دیتا، لیکن اسپنگلر نے طے کیا کہ کوئی ایسا طریقہ ایجاد کیا جائے کہ اس گرد سے نجات مل جائے۔ کوئی ایسی مشین بنائی جائے جو گرد و غبار کو کھینچ لے۔
یہ وہ چیلنج تھا جسے سامنے رکھتے ہوئے اسپنگلر نے ویکیوم کلینر (Vaccum Cleaner) ایجاد کیا۔ اس نے اپنی بنائی ہوئی یہ نئی مشین اپنے ایک تاجر دوست کو دکھائی جس کا نام ڈبلیو ایچ ہوور (W.H.Hoover) تھا۔ ہوور نے اندازہ لگایا کہ یہ مشین بڑی مفید اور کامیاب ثابت ہوگی۔ چنانچہ 1908ء میں ہوور نے تجارتی پیمانے پر ویکیوم کلینر بنانے شروع کیے۔ آج کون سی جگہ ایسی ہے جہاں صفائی کے لیے ویکیوم کلینر استعمال نہیں ہوتا؟
(ماہنامہ چشم بیدار، اپریل 2021ء)