کھانا دیکھتے ہی ابکائی، الٹی… ساری محنت اکارت، دودھ پیتے ہی سارا دودھ باہر۔
ذرا کوئی ٹھنڈی چیز کھالی وہیں گلا خراب اور الٹیاں… کمر میں درد اور الٹیاں… رو رو کر الٹی۔
روز دو چار بچوں کے والدین کی اسی طرح کی ملتی جلتی شکایتیں۔
”یہ الٹیاں ہوتی کیوں ہیں؟“ ہر بچے کی ماں کا سوال۔
اگر دیکھا جائے تو الٹی جسم میں مختلف قسم کے کیمیائی مرکبات (Chemical Mediators)کے اثرات کے باعث، پانچ مختلف طریقوں (Stimuli) یا پھر دوسرے الفاظ میں مختلف قسم کے کیمیائی مرکبات کے عمل کے ذریعے ابھرنے والے ردعمل (Provocation) کے طور پر ہوتی ہے۔
نظام ہضم میں ایسے فاسد کیمیائی مادوں (Toxins) کی موجودگی جن کی وجہ سے مخصوص کیمیائی مرکبات (Chemical Mediators) کا جسم سے اخراج، جسم میں ایسے فاسد مادوں کا داخل کرنا کسی بھی ذریعے سے جو انسانی دماغ میں ایک خاص حصے پر اثرانداز ہوکر الٹی کے سینٹر (Chemoreceptors Trigger Zone) کو فعال کردیں۔
جسم کے اندرونی حصوں میں کسی قسم کی سوزش (Inflamation) جس کی وجہ سے کیمیائی مرکبات کا اخراج، مثلاً گردوں کی سوزش، آنتوں کے انفیکشن وغیرہ۔
انسانی جسم کے اعصابی نظام کا تحرک (CNS Stimuli)، کسی خوف، دباؤ یا دماغ میں پریشر کا اضافہ (Increased Intracranial Pressure) ،کسی وجہ سے یا کان میں موجود انسانی توازن کے آلے میں خرابی (Vestibular Stimulus) وغیرہ۔
ہوتا یہ ہے کہ کسی بھی وجہ سے جسم کے مختلف حصوں میں اگر کوئی مسئلہ ہورہا ہے تو وہاں موجود اعصابی نظام دماغ کو پیغام دیتا ہے، اور یہ پیغام دماغ کے اُس مخصوص حصے تک پہنچتا ہے جو کہ الٹی کا مرکز (Chemoreceptors Trigger Zone)/ Posterma کہلاتا ہے، اور اس سے پیغام نظام ہضم کو دیا جاتا ہے جس کی وجہ ترتیب وار تحریک ہوتی ہے اور پیٹ، معدے کے عضلات آنتوں میں موجود تمام چیزوں کو باہر الٹ دیتے ہیں۔
سائنس دانوں نے جب سے ان کیمیائی مرکبات (Neurotransmitter) کو بہتر طریقے سے سمجھنا شروع کیا ہے اُس وقت سے الٹی ہونے اور اس کو کنٹرول کرنے میں آسانی ہوگئی ہے۔
مختلف عمر کے بچوں میں الٹی کی وجوہات مختلف ہوتی ہیں، جن کو دو بڑی اقسام میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔
مثلاً نومولود بچوں میں دودھ پی کر تھوڑا سا دودھ باہر نکال دینا عام سی بات ہے اور اس کو الٹی تصور نہیں کیا جاتا۔ مگر یہی نومولود اگر ناک سے دودھ پھینکنے لگے تو ایک سیریس بات کہی جائے گی۔
اسی طرح اگر نومولود کا پیٹ پھول جائے اور ہرے یا پیلے رنگ کی الٹی ہونے لگے تو یہ بہت ہی زیادہ سیریس معاملہ ہے، اور اس کے لیے فوراً سرجیکل ٹریٹمنٹ کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ دوسری جانب ایک نومولود بچے کی پوٹی میں خون کے ذرات نظر آنے لگیں تو یہ مِلک الرجی بھی ہوسکتی ہے اور پیٹ کا انفیکشن بھی، اور اگر پوٹی میں خون کے ساتھ ساتھ بچے کے پیٹ میں شدید درد بھی ہے اور پوٹی میں چکناہٹ ہے خون کے ساتھ، تو پیچش کے علاوہ آنتوں کا ایک دوسرے پر چڑھ جانا جیسے کہ آستین کو فولڈ کردیا گیا ہو (Intussusception)، سرجیکل ایمرجنسی بن جائے گی۔
