ماں کے دودھ کے اسرار ہر سال منظرِ عام پر آتے رہتے ہیں۔ اب معلوم ہوا ہے کہ شیرِ مادر میں موجود بعض کیمیکل بچے کی آنتوں کے لیے انتہائی مفید ہوتے ہیں اور وہ ابتدا میں ہی آنتوں کو صحت کی راہ پر ڈال دیتے ہیں۔ ان میں ایک بیٹین نامی امائنوایسڈ بہت اہم ہوتا ہے جو طویل مدت کے لیے بچے کی استحالہ جاتی تندرستی برقرار رکھتا ہے، اور نومولود کی آنتوں میں مفید بیکٹیریا پروان چڑھاتا ہے۔ بارسلونا میں واقع سانت ہوآن ڈیو چلڈرن ہسپتال کے چارلس لیرن بچوں میں مٹاپے پر تحقیق کررہے تھے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ فارمولہ دودھ بچوں کو مٹاپے کی جانب دھکیلتا ہے، جبکہ ماں کا دودھ مفید ثابت ہوتا ہے۔
اس کے بعد انہوں نے امریکہ میں اس تحقیق کو آگے بڑھایا اور 34 مائوں اور بچوں کو مطالعے میں شامل کیا۔ تمام بچے صرف ماں کا دودھ ہی پی رہے تھے۔ ان تمام بچوں میں کسی قسم کی فربہی اور مٹاپا دیکھنے میں نہیں آیا۔ اس کے بعد انہوں نے چوہوں اور ان کے بچوں پر تجربات کیے اور انہیں دو گروہوں میں بانٹا۔ ایک گروہ کی ماؤں کو 10 فیصد اضافی بیٹین دیا گیا جو ماں کے دودھ سے بچے میں منتقل ہوا۔ چھے ماہ بعد معلوم ہوا کہ جن بچوں کے جسم میں اضافی بیٹین دیا گیا، دیگر کے مقابلے میں ان کا وزن دس فیصد کم تھا۔ اس طرح معلوم ہوا کہ بیٹین بچوں کی درست نشوونما تو کرتا ہے لیکن انہیں بے ہنگم انداز میں موٹا نہیں ہونے دیتا۔ اس کے علاوہ چوہوں کے بچوں کی آنتوں میں انتہائی مفید اور صحت مند بیکٹیریا کی بہتات دیکھی گئی جنہیں آکرمینسیا کہا جاتا ہے۔ اس کی دوسری تصدیق اسپین میں 109 بچوں اور ان کی ماؤں میں ہوئی، جب بچوں نے بیٹین والا دودھ پیا تو ان کی آنتوں میں بھی آکرمینسیا دیکھا گیا۔ اس کا مظاہرہ 12 ماہ تک نوٹ کیا گیا۔ اگر یہ بیکٹیریا بچوں میں کم ہوجائے تو وہ مٹاپے کی جانب بڑھتے ہیں اور دیگر بیماریوں کے شکار ہوسکتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مٹاپے کو دور کرنے والی ایک قسم کی غذائی تدبیر ’میڈیٹرینیئن ڈائٹ‘ میں بھی بیٹین پر زور دیا جاتا ہے۔ یہ امائنوایسڈ معدے کو درست رکھتا ہے، موٹاپے کو روکتا ہے اور انسان کو تندرست رکھتا ہے۔ اس طرح کہا جاسکتا ہے کہ بیٹین بچوں اور بڑوں دونوں کے لیے یکساں مفید ہے۔