جرمنی کے میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ ماہرین نے چوہوں کے دماغ پر بعض تجربات کیے ہیں جن میں روزمرہ زندگی کے یادداشتی تجربات شامل تھے۔ انہوں نے بھول بھلیوں میں چاکلیٹ رکھی اور اس کے تین مواقع فراہم کیے تاکہ وہ اپنا انعام حاصل کرسکیں۔ چاکلیٹ کی تین مرتبہ تلاش کے دوران چوہوں کو راہ سے واقفیت دی گئی اور انہیں سکھانے کے عمل میں مختلف مدتوں کی چھٹی دی گئی۔ جن چوہوں کو زیادہ دیر چھٹی دی گئی تھی انہوں ںے چاکلیٹ کی جگہ کو بہتر طور پر یاد رکھا۔ تحقیق میں شامل سائنسداں اینٹ گلاس نے کہا کہ جن چوہوں کو پہلے دن تدریس کے دوران طویل وقفہ دیا گیا وہ چاکلیٹ نہ پہچان سکے، لیکن اگلے دن انہوں نے بہترین کارکردگی دکھائی اور بھول بھلیوں کو عبور کرتے ہوئے سب سے پہلے چاکلیٹ تک پہنچے۔ اگلے دن چوہوں کو سیکھنے کے دوران جتنے طویل وقفے ملے ان کی یادداشت اتنی ہی تیز دیکھی گئی۔ اس کے بعد سائنس سے مدد لی گئی اور دماغ کے اُس گوشے (ڈورسل میڈیئل پری فرنٹل کارٹیکس) کا اسکین لیا گیا جو سیکھنے کے عمل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس طرح تمام چوہوں کے دماغ کا جائزہ لیا گیا۔ اہم بات یہ ہے کہ وقفہ لینے سے بھولنے کا عمل نہیں بڑھتا بلکہ دماغی خلیات نیورون کا وہ پیٹرن برقرار رہتا ہے جو سیکھنے کے عمل میں ترتیب پاتا ہے۔ اس طرح ماہرین کا مشورہ ہے کہ پڑھنے اور سیکھنے کے عمل کے دوران وقفہ یا چھٹی لینے سے دماغ کا یادداشتی حصہ مؤثر اور مضبوط رہتا ہے۔ لیکن اس وقفے کی مدت کتنی ہے اس کی تفصیل بتاتے ہوئے ماہرین کہتے ہیں کہ پڑھائی کے دوران 30 سے 60 منٹ کا وقفہ دیا جانا چاہیے، اور اسی مدت کے بہترین اثرات سامنے آتے ہیں۔ لیکن اس سے کم یا زیادہ دورانیے سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہوتا۔