ایک آیت ایک کہانی سنہری فہم القرآن

قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ایسے واقعات کو بھی بیان فرمایا ہے جن پر اگر غور کیا جائے تو وہ بچّوں کی تربیت کے حوالے سے نہایت مفید و کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں۔ قرآن حکیم کے بیان کردہ ان واقعات میں سے ایک واقعہ حکیم لقمان کا ہے، جس میں وہ اپنے بیٹے کو ایسی دلنواز نصیحتوں سے سرفراز کرتے ہیں جو بچوں کی تربیت کے ضمن میں نہایت اہم ہیں اور ان کے لیے دنیا و آخرت میں کامیابی و کامرانی کی بنیاد فراہم کرتی ہیں۔
بچپن میں ملنے والی تعلیم و تربیت کے اثرات اخیر عمر تک قائم رہتے ہیں۔ جیسا کہ عربی کا ایک مشہور مقولہ ہے: العلم في الصغر كالنقش على الحجر۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے والدین کو اولاد کی تربیت کی طرف خصوصی طور پر متوجہ کرتے ہوئے فرمایا: ”کوئی باپ اپنے بچے کو اس سے بہتر عطیہ نہیں دے سکتا کہ وہ اس کو اچھی تعلیم و تربیت دے۔“ (صحیح بخاری)
بچّوں کی تربیت کا مسئلہ اس لحاظ سے نہایت اہمیت کا حامل ہے کہ اس پر نہ صرف یہ کہ والدین اور بچّوں میں سے ہر ایک کی تمام تر مصلحتوں اور منفعتوں کا انحصار ہے، بلکہ قوم و ملّت کے درخشاں مستقبل کا انحصار بھی اسی پر ہے۔ انسان کو نیک یا بد بنانے میں والدین کی تربیت کا بڑا دخل ہوتا ہے۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اس دور میں والدین پریشان تو رہتے ہیں کہ بچوں کی تربیت کیسے کریں؟ کیسے انھیں معاشرے کا بہترین فرد بنائیں؟ کیا کریں کہ بچے اچھے اور برے کی تمیز کرسکیں؟ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ خود والدین کی ترجیحات بدل چکی ہیں۔ ان کی تمام تر کوششیں بچوں کو آسائشاتِ زندگی فراہم کرنے اور محض دنیاوی طور پر ایک کامیاب اور بڑا آدمی بنانے میں صرف ہوجاتی ہیں۔ اخلاقی تربیت اور فکرِ آخرت فراموش ہوجاتی ہے۔ اس حوالے سے ڈاکٹر اسماعیل بدایونی اپنے درد کا اظہار کرتے ہوئے رقم طراز ہیں:
”ہر طلوع ہوتے آفتاب کے ساتھ احساسِ ندامت بڑھتا ہی جاتا ہے کہ ہم نے اپنے بچوں کو وہ تعلیم کیوں نہیں دی جو ان کا بنیادی حق تھا۔ ہم نے انھیں وحی الٰہی کی روشنی میں جینے کا سلیقہ کیوں نہیں دیا؟…ہم سے جہاں تک ہوسکا ہم نے ان کی مادی زندگی کی چمک ہی بڑھانے کی کوشش کی۔ ہم نے انھیں آسائشیں دیں، بلکہ جو کچھ ہم سے ہوسکا ہم نے ان کے لیے کیا۔ لیکن سوچیے! وہ آسائشیں جن کا اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا ہے اپنے نیک بندوں سے…کیا ہم نے اپنے بچوں کے لیے ان آسائشوں کے حصول کی کوئی لگن پیدا کی؟… ان کے دلوں میں اللہ و رسول ﷺ کی محبت کے دیپ روشن کیے؟… ان کی شخصیت کو سنوارنے کے لیے ان میں قرآن فہمی کا کوئی ذوق و شوق پیدا کیا؟…آئیے قرآن فہمی کے چراغ روشن کرنے میں ہمارا ساتھ دیجیے۔ چراغ سے چراغ جلتا رہے گا تو ان شاء اللہ اجالا ہوجائے گا۔ جنت کی آسائشیں جو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہیں وہ ہمارا اور ہمارے بچوں کا مقدر ہوجائیں گی۔ ان شاء اللہ۔“
فاضل مصنف ڈاکٹر اسمٰعیل بدایونی کی پیشِ نظر کتاب ”ایک آیت، ایک کہانی۔ سنہری فہم القرآن“ چار کتابوں پر مشتمل ہے۔ یہ کہانیاں شخصیت میں نکھار پیدا کرنے، عمل کا جذبہ بیدار کرنے، اور بچوں کا تعلق نوعمری ہی میں قرآن سے جوڑنے کی ایک بھرپور کوشش ہیں۔ قرآنی آیات کے انتخاب میں بچوں کی ذہنی سطح اور روزمرہ زندگی میں پیش آنے والے واقعات کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ ہر آیت کو کہانی کی ابتدا میں مکمل حوالے کے ساتھ خوبصورتی سے پیش کیا گیا ہے۔ جدید اور دلچسپ اسلوب کی حامل، مختصر لیکن جامع اور فکر انگیز یہ کہانیاں محض کہانیاں نہیں بلکہ اِن میں زندگی گزارنے کا ڈھب سکھایا گیا ہے۔ اسلامی تعلیمات کو معاشرے میں کس طرح عملی زندگی میں ڈھالنا ہے، یہ سکھایا گیا ہے۔
ان کہانیوں کے عنوانات بچوں کے فہم کو مدنظر رکھتے ہوئے آسان اور دلچسپ رکھے گئے ہیں۔ مثلاً: قیمتی ہیرے، کامیابی، کھانا کھلائیے، کامیاب تجارت، مہمان، امتحان کی تیاری، دوست کون؟، سونے کا محل، ترقی کا راز، برف پوش بزرگ، کنجوسی کا انجام، شیطان کا انٹرویو، دشمنی کا اکاونٹ، خواہش کا وائرس، گناہ سے بچنے کا تعویذ، پنکچر شاپ وغیرہ۔ بچوں کے لیے لکھی گئی یہ کہانیاں بڑی عمر کے افراد بھی پڑھ سکتے ہیں۔
ان کتابوں کی تحسین کرتے ہوئے محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان لکھتے ہیں: ”ڈاکٹر اسمٰعیل بدایونی ایک ایسا فکری انقلاب برپا کیے ہوئے ہیں جو سیکولرازم اور لبرل ازم کی بے ہنگم یلغار اور فتنے سے نوجوان نسل کو محفوظ کرنے کی قابلِ تحسین سعی ہے۔“
پروفیسر ڈاکٹر عبدالوہاب سوری (صدر شعبہ فلسفہ، جامعہ کراچی) کی رائے بھی قابلِ ذکر ہے: ”راقم الحروف کی نظر میں یہ ہمارے مستقبل کے معماروں کے لیے اسلامی تاریخیت میں گندھی ہوئی معرکہ آراء تصانیف قرار دی جاسکتی ہیں۔ تحریر کا اسلوب نہایت سادہ، شستہ اور عام فہم ہے۔ نہ صرف یہ کہ ان کتابوں کے مطالعے سے ہماری اعلیٰ تاریخی، تہذیبی اقدار اور ان کے قرآن و سنت سے نامیاتی تعلق کی نشاندہی ہوتی ہے، بلکہ یہ پڑھنے والے کی تخیلاتی اور روحانی تسکین کا باعث بنتی ہیں۔“
ڈاکٹر اسمٰعیل بدایونی بچوں کی تربیت و اصلاح کے لیے اس سے قبل متعدد کتابیں لکھ چکے ہیں، جن میں سے ”سنہری صحاح ستہ“ (ایک حدیث، ایک کہانی) کا ذکر ان ہی صفحات میں ہم اس سے قبل کرچکے ہیں۔ رمضان المبارک میں بچوں میں قرآن فہمی کا ذوق پیدا کرنے کے لیے یہ کتابیں ایک بہترین انتخاب ثابت ہوسکتی ہیں اور والدین کے لیے صدقہ جاریہ بھی۔