بچے کیوں ہکلاتے ہیں؟

”سر یہ بالکل ٹھیک تھا، اچانک چند دنوں سے اٹکنے لگا ہے، ہکلاتا ہے، ایسا لگتا ہے الفاظ اس کے منہ سے نکل نہیں پارہے، ہم پہلے سمجھے جان بوجھ کر ایسا کررہا ہے، مگر جب تھوڑا ڈانٹا کہ ٹھیک سے بولو، تو اور زیادہ ہکلانے لگا۔“
”ڈاکٹر صاحب میری نند کی بیٹی بھی ہکلاتی ہے چند مہینوں سے، اب کیا ہوگا! کوئی ٹانک لکھ دیں۔ کہیں کمزوری سے تو ایسا نہیں کررہا!“
ہکلانا(Stuttering/ Stammering) یا بچوں میں زبان کی روانی کا مسئلہ… اس میں جو بچے یا بڑے مبتلا ہوتے ہیں وہ بولنا چاہتے ہیں، ان کو پتا ہوتا ہے کہ کیا بولنا ہے، مگر زبان کی روانی میں رکاوٹ ہوتی ہے۔ وہ کسی خاص لفظ یا آواز نکالنے پر اٹکتے ہیں۔
چھوٹے بچوں میں ہکلانا ایک کامن بات ہے، بلکہ اگر کہا جائے کہ یہ ان کے زبان سیکھنے کے عمل کا ایک حصہ ہے تو بے جا نہ ہوگا۔
دو ڈھائی سال سے لے کر تقریباً پانچ سال کے بچوں میں بولنے کی صلاحیت ہوتی ہے لیکن زبان اُن کا ساتھ دینے سے قاصر ہوتی ہے، وہ جو بولنا چاہتے ہیں، بول نہیں پاتے۔ خیالات، باتیں، آئیڈیاز… بہت کچھ ان کے دماغ میں چل رہا ہوتا ہے، وہ بتانا چاہتے ہیں، بولنا چاہتے ہیں، مگر زبان اور گفتگو ان کے دماغ میں چلنے والے خیالات کے ساتھ مربوط (coordinate) نہیں ہوپاتی اور وہ ہکلانے لگتے ہیں۔ ”میں میں میں“، ”وہ وہ وہ نا“، یا الفاظ کھینچ کر لمبے کردیتے ہیں۔ ”مم مم مم ممی“، یا کچھ غیر ضروری الفاظ ”ام ام ام (Um Um Um) وغیرہ وغیرہ ان کی گفتگو میں شامل ہوجاتے ہیں۔
کبھی کبھی یہ ہکلانا خودبخود ٹھیک ہونے کے بجائے لڑکپن اور جوانی میں بھی پہنچ جاتا ہے۔ اگرچہ ایسا کم ہوتا ہے، مگر ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق دنیا میں 6۔7 کروڑ لوگ اس کا شکار ہیں۔ کہتے ہیں کہ ہر 12 میں سے ایک بچہ اس مسئلے سے گزرتا ہے، اور ہر 3 میں سے 2 بچے وقت کے ساتھ ساتھ ٹھیک ہوجاتے ہیں۔
جیسا کہ ماہرین کہتے ہیں کہ یہ چھوٹے بچوں کی زبان کی ترقی (Language Development) کے مسائل ہیں، اور ان کو اسی انداز میں بہتر کرنے کی کوشش ہونی چاہیے، یعنی اسپیچ تھراپی۔
وہ کیا علامات ہیں جن پر والدین کو توجہ دینے کی ضرورت ہے:
٭اگر آپ کا بچہ گفتگو کی ابتدا کرنے میں دقت محسوس کرتا ہے۔
٭کسی لفظ کو کھینچتا ہے۔
٭ایک ہی لفظ بار بار بولتا ہے۔
٭ایک لفظ کو توڑ کر بولتا ہے۔
٭دورانِ گفتگو اُس کے چہرے پر تناؤ محسوس ہوتا ہے بولنے میں۔
٭گفتگو کرتے ہوئے گھبراتا ہے۔
٭یا اس کے ساتھ بار بار آنکھیں جھپکتا ہے، مٹھیاں بھینچتا ہے، چہرے کے عضلات (muscles) میں غیر ارادی حرکات (Tics)، وغیرہ وغیرہ۔
اگر آپ غور کریں تو آپ کے بچے میں ہکلانا بڑھ جاتا ہے جب وہ جذباتی ہو۔ وہ آپ کو کوئی ایسی بات بتانا چاہتا ہے جو اس کی نظر میں بہت انوکھی ہے۔ کوئی کامیابی، کوئی نئی بات، کوئی ستائش جس سے وہ بہت خوش ہو۔
یا پھر جب وہ کسی وجہ سے پریشان ہو، لوگوں کے سامنے آتے ہوئے دباؤ محسوس کرتا ہو، یا اچانک اس کو فون پکڑا دیا جائے کے لو بات کرو۔
