”ڈاکٹر صاحب! یہ دیکھیں“۔
ایک تکیہ غلاف، جس پر خون لگا ہوا تھا، میرے سامنے رکھ دیا۔
”سوتے میں، پتا نہیں کب… میں نے ابھی دیکھا، اتنا سارا خون۔ پہلے تو کبھی ایسا نہیں ہوا، یہ کیا ہے سر؟“
خاتون کسی جاننے والے کے کہنے پر پہلی مرتبہ اس بچے کو میرے پاس لائی تھیں۔ چار سال کا بچہ کرسی پر سکون سے بیٹھا ہوا تھا۔
”میں ایک نظر بچے کو دیکھ لوں، پھر آپ سے تفصیلات لیتا ہوں۔“
پُرسکون بچے کو دیکھ کر مجھے اندازہ ہوچلا تھا کہ کوئی خاص بات نہیں ہے، بس بچے کی اماں کو بٹھا کر سمجھانے کی ضرورت ہے۔
ایک مرتبہ اچھی طرح ناک، کان، حلق، سینہ وغیرہ کو دیکھ لینے کے بعد میں نے دیکھا تو اماں ابھی تک پریشان سی کھڑی تھیں۔
”اچھا بیٹھ تو جائیں۔ میں نے دیکھ لیا ہے، کوئی خاص بات نہیں، ناک سے خون آیا ہے اور ناک میں ہلکی سی خراش نظر آئی ہے۔ اس کو نکسیر پھوٹنا (Nose Bleed/ Epistaxis) کہتے ہیں۔ آپ میرے کچھ سوالات کا جواب دیں۔ اس سے پہلے کبھی ناک سے اس بچے کو، خاندان میں کسی کو، آپ کو، اِس کے ابا کو، آپ کے بھائی بہن، ابا کے بھائی بہن کو، خشک موسم میں، سردی کے دنوں میں، شدید گرمی میں خون آیا؟
شدید قسم کے نزلے کی کوئی ہسٹری یا ناک میں انگلی ڈالنے کی عادت آپ کے بچے میں ہے؟
کوئی نئی دوا آپ بند ناک کو کھولنے کے لیے استعمال کروا رہی ہیں آج کل؟ کوئی اسپرے ناک میں، خون پتلا کرنے کی کوئی دوا، یا کوئی بھی دوا جو مسلسل استعمال میں ہے اس بچے کے؟
کوئی چوٹ تو نہیں لگی آج کل میں؟
کبھی جسم پر نیلے دھبے تو نظر نہیں آئے آپ کو؟
کوئی قبض وغیرہ کی شکایت؟
بچے نے کوئی چیز، کھلونے کا حصہ، موتی تو نہیں ڈال لیا ناک میں؟
اگر ساتھ میں بخار بھی ہے اور ناک سے بدبو بھی آرہی ہے تو شاید ناک میں انفیکشن ہے وغیرہ وغیرہ۔
سوچ کر کہنے لگیں ”میرے علم میں تو نہیں،اپنے شوہر سے اُن کے خاندان کے بارے میں تفصیل سے پوچھنا پڑے گا۔ کیا میں ان کو اندر بلوا لوں؟ باہر بیٹھے ہیں۔ آج کل کلینک میں ایک شخص کو ہی آپ لوگ آنے دیتے ہیں، اس لیے باہر بیٹھے ہیں۔“
”ٹھیک ہے بلوا لیں“۔
گفتگو سے اندازہ ہوا کہ فیملی میں الرجی موجود ہے۔ ابا اور پھوپھی کو بچپن میں شدید نزلہ رہا ہے اور ایک دو مرتبہ اسی طرح خون آیا ہے۔
ناک سے خون آنا بظاہر بہت ہی تکلیف دہ بات لگتی ہے، مگر دراصل کوئی خطرناک بات نہیں۔ اچھے خاصے لوگوں کے ساتھ زندگی میں کبھی نہ کبھی ناک سے خون آنے کا مسئلہ ہوجاتا ہے۔
