کئی دہائیوں سے جاری ایک مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ اگر بچپن میں بچوں کو فضائی اور ٹریفک آلودگی کا غیرمعمولی سامنا ہو تو لڑکپن اور جوانی میں اس سے دماغ شدید متاثر ہوسکتا ہے۔برطانیہ میں کی گئی اس تحقیق میں بطورِ خاص نائٹروجن آکسائیڈ کا ذکر کیا گیا ہے جو گاڑیوں سے دھویں کی شکل میں خارج ہوتی ہے۔ اگرچہ اس سے قبل فضائی آلودگی اور دماغی صحت کے درمیان تعلق دریافت ہوچکا ہے لیکن نئی تحقیق اسے مزید اہم بناتی ہے۔ اس کی تفصیل جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن (جاما) کی 28 اپریل کی اشاعت میں چھپی ہے۔
بچپن یا لڑکپن میں نائٹروجن میں گھرے افراد 18 برس کی عمر میں کئی طرح کے دماغی امراض اور عارضوں کا شکار ہوسکتے ہیں۔ دوسری جانب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ان بچوں میں دماغی عارضوں کی ابتدائی علامات نمودار ہوں۔ ڈیوک یونیورسٹی میں طبی نفسیات کے طالب علم آرون ریوبن نے یہ تحقیق کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ گھر کے باہر کی آلودگی آگے چل کر کئی نفسیاتی امراض کی وجہ بن سکتی ہے۔ فضائی آلودگی اس وقت ایک عالمگیر مسئلہ بن چکی ہے۔ گاڑیوں اور کارخانوں کی آلودگی کا ذمے دار رکازی ایندھن ہوتا ہے جو ہمیں بری طرح متاثر کررہا ہے اور اب اس کے دیرینہ منفی اثرات بھی سامنے آچکے ہیں۔ اگرچہ اس پر مزید تحقیق کی جائے گی لیکن ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر ہمیں تندرست مستقبل درکار ہے تو ضروری ہے کہ ہم اپنے اطراف سے فضائی آلودگی کو کم سے کم کریں۔