ایک شخص کا اپنی بیوی سے کسی بات پر جھگڑا ہوا۔ اس نے غصے میں قسم کھا کر بیوی سے کہہ دیا کہ جب تک تُو مجھ سے نہ بولے گی میں بھی تجھ سے کبھی نہ بولوں گا۔ عورت تند مزاج تھی، اُس نے بھی قسم کھا کر وہی الفاظ دہرا دیئے جو خاوند نے کہے تھے۔ جب غصہ فرو ہوا تو دونوں اپنی قسم پر پچھتائے۔ خاوند امام سفیان ثوری کے پاس گیا اور صورت حال بیان کی۔ امام صاحب نے کہا کہ قسم کا کفارہ دینا ہوگا، اس کے سوا چارہ نہیں۔ وہاں سے وہ مایوس ہوکر لوٹا اور امام ابوحنیفہؒ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ نے واقعہ سن کر فرمایا: ’’جائو شوق سے باہم باتیں کرو، کسی پر کفارہ لازم نہیں‘‘۔
سفیان ثوری نے یہ فیصلہ سنا تو بہت حیران ہوئے۔ امام ابوحنیفہؒ سے جاکر کہا: ’’آپ نے یہ کیا غلط فتویٰ دے دیا ہے!‘‘ امام ابوحنیفہؒ نے اس شخص کو بلا بھیجا اور فرمایا کہ دوبارہ صورتِ حالات بیان کرو۔ اُس نے اپنا پہلا بیان دہرا دیا۔ امام ابوحنیفہؒ نے سفیان ثوری سے مخاطب ہوکر فرمایا: ’’میں نے جو پہلے کہا ہے اب بھی وہی کہتا ہوں یعنی کفارہ لازم نہیں‘‘۔ سفیان ثوری نے پوچھا: ”وہ کیسے؟“ آپ نے فرمایا: ’’جب عورت نے شوہر کو مخاطب کرکے وہ الفاظ کہے تو عورت کی طرف سے بولنے کی ابتدا ہوگئی، پھر قسم کہاں باقی رہی!‘‘
(ماہنامہ چشمِ بیدار۔مارچ 2021ء)