آغا خان یونیورسٹی اسپتال کی کارڈیولوجی اور الیکٹروفزیولوجی ٹیم نے دل کی بے قاعدہ دھڑکن کے علاج کے لیے ایک کم خطرے کے حامل نئی ٹیکنالوجی پر مبنی پروسیجر کیا۔
ڈاکٹر یاور سعید، اسسٹنٹ پروفیسر اور کنسلٹنٹ، کارڈیولوجی اور الیکٹروفزیولوجی نے اس پروسیجر میں رہنمائی کی۔ ان کی کارڈیولوجی، الیکٹرو فزیولوجی کی الگ الگ ٹیم اور ریڈیولوجی کے ٹیکنیشنز اس پروسیجر کی مکمل تنظیم اور عمل سیکھنے کے لیے مہینوں مصروف رہے۔ یہ ٹیکنالوجی جو کہ پاکستان میں نسبتاً نئی ہے، نبض کی بے قاعدگی کے علاج کے لیے پرانی ٹیکنالوجی کے مقابلے میں بہت زیادہ موثر، تیز تر اور محفوظ تر ہے۔ اس جدید ترین پروسیجر میں دو سے تین گھنٹے لگتے ہیں۔ مریض پروسیجر کے ایک ہفتے بعد کام پر واپس جاسکتا ہے یا گاڑی چلاسکتا ہے۔ ڈاکٹر سعید نے اس بات میں مزید اضافہ کرتے ہوئے بتایا کہ پروسیجر اور طبیعت کی بحالی دونوں کا دورانیہ معقول حد تک کم ہوگیا۔