بڑی خاص بات… اکیلے میں، یا خودکلامی کرتے ہوئے، یا کسی ایسے سے بات کرتے ہوئے جس سے دوستی ہو، ہم آہنگی ہو، آپ محسوس کریں گے کہ اُسے کوئی ہکلاہٹ نہیں۔ کبھی بچے کو اکیلے میں چھپ کر دیکھیں، ایسا لگے گا کوئی اور ہی بچہ ہے۔
دو سال سے پانچ سال کی عمر میں ایسا ہونا انہونی بات نہیں، اور وقت کے ساتھ مکمل درستی بھی عام سی بات ہے، تو پریشان نہ ہوں۔
تحقیق کرنے والے کہتے ہیں کہ ایسا زبان (اسپیچ) کے دماغی کنٹرول میں مسائل، ہم آہنگی کے فقدان یا وراثت، کسی جذباتی صدمے یا دباؤ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ وجوہات کئی ہیں اور منفرد:
٭خاندان میں اس طرح کا کوئی اور بچہ۔
٭بچے کی نشوونما کے مسائل-
٭بچے کا الگ تھلگ رہنا، وغیرہ۔
(باقی صفحہ پر)
بقیہ:بچے کیوں ہکلاتے ہیں/ڈاکٹر اظہر چغتائی
ایسے بچے جن کی ہکلاہٹ وقت کے ساتھ ساتھ ختم نہیں ہوتی، اُن کے لیے یقیناً مسائل بڑھتے جاتے ہیں، وہ خود کو اکیلا محسوس کرتے ہیں، کلاس میں ان کا مذاق اڑایا جاتا ہے جس کی وجہ سے یاسیت (ڈپریشن) کا شکار ہوتے ہیں، اپنا نکتہ نظر سمجھانے میں مشکل ہوتی ہے جس کی وجہ سے ترقی میں رکاوٹ وغیرہ آتی ہے۔
لیکن اچھی بات یہ ہے کہ بہت سارے بچے جو اس مخصوص عمر میں ہکلاہٹ کا شکار ہوتے ہیں، وہ وقت کے ساتھ ساتھ ٹھیک ہوجاتے ہیں۔
اگر آپ کا بچہ اس کا شکار ہے، اور اس بات کو 6 مہینے سے زیادہ گزر چکے ہیں تو آپ کو ڈاکٹر یا اسپیچ تھراپی کے ماہرین سے بچے کو چیک کروانا بہت ضروری ہے۔
مکمل معائنے اور پیدائش سے لے کر ہکلاہٹ شروع ہونے تک کی ہسٹری، بچے کا رویہ، ردعمل… ان تمام چیزوں کو سمجھنے، پرکھنے، اور جانچنے کے بعد ڈاکٹر یا اسپیچ پیتھالوجسٹ آپ کے بچے کے لیے کوئی تھراپی منتخب کرے گا، جو مندرجہ ذیل ہیں:
Speech Therapy,
Cognitive behavioral therapy
Parent- Child interaction
Use of Electronic device for speech fluency
آخر میں سب سے اہم بات… ہکلاہٹ چھوٹے بچوں میں چونکہ بہت عام ہے، اس لیے والدین کا اس بات کو سمجھنا بہت ضروری ہے کہ وہ اس کو کیسے ممکن طور پر ٹھیک کرنے میں مدد کرسکتے ہیں۔ کچھ اہم نکات سمجھ لیں:
٭اپنے بچے کی بات کو پوری توجہ سے سنیں۔
٭اس کو پوری توجہ دیں اس کے چہرے کی طرف عام انداز میں دیکھتے ہوئے۔
٭اسے اپنی بات مکمل کرنے دیں۔
٭اس کے الفاظ اور جملوں کو آپ مکمل نہ کریں۔
٭کسی جلد بازی کی ضرورت نہیں، اطمینان سے پُرسکون انداز میں اس کی بات کو سنیں۔
٭جلدی جلدی گفتگو کے بجائے ٹھیر ٹھیر کر اس سے گفتگو کریں، باری باری۔
٭ماحول کو پُرسکون بنائیں۔
٭اس کی ہکلاہٹ کو نظرانداز کریں، جیسے یہ کوئی انہونی بات نہیں۔
٭اس کی باتوں پر اسے شاباش دیں۔
٭کسی کو اس کی باتوں کا مذاق نہ اڑانے دیں۔
٭آپ کا بچہ آپ کا بچہ ہے… تمام دنیا سے منفرد… اس کو اسی طرح رکھیں جیسے وہ ہے۔
دو سال سے پانچ سال تک ہکلاہٹ چھوٹے بچوں میں ہوتی ہے، اور عام طور پر خود ہی ٹھیک ہوجاتی ہے۔ کوئی دوا نہیں، صرف توجہ اور اعتماد دینے کی ضرورت ہے۔
اس کے پاس بہت کچھ ہے بتانے کے لیے، لیکن اس کی زبان ساتھ نہیں دے پارہی۔ پُرسکون رہیں، ٹھیک ہوجائے گا۔