دراصل ناک کا اگلا حصہ بہت حساس ہوتا ہے اور اس میں کئی چھوٹی چھوٹی شریانوں (Arteries) کے ذریعے خون سپلائی ہوتا ہے، یہ قدرت کا نظام ہے۔ اور بچوں میں سب سے زیادہ خون ناک کے اس حصے سے ہی بہتا ہے، جسے لٹل ایریا (Little Area) یا Kesselbach Plexus کہتے ہیں۔
چھوٹے بچے بہت جلد نزلے کا شکار ہوتے ہیں۔ وہ ناک میں انگلی ڈالتے رہتے ہیں۔ گرنے سے، ٹکرانے سے ناک پر چوٹ بھی لگتی رہتی ہے۔ خشک موسم میں ناک میں کھجلی سی بھی محسوس ہوتی ہے، اور کبھی کبھی ناک میں گوشت بڑھا ہوا (Polyp)، ناک کی ہڈی کا ٹیڑھا پن اور کوئی خطرناک بیماری جو کہ بہت ہی کم کم دیکھنے میں آتی ہے۔
ان تمام وجوہات کے باوجود بچوں میں ناک سے خون بہنا عام طور پر خطرناک نہیں۔ خشک موسم، ناک میں انگلی ڈالنا، بار بار شدید نزلہ اکثر بچوں میں اس کی بڑی وجہ ہے۔
جیسا کہ میں نے پہلے بتایا کہ عام طور پر ناک کے سامنے والے حصے سے ہی زیادہ تر خون آتا ہے، مگر کبھی کبھی ناک کے پچھلے حصے سے بھی آتا ہے۔
عام طور پر اگر سامنے کے حصے سے ہو تو ناک کے ایک نتھنے (Nostril) سے خون، اور اگر پچھلے حصے سے ہو تو ناک دونوں نتھنوں (Nostrils) سے، اور یہ خون پھر آپ کو حلق میں بھی محسوس ہوگا، اور بچہ حلق میں خون کی وجہ سے ابکائی لینے لگے گا اور الٹی بھی آسکتی ہے۔
اس میں ایک خاص بات یہ کہ اگر بچے نے ناک میں کوئی چیز ڈال لی ہے جیسے کوئی چھوٹا موتی یا کھلونے کا حصہ، تو ناک میں سے خون کے ساتھ ساتھ بدبو بھی آپ کو محسوس ہوگی۔
وجہ جو بھی ہو، اگر بچہ ناک میں خون آنے کے بعد بھی سانس کے کسی مسئلے کا شکار نہیں تو پریشانی کی کوئی بات نہیں۔
اب اگر خون آئے تو کرنا کیا ہے؟ یہ اصل بات ہے۔
بچے کو گود میں بٹھائیں، اس کے سر کو سامنے کی طرف جھکائیں اور اس کی ناک کے نرم حصے کو اپنے انگوٹھے اور شہادت کی انگلی… سمجھ رہی ہیں نا آپ کیسے پکڑیں گی (میں نے بچے کو گود میں لیا اور کرکے دکھا دیا، بچہ چار سال کا تھا، زیادہ مسئلہ نہیں کیا اس نے) اس طرح 10 منٹ تک آپ کو ناک کو پکڑ کر رکھنا ہے… گھڑی دیکھ کر پورے دس منٹ ایک ساتھ… بار بار ناک کو چھوڑ کر دیکھنے کی ضرورت نہیں، اور اگر دس منٹ بعد بھی ناک سے خون آرہا ہے تو چند منٹ اور انگھوٹے اور شہادت کی انگلی سے ناک پکڑے رکھیں، عام طور پر اس دوران خون رک جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر ناک پر برف بھی لگادی جائے تو خون کی نالیاں سکڑ کر، خون جلدی رک جاتا ہے۔ خون رکنے کے بعد ہم بڑے بچے کو سمجھا سکتے ہیں کہ ناک سے زور سے نہیں چھینکنا، منہ کھول کر چھینکنا، ناک میں انگلی نہ ڈالنا، اور گرم پانی سے شاور کم از کم ایک دن تک نہیں، وغیرہ وغیرہ۔