نومولود سے تھوڑے سے بڑے بچے میں یعنی 3 سے 6 ہفتے کے بچے میں اگر الٹی اس طرح ہونے لگے کہ جیسے وہ بڑی بڑی کلیاں کررہا ہے تو یہ خاص طور پر لڑکوں میں آنت کی تنگی کی نشانی ہوتی ہے جس کو Pyloric Stenosis کہتے ہیں۔
اچھا، اگر بچے کو الٹیاں لگی ہوئی ہیں مگر اس کی وجہ نظام ہضم نہیں لگتی تو پھر بعض اوقات گردوں کا انفیکشن (جو کہ لڑکیوں میں زیادہ ملتا ہے) یا پھر کان کا انفیکشن بھی ہوسکتا ہے۔
اسی طرح گلے میں سوزش جو کہ وائرس یا بیکٹیریا دونوں وجوہات سے ہوسکتی ہے، یہ بھی بچوں میں الٹیوں کا باعث ہوتی ہے۔
ان سے ہٹ کر اگر انسانی جسم میں قدرتی طور پر کیمیکل کے تناسب یا اس کے عمل میں کہیں خرابی ہے تو یہ بھی ایک وجہ ہوسکتی ہے جسے Metabolic Disorder کہتے ہیں۔ اور اگر کوئی دماغی چوٹ یا دماغ میں ٹیومر ہو تو وہ بھی دماغ میں پریشر بڑھا کر بچوں کی الٹیوں کا باعث بن سکتا ہے۔
اب ذرا بڑے بچوں کی بھی بات کرلیں، یعنی سال دو سال سے بڑے بچے یا پھر اسکول جانے والے بچے۔ ان کے اندر بھی سب سے بڑی وجہ تو پیٹ کی خرابی ہی ہوتی ہے جس کو Acute Gastroenteritis کہا جاتا ہے۔ یہ بچے چونکہ باہر سے بھی کچھ نہ کچھ الا بلا غذا کھاتے رہتے ہیں اس لیے ان میں فوڈ پوائزننگ بھی بہت کامن ہے جس میں آئس کریم اور مختلف قسم کے چپس اور پاپڑوں کا بڑا حصہ ہے۔
معدے کی تیزابیت اور H Pylori bacteria کی وجہ سے بیماری بھی اس عمر کے بچوں میں الٹیوں کی ایک وجہ ہے۔
ان بڑے بچوں میں بھی پیٹ کی بیماریوں سے ہٹ کر الٹیوں کی وجہ جیسے گردوں کے انفیکشن، دماغ کے انفیکشن جس کو گردن توڑ بخار (Meningitis) کہا جاتا ہے، یا آدھے سر کا درد (Migraine) اور پیٹ کا مائگرین (Abdominal Migraine) بھی ایک وجہ ہے۔ میٹابولک خرابیوں میں ایک وجہ Diabetic ketoacidosis بھی ہے۔
غرضیکہ چھوٹے بچوں سے لے کر بڑے بچوں میں الٹیوں کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں، اس لیے صرف یہ کہہ دینا کہ الٹی ہے، کچھ کھا لیا ہوگا، درست نہیں۔ اور اسی طرح بغیر مکمل تشخیص کے کوئی دوا دے دینا مزید خرابیوں کو دعوت دینے کے مترادف ہوسکتا ہے۔
چند بڑی علامات کو خلاصہ میں اگر بیان کیا جائے تو کہا جاسکتا ہے:
بچوں میں الٹی چاہے چھوٹے بچے ہوں یا بڑے، عموماً پیٹ کے امراض کی وجہ سے ہوتی ہے۔
لیکن اگر بچہ مسلسل الٹی کررہا ہے، اس کا پیٹ پھول رہا ہے، الٹی ہرے یا پیلے رنگ کی ہے، بچہ نڈھال ہورہا ہے، الٹی کے ساتھ موشن اور اس میں خون ہے، الٹی بڑی بڑی کلیوں (Projectile) کی صورت میں ہے، الٹیوں کی وجہ (باقی صفحہ41پر)
سے پانی کی کمی محسوس ہوتی ہے، آنکھیں اندر دھنس گئی ہیں، آنسو نہیں ہیں یا پیشاب بند ہوگیا ہے۔
الٹیاں سر پر چوٹ لگنے کے بعد شروع ہوئی ہیں۔
الٹیاں سردرد کے ساتھ ہیں یا نظر میں پرابلم ہونے لگی ہے۔
اس قسم کی کوئی بھی علامت ہو، یا آپ کو اپنا بچہ الٹیوں کی وجہ سے عجیب و غریب حرکتیں کرتا محسوس ہو تو اس کو فوراً ڈاکٹر کو دکھانے کی ضرورت ہے۔
الٹیاں عام طور پر بچوں میں کامن چیز ہے، اور بعض اوقات بلاوجہ بھی ہوتی ہیں۔ مگر الٹیاں زیادہ ہونے کی صورت میں سیریس لینا چاہیے اور ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر کوئی بھی علاج خود سے نہ کریں۔
اللہ تعالیٰ تمام بچوں کو والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنائے، آمین