آسٹریلوی ماہرین نے جدید ترین تکنیکوں سے چوہوں کے معدوں میں اندرونی حصوں کا جائزہ لینے کے بعد دریافت کیا ہے کہ پیٹ میں موجود اعصابی خلیات کا مجموعہ ہماری سابقہ سوچ سے زیادہ ’’ذہین‘‘ ہے۔واضح رہے کہ جس طرح کے اعصابی خلیات ہمارے دماغ میں پائے جاتے ہیں، اس سے ملتے جلتے اعصابی خلیے ہمارے پیٹ میں بھی ہوتے ہیں جو غذا کے ہضم ہونے سے متعلق کئی کاموں میں خصوصی اہمیت رکھتے ہیں۔یہ خلیے ہمارے معدے کی دیواروں کے سکڑنے اور پھیلنے سے لے کر کھانا ہضم ہونے تک، درجنوں کاموں کی نہ صرف نگرانی کرتے ہیں بلکہ ضرورت پڑنے پر پیٹ/ معدے کے پٹھوں کو حکم بھی جاری کرتے رہتے ہیں۔اسی صلاحیت کی بناء پر پیٹ میں اعصابی خلیوں کے اس مجموعے کو ’’پیٹ کا دماغ‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔یہ تحقیق چوہوں پر اس لیے کی گئی کیونکہ چوہوں کی بعض اقسام اندرونی طور پر انسانوں سے بہت ملتی جلتی ہیں جبکہ وہاں ہونے والے عوامل بھی انسانوں سے مشابہت رکھتے ہیں۔جدید مشاہداتی تکنیکوں کے استعمال سے ماہرین پر انکشاف ہوا کہ پیٹ میں پایا جانے والا یہ اعصابی نیٹ ورک، ہماری سابقہ معلومات سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے جبکہ یہ بہت ہی منظم انداز سے غذائی ہاضمے کے عمل کو کنٹرول بھی کررہا ہے؛ جس کا ہمیں پہلے علم نہیں تھا۔یہ غذائی نالی کی ابتداء سے لے کر اختتام تک، ہر حصے میں حرکت اور رطوبتوں کی مقدار تک کو کنٹرول کرتا ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ ’’پیٹ میں دماغ‘‘ ہمارے سابقہ اندازوں اور معلومات کے مقابلے میں پیچیدہ ہونے کے علاوہ ’’زیادہ ذہین‘‘ بھی ہے۔یہ دریافت بہت اہم ہے لیکن اسے مکمل ہر گز نہیں کہا جاسکتا کیونکہ ابھی پیٹ میں موجود اعصابی خلیوں سے متعلق ابھی بہت سے سوالوں کے جوابات ملنا باقی ہیں۔مزید تحقیقات کے ذریعے اس کی مزید تفصیلات حاصل کی جائیں گی تاکہ پیٹ کے اعصابی نظام کو سمجھ کر ہاضمے اور اس سے تعلق رکھنے والے مختلف مسائل، بشمول امراض کا بہتر علاج ترتیب دیا جاسکے۔