اور اگر خون دونوں طرف سے آرہا ہے اور حلق میں بھی بچے کو گرتا محسوس ہورہا ہے تو ترکیب تو اسی طرح رہے گی گھر میں… مگر آپ کو پھر ناک، کان، حلق کے ڈاکٹر کے پاس جانا ہے تفصیل سے معائنے کے لیے۔
جیسا کہ میں نے پہلے ذکر کیا کہ عام طور پر کوئی خاص بات نہیں، لیکن اگر خون دوسال سے کم عمر بچے میں ناک سے آیا ہے،
کسی بھی بچے میں بار بار آتا ہے،
دس منٹ سے زیادہ دیر تک آیا ہے،
بچے کو خون کی کوئی بیماری ہے، یا جسم پر نیلے رنگ کے دھبے بھی ساتھ میں پڑے ہیں،
بچے کو سانس لینے میں دشواری ہورہی ہے،
ناک کے پچھلے حصے سے خون بہتا ہے،
حلق میں خون گرتا ہے،
ناک میں بچے نے کوئی چیز پھنسا لی ہے،
ناک کا انفیکشن لگتا ہے،
تو پھر آپ کو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔
اگر ایسی کوئی صورت حال نہیں ہے، اور خون خشک موسم میں آیا ہے تو کمرے میں Humidifier، رکھ دیں۔
دیسی نسخہ کمرے کی خشک فضا میں نمی کے تناسب کو بہتر کرنے کے لیے: کمرے میں ایک کھلے منہ کے برتن میں پانی رکھ لیا کریں۔
ناک سے خون چونکہ خاندانوں میں بہت کامن ہے اس لیے اگر اچھی طرح خاندانی ہسٹری پوچھ لی جائے، اور بظاہر بچے میں خون کی کسی بیماری کے آثار نہ ہوں اس کی خاندانی ہسٹری اور اس کے معائنے کے بعد، تو عام طور پر نکسیر پھوٹنے (Epistaxis) پر خون کے کسی خاص ٹیسٹ کی ضرورت نہیں۔ البتہ اگر کہیں چوٹ، خون کی بیماری یا ٹیومر کے آثار و علامات ہوں تو ڈاکٹر اس کے لحاظ سے ٹیسٹ ضروری سمجھیں گے۔
کبھی کبھی جب خون بار بار آتا ہے، یا ایک ہی مرتبہ میں زیادہ آتا ہے تو ڈاکٹر اس کو روکنے کے لیے Cauterization اور Nasal paking بھی کرتے ہیں۔
میرے خیال سے اب آپ کی پریشانی کچھ کم ہوئی ہوگی، جب کہ آپ کو اب کچھ خاندانی ہسٹری کا بھی پتا ہے، اور آپ کے بچے کو چیک کرنے کے بعد آپ کو بتادیا گیا کہ کوئی خاص بات نہیں ہے، کسی خاص دوا کی ضرورت بھی نہیں۔ گھر جائیں اور پریشان نہ ہوں۔ اگر کبھی دوبارہ خون آئے تو جیسے آپ کو سمجھایا گیا ہے ویسے ہی بچے کو گود میں بٹھائیں اور ناک کے اگلے نرم حصے کو انگوٹھے اور شہادت کی انگلی سے سختی سے پکڑیں اور بچے سے کہیں کہ منہ سے سانس لے۔“
بچہ تو پہلے ہی ریلیکس تھا، اب اماں بھی مطمئن لگیں۔
کارٹون پاور پف گرلز کے پروفیسر کا جملہ میرے کان میں گونجنے لگا “The day have been saved”
اللہ تعالیٰ کرم فرمائیں ہم سب پر، آمین۔