کورونا: امڈتے طوفان سے بچنا سیکھیں

کورونا کی اس تیسری لہر کا مقابلہ کرنے کے لیے نہایت مستعدی، حاضر دماغی اور ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ کسی اچھے ڈاکٹر کے ساتھ آپ پہلے سے رابطے میں ہوں، تمام تر ضروری معلومات سے لیس ہوں، آپ کو معلوم ہو کہ کس مرحلے پر کیا کرنا ہے۔ کہیں پر معمولی سی سستی بھی ہوئی تو اِس کی تلافی شاید اس بار ممکن نہ ہو۔ یہ بات سب گھر والوں کو سمجھائیں۔ بیٹھ کر ڈسکس کریں۔ خواتین اور بچوں تک کو ضروری معلومات دیں۔ کچھ چیزیں لکھ کر محفوظ جگہ پر، جیسے کسی الماری وغیرہ پر ہدایات والا کاغذ چپکا دیں۔ بعض کیسز میں ایسا ہوتا ہے کہ گھر کا سب سے ہوشیار، باخبر اور فعال شخص ہی کورونا کا شکار ہوجاتا ہے۔ ہر گھر میں ایک کورونا کِٹ بناکر رکھ لینی چاہیے۔ اس میں سب سے اہم آکسیجن آکسی میٹر ہے۔ ہمارے ایک عزیز دوست نے جو ماہر ڈاکٹر ہیں، اگلے روز بڑے پتے کی بات کی: ’’کورونا میں زندگی اور موت کے مابین فرق صرف آکسی میٹر ہی ہے۔ اس کا ہونا آپ کو موت کے شکنجے سے کھینچ لائے گا، اور اس کا نہ ہونا زندگی کو خطرے سے دوچار کرسکتا ہے‘‘۔ آکسی میٹر دو ڈھائی ہزار روپے میں مل جاتا ہے، مارکیٹ میں عام دستیاب ہے، اسے لے کر رکھ لیں۔ بخار کا اندازہ ہمیشہ تھرمامیٹر سے لگائیں۔ کسی بھی شک کی صورت میں فوری ٹمپریچر چیک کریں اور آکسیجن سیچوریشن دیکھیں۔ اگر پچانوے سے اوپر ہو تو ٹھیک ہے، ستانوے، اٹھانوے عمدہ ہے۔ پچانوے سے نیچے پریشان کن ہے، نوّے یا اس سے نیچے تو میڈیکل ایمرجنسی ہے۔ صبح شام بھاپ لینے کی عادت ڈالیں۔ کورونا کے مریض کو تو لازمی بھاپ دلوائیں۔ مشاہدے اور تجربے میں آیا ہے کہ کلونجی اور لونگ کی بھاپ مفید ہے۔ چار گلاس پانی میں ایک چمچ کلونجی اور دس لونگ ڈال لیں، اسے گرم کرکے اس کی بھاپ لیں۔ کہا جاتا ہے کہ اس سے سانس کے مسائل خاصی حد تک بہتر ہوجاتے ہیں۔ پینا ڈول کے پتّے گھر میں موجود ہونے چاہئیں، کوئی سی اچھی ملٹی وٹامن جس میں وٹامن سی اور زنک مناسب مقدار میں ہو، وہ روزانہ استعمال کرتے رہیں۔ پانی میں گھول کر پینے والی کیلشم وٹامن سی والی گولی CAC1000روزانہ لیتے رہیں، وٹامن ڈی کی ہیوی ڈوز ہر پندرہ دن کے بعد لیں۔ حملے کے لیے پہلے سے تیار رہیں، اپنا ہیمو گلوبن یعنی HBلیول اچھا رکھیں، اگر کم ہے تو ڈاکٹر کے مشورے سے آئرن والی گولی لیں یا ایسی غذائیں جن میں آئرن زیادہ ہو۔ یہ سب مگر ڈاکٹر کے مشورے سے کریں۔ کورونا کے آنے سے پہلے ہی اپنے آپ کو اچھی جسمانی حالت میں لے آئیں۔ اگر بلڈ پریشر، شوگر ہے تو باقاعدگی سے اپنی دوائیاں لیں، پرہیز کریں، واک کرتے رہیں اور سب چیزیں کنٹرول میں رکھیں۔ بخار ہوتے ہی ڈاکٹر سے رابطے میں رہیں اور جیسے وہ کہے، وقت پر ٹیسٹ کرالیں، اگر خدانخواستہ بیماری پیچیدہ ہوتی ہے تو بروقت اسٹیرائیڈز لیے جا سکیں۔ یہ یاد رکھیں کہ سیلف میڈیکیشن نہیں کرنی۔ اسٹیرائیڈ اگر وقت سے پہلے لیے جائیں تو مدافعتی سسٹم تباہ کردیتے ہیں، وقت پر لیے جاتے ہیں تو یہ ڈوبتی ہوئی جان اللہ کی مہربانی سے واپس کھینچ لاتے ہیں۔ ایک بہت اچھی طبی ویب سائٹ کا علم ہوا، یہ اس قدر مفید ہے کہ مجھے یقین نہیں آرہا۔ مرہم ڈاٹ پی کے (https://www.marham.pk/)پر ہر قسم کی کیٹگری میں سینکڑوں ڈاکٹر موجود ہیں، آپ مناسب آن لائن پیمنٹ کرکے ان سے وقت لے سکتے ہیں۔ ملاقات بھی ہوسکتی ہے اور آڈیو یا ویڈیو کال پر بھی وہ رہنمائی دے سکتے ہیں۔ آزما کر دیکھیں، مجھے تو بہت اچھی اور مفید لگی، خاص کر دوردراز کے شہروں کے مکینوں کے لیے، جنہیں کئی امراض کے حوالے سے اچھے ڈاکٹرز کی خدمات حاصل نہیں۔
(عامر خاکوانی،روزنامہ 92، منگل 27 اپریل 2021ء)