علامہ کردریؒ نقل کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مقدس نواسے حضرت حسنؓ اور حضرت حسینؓ نے ایک مرتبہ دریائے فرات کے کنارے ایک بوڑھے دیہاتی کو دیکھا کہ اس نے بڑی جلدی جلدی وضو کیا اور اسی طرح نماز پڑھی اور جلد بازی میں وضو اور نماز کے مسنون طریقوں پر کوتاہی ہوگئی۔ حضرات حسنینؓ اسے سمجھانا چاہتے تھے، لیکن اندیشہ یہ ہوا کہ یہ عمر رسیدہ آدمی ہے اور اپنی غلطی سن کر کہیں مشتعل نہ ہوجائے۔ چنانچہ دونوں حضرات اس کے قریب پہنچے اور کہاکہ: ’’ہم دونوں جوان ہیں، اور آپ تجربہ کار آدمی ہیں، آپ وضو اور نماز کا طریقہ ہم سے بہتر جانتے ہوں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ آپ کو وضو کرکے اور نماز پڑھ کر دکھائیں، اگر ہمارے طریقے میں کوئی غلطی یا کوتاہی ہو تو بتادیجیے گا‘‘۔ اس کے بعد انہوں نے سنت کے مطابق وضو کرکے نماز پڑھی۔ بوڑھے نے دیکھا تو اپنی کوتاہی سے توبہ کی اور آئندہ یہ طریقہ چھوڑ دیا۔
(مناقب الامام الاعظم للکردریؒ، ص 39 و 40، ج1۔ طبع دائرۃ العارف دکن 1322ھ) (مفتی محمد تقی عثمانی۔ ”تراشے“)