فائزر کمپنی کے سی ای او البرٹ بورلا کا کہنا ہے کہ کووِڈ 19 کا علاج کرنے کے لیے ان کی کمپنی میں ایک گولی کی تیاری تیزی سے جاری ہے جو اس سال کے اختتام تک بازار میں دستیاب ہوجائے گی۔ واضح رہے کہ یہ کوئی ویکسین نہیں ہوگی بلکہ کورونا وائرس کا حملہ ہوجانے کے بعد اس کا قلع قمع کرنے والی دوا ہوگی جس کے ابتدائی مرحلے کی طبی آزمائشیں اس سال مارچ میں شروع کی جاچکی ہیں۔ کورونا وائرس کو ختم کرنے کے لیے یہ دوا اس خامرے (اینزائم) کی پیداوار میں کمی کرتی ہے جو کورونا وائرس کو انسانی خلیے میں پہنچنے کے بعد تقسیم در تقسیم ہونے اور اپنا اثر شدید تر کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اگر اس دوا کی طبی آزمائشیں کامیاب رہتی ہیں اور امریکی ادارہ برائے غذا و دوا (ایف ڈی اے) اسے بروقت منظور کرلیتا ہے، تو پھر یہ دسمبر 2021ء تک پورے امریکہ میں دستیاب ہوگی۔ فائزر کے مطابق یہ دوا کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی اوّلین علامات نمودار ہونے پر دی جائے گی، جسے کھانے کے بعد مریض کو نہ تو اسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت پڑے گی اور نہ ہی آئی سی یو کا منہ دیکھنا پڑے گا، بلکہ یہ دوا کھا کر وہ بتدریج صحت یاب ہوجائے گا۔ ماہرین کو امید ہے کہ اس گولی کی آمد سے کورونا وائرس بھی انسانوں کے لیے بالکل ویسا ہی معمولی مرض بن کر رہ جائے گا جیسا آج موسمی زکام ہے۔