سیالکوٹ: کورونا کی تیسری لہرخلاف ورزی پر کارروائیاں

اسسٹنٹ کمشنر سمبڑیال نے کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والی 14دکانوں کو سیل کردیا۔ تفصیلات کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر سمبڑیال سلیمان اکبر وڑائچ نے حکومتی احکامات پر مقررہ اوقات میں دکانیں بند نہ کرنے اور کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد نہ کرنے والی الیکٹرونکس، کرنسی ایکسچینج، الیکٹرک اسٹور، ڈرائی کلینر، کلاتھ ہائوس، شوز ہائوس سمیت دیگر مختلف 14دکانوں کو سیل کردیا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ کورونا کی تیسری لہر انتہائی خطر ناک ہے، اس سے بچائو کے لیے ہر دکان دار،گاہک اور ہر شہری کو سختی سے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ہو گا، بصورتِ دیگر بڑے نقصان کے خطرات موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہری ماسک کی پابندی کو یقینی بنائیں اور حکومت کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں اور شرائط کو پورا کریں۔ حکومت نے کورونا کی بڑھتی ہوئی لہر کے پیش نظر عرس، اجتماعات اور دوسری دیگر تقریبات پر پابندی عائد کر دی ہے، جو بھی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، کیونکہ حکومت ِپنجاب نے قانون نافذ کردیا ہے کہ کسی بھی جگہ پر ماسک کے بغیر نظر آنے والے افراد کو 6ماہ قید، 5ہزار روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں، اس لیے ہر شہری ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے فیس ماسک کے استعمال کو یقینی بنائے، خاص طور پر تاجر حضرات کورونا ایس او پیز پر خود بھی عمل کریں اور مقررہ اوقات میں دکانیں بند کریں۔
سمبڑیال و نواحی علاقوں میں جہاں بدترین مہنگائی نے غریب آدمی کا کچومر نکال کر رکھ دیا ہے اور دن بدن آسمان کو چھوتی مہنگائی کے ہاتھوں دیہاڑی دار غریب طبقہ دو وقت کی روٹی کے لیے بھی مجبور ہوچکا ہے، وہیں رہی سہی کسر عوام کو حکومت کی طرف سے غیر معیاری اور انتہائی ناقص آٹے کی فروخت نے نکال کر رکھ دی ہے۔ 850روپے والا سرکاری سستا آٹا عام آدمی کی پہنچ سے ویسے ہی باہر ہے، اور اگر تگ و دو کے بعد دستیاب ہو بھی جائے تو انتہائی ناقص اور غیر معیاری ہونے کے باعث کھانے کے قابل نہیں، اور مجبوراً سستے آٹے کی شکل میں زہر کھانے والا غریب مزدور اور سفید پوش طبقہ مختلف قسم کی مہلک بیماریوں میں مبتلا ہورہا ہے۔ جبکہ عام مارکیٹ میں 20کلو گرام آٹے کا تھیلا 1300سے 1400روپے تک سرعام وافر مقدار میں فروخت کیا جارہا ہے اور باآسانی دستیاب ہے۔ شہری سرکاری سستاآٹا ناقابل ِاستعمال ہونے کی بنا پر مجبوراً مہنگا آٹا خرید کر کھانے پر مجبور ہیں۔ معیاری اشیاء بالخصوص سستے آٹے کی عدم فراہمی بھی لمحہ فکریہ ہے۔شہریوں نے کہا ہے کہ یہ سب انتظامیہ اور محکمہ خوراک کی مل مالکان سے مبینہ ملی بھگت کا نتیجہ ہے، انتظامیہ اپنے دفاتر تک محدود رہتی ہے،کوئی چیک نہیں، اعلیٰ حکام کو ’سب ٹھیک ہے‘ کی رپورٹ دے کر مطمئن کیا جا رہا ہے۔ شہریوں نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، کمشنر گوجرانوالہ، ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ سمیت ارباب ِاختیار سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ جبکہ اس ضمن میں رابطہ کرنے پر انتظامیہ کے ذمہ داران کا کہنا تھا کہ ناقص آٹے کی فروخت میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