زبان زد اشعار

دریا کو اپنی موج کی طغیانیوں سے کام
کشتی کسی کی پار ہو یا درمیاں رہے
(مولانا حالی)
……٭٭٭……
دل کے دریا کو کسی روز اتر جانا ہے
اتنا بے سمت نہ چل، لوٹ کے گھر جانا ہے
(امجد اسلام امجد)
……٭٭٭……
دونوں ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے بھاری پتھر
مارنے آئے ہیں عیسیٰ کو حواری پتھر
(جعفر طاہرؔ)
……٭٭٭……
دیکھا جو کھا کے تیر کمیں گاہ کی طرف
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی
(حفیظ جالندھری)