اس وقت پورے شہر کا انفرااسٹرکچر زبوں حالی اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ کراچی کی گلیاں، سڑکیں اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ 1952ء میں عظیم تر کراچی کے نام سے بننے والے ماسٹر پلان کے مطابق نارتھ ناظم آباد کو بسایا گیا تھا۔ چوڑی کشادہ سڑکیں، کھیل کے میدان، پارکس، اسکول، اسپتال اس کی شاخت ہیں۔ لیکن اس خوبصورت اور منفرد علاقے کو نااہلی، بدعنوانی اور عدم توجہی نے تباہ و برباد کردیا ہے۔ اس وقت نارتھ ناظم آباد میں جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر اور گندگی کے انبار لگے ہیں۔ نارتھ ناظم آباد کے باسی چلاّ چلاّ کر کہہ رہے ہیں کہ جائیں تو جائیں کہاں؟ وہاں کے لوگ تو اب بلبلا اٹھے ہیں اور سراپا احتجاج ہیں، اور اس کے ساتھ اپنی مدد آپ کے تحت اس کی حالتِ زار کو بہتر کرنے میں بھی لگے ہوئے ہیں، اور ان کی اس کوشش اور جدوجہد میں جماعت اسلامی ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ جماعت اسلامی کے تحت ’’تحریک بحالی نارتھ ناظم آباد‘‘ کے سلسلے میں حیدری مارکیٹ تا کے ڈی اے چورنگی صفائی کی بدترین صورت حال، سیوریج کے تباہ حال سسٹم، انفرااسٹرکچر کی تباہی سمیت دیگر بلدیاتی مسائل کے خلاف احتجاجی فیملی واک کا انعقاد کیا گیا۔ واک کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر حکومت کے خلاف نعرے درج تھے۔ احتجاجی فیملی واک میں بچے، بوڑھے، جوان اور خواتین بڑی تعداد میں شریک تھے۔ منظم واک کے شرکاء نے زرد رنگ کی کیپ پہنی ہوئی تھی جس پر تحریر تھا “Protect North Nazimabad”،چھوٹے بچوں نے جھنڈے اور پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا Restore North Nazimabad ،جہاں وڈیرا شاہی وہاں صرف تباہی، Mr. PM, Mr CM تم سے نہ ہوپائے گا، Naimatullah khan I Miss،Go home sindh goverment۔ شرکاء نے مختلف غباروں میں پلے کارڈ ہوا میں چھوڑے جن پر نارتھ ناظم آباد کی بحالی، مسائل کا حل صرف جماعت اسلامی تحریر تھا۔
واک کے دوران شرکاء جہاں اپنے مطالبات کے حق میں نعرے لگارہے تھے وہاں بینر اور پلے کارڈ بھی نارتھ ناظم آباد کی تصویر دکھا اور بتارہے تھے کہ جن پر ”نارتھ ناظم آباد کا پانی ٹینکر مافیا کو کیوں دیا جاتا ہے؟“، ”سندھ سرکار بے کار“، ”اپنا نارتھ ناظم آباد ایسا تو نہیں تھا“، ”برساتی نالے کب صاف ہوں گے؟“، ”چپ چپ سندھ گورنمنٹ سورہی ہے“، ”دنیا پانی سے بجلی بنارہی ہے اور سندھ گورنمنٹ پیسہ“، ”محل نہیں محلے بنائیں“ درج تھا۔
واک کی قیادت کرنے کے لیے مقامی لوگوں نے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کو دعوت دی تھی، جن کی قیادت میں لوگ بڑی تعداد میں حیدری مارکیٹ تک گئے۔ واک کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ نارتھ ناظم آباد ماضی میں اپنی شناخت رکھتا تھا۔ 1987ء سے 2001ء تک نارتھ ناظم آباد کی حالت بہت خراب تھی، 2001ء کے بعد نعمت اللہ خان سٹی ناظم بنے تو جماعت اسلامی نے دو سال میں یہاں کے بہت سے مسائل حل کردیے تھے، سڑکیں تعمیر کی گئیں اور ریکارڈ مثالی کام کیے گئے۔ 2005ء کے بعد این آر او کرکے نعمت اللہ خان کو دوسری بار سٹی ناظم نہیں بننے دیا۔ 2005ء کے بعد سے اب تک کراچی کو پھر سے تباہ و برباد کردیا گیا۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ پیپلز پارٹی، پاکستان تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کی مشترکہ کمیٹی سے ہمارا سوال ہے کہ آپ سب مل کر کراچی کے ساتھ کیا کررہے ہیں؟ گزشتہ سوا سال سے کراچی کے لیے کوئی نیا پروجیکٹ شروع نہیں کیا گیا، گزشتہ دنوں آدھے گھنٹے کی بارش کے بعد سڑکیں تالاب کا منظر پیش کررہی تھیں۔ اہلِ نارتھ ناظم آباد کو مسائل کے حل کے لیے گھروں سے نکلنا ہوگا اور ڈی سی آفس کا گھیرائو کرنا ہوگا، نارتھ ناظم آباد بحالی تحریک اب پورے کراچی کی تحریک بننے والی ہے۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ کے ایم سی نے کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا، پھر کس لیے عوام سے ٹیکس وصول کررہے ہیں؟ اگر کراچی کے عوام کے مسائل حل نہ کیے گئے تو کے الیکٹرک اور بجلی کے بلوں میں کنزروینسی بل کسی صورت ادا نہیں کیے جائیں گے۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ وفاقی حکومت مسلسل مہنگائی میں اضافہ کررہی ہے، وزیراعظم یہاں آئیں اور دیکھیں کہ کراچی کے عوام کیسے جی رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حکمران جماعتیں عوام کو صرف منصوبوں کا بتاتی ہیں لیکن عملاً کچھ نہیں کرتیں، جماعت اسلامی کراچی کے حقوق کی تحریک چلارہی ہے، کراچی کے عوام چاہے کسی بھی پارٹی سے تعلق رکھتے ہوں، وہ جماعت اسلامی میں شامل ہوجائیں، ہم سب کو ساتھ لے کر چلیں گے، کراچی کے عوام کی حقیقی ترجمان جماعت اسلامی ہے۔ 13 سال سے پیپلز پارٹی سندھ میں برسراقتدار ہے، کروڑوں روپے کے بجٹ پاس کیے گئے لیکن ان میں سے ایک روپیہ بھی شہر میں خرچ نہیں کیا گیا، کیوں کہ پیپلز پارٹی کراچی کو اپنا حصہ ہی نہیں سمجھتی۔ پیپلز پارٹی، جاگیردار اور وڈیرے اندرونِ سندھ کے عوام کا استحصال کرتے ہیں، اور اب مرتضیٰ وہاب کے ذریعے کراچی پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔
واک سے امیر ضلع وجیہ حسن نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ نارتھ ناظم آباد بحالی تحریک پر خواتین، بچوں، بوڑھوں اور نوجوانوں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں، نارتھ ناظم آباد بے شمار مسائل کا شکار ہے، یہاں کے عوام بنیادی انسانی ضروری اشیاء سے محروم ہیں، حکمران جماعتوں کو کراچی کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے، نارتھ ناظم آباد کے علاقہ مکین خاموش تماشائی نہیں بنے رہیں گے۔ اس موقع پر نارتھ ناظم آباد بحالی تحریک کے کنوینر عاطف علی نے مختلف مسائل کے حوالے سے قرارداد پیش کی۔
واک میں پبلک ایڈ کمیٹی کراچی کے سیکریٹری نجیب ایوبی، آل پاکستان آرگنائزیشن آف اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹریز کراچی کے صدر محمود حامد،میمن، بانٹوا کمیونٹی سمیت مختلف فلیٹ ایسوسی ایشنز کے ذمہ داران اور حیدری مارکیٹ ایسوسی ایشن کے عہدیداران سید اختر شاہد، تنویر احمد،حیدری جیولرز کے تاجر رہنما شفیع داؤد، زاہد عسکری اور دیگر بھی موجود تھے